زلزلہ ۔ ۔ ۔

ہمیشہ

محفلین
یہ میری پہلی شاعری کی کوشش ہے ۔

زلزلہ

میرے دل میں اِک زلزلہ سا آیا
تو کل پھر میرے خوابوں میں آیا

تیرے جانے کے بعد تعمیر کردہ دیوار گر کر ٹوٹ گئی
زخم آیا، چوٹ لگی، درد ہوئی، پر ہمت نہی گئی

بیشک آئیں یہ زلزلے لاکھ، ہر بار دیوار کی تعمیرِ نوں کروں گا
چاہے تعمیر کرتے تھک جاؤں میں، تجھے واپس اپنے دل میں آنے نہ دوں گا
 
Top