رضا زمانہ حج کا ہے جلوہ دیا ہے شاہدِ گل کو

مہ جبین

محفلین
زمانہ حج کا ہے جلوہ دیا ہے شاہدِ گل کو
الٰہی طاقتِ پرواز دے پر ہائے بلبل کو
بہاریں آئیں جوبن پر گھرا ہے ابر رحمت کا
لبِ مشتاق بھیگیں دے اجازت ساقیا مل کو
ملے لب سے وہ مشکیں مہر والی دم میں دم آئے
ٹپک سن کر قمِ عیسیٰ کہوں مستی میں قلقل کو
مچل جاؤں سوالِ مدعا پر تھام کر دامن
بہکنے کا بہانہ پاؤں قصدِ بے تامل کو
دعا کر بختِ خفتہ جاگ ہنگامِ اجابت ہے
ہٹایا صبحِ رخ سے شانے نے شبہائے کاکل کو
وفورِ شانِ رحمت کے سبب جرات ہے اے پیارے
نہ رکھ بہرِ خدا شرمندہ عرضِ بے تامل کو
پریشانی میں نام ان کا دلِ صد چاک سے نکلا
اجابت شانہ کرنے آئی گیسوئے توسل سے
رضا نہ سبزہ گردوں میں کوتل جس کے موکب کے
کوئی کیا لکھ سکے اسکی سواری کے تجمل کو
اعلیٰ حضرت الشاہ امام احمد رضا خان فاضلِ بریلوی علیہ الرحمہ
 

سید زبیر

محفلین
سبحان اللہ
مچل جاؤں سوالِ مدعا پر تھام کر دامن
بہکنے کا بہانہ پاؤں قصدِ بے تامل کو
ہر شعر اعلیٰ ۔ ۔ اعلیٰ حضرت الشاہ امام احمد رضا خان فاضلِ بریلوی علیہ الرحمہ کا بہت عمدہ کلام منتخب کیا ہے جزاک اللہ
 

محمد بلال اعظم

لائبریرین
پریشانی میں نام ان کا دلِ صد چاک سے نکلا
اجابت شانہ کرنے آئی گیسوئے توسل سے

اس شعر میں ردیف کے حساب سے سے کی جگہ کو آنا چاہئے تھا۔
شاید ٹائپو ہو گیا ہے۔
 
Top