داغ زباں ہلاؤ تو ہو جائے فیصلہ دل کا - داغ دہلوی

کاشفی

محفلین
غزل
(داغ دہلوی)

زباں ہلاؤ تو ہو جائے فیصلہ دل کا
اب آچکا ہے لبوں پر معاملہ دل کا

خدا کے واسطے کر لو معاملہ دل کا
کہ گھر کے گھر ہی میں ہو جائے فیصلہ دل کا

تم اپنے ساتھ ہی تصویر اپنی لے جاؤ
نکال لیں گے کوئی اور مشغلہ دل کا

قصور تیری نگہ کا ہے کیا خطا اُس کی
لگاوٹوں نے بڑھایا ہے حوصلہ دل کا

شباب آتے ہی اے کاش موت بھی آتی
اُبھارتا ہے اِسی سن میں ولولہ دل کا

جو منصفی ہے جہاں میں تو منصفی تیری
اگر معاملہ ہے تو معاملہ دل کا

ملی بھی ہے کبھی عاشق کو داد دنیا میں
ہُوا بھی ہے کبھی کم بخت فیصلہ دل کا

ہماری آنکھ میں بھی اشک، گر م ایسے ہیں
کہ جن کے آگے بھرے پانی آبلہ دل کا

ہوا نہ اس سے کوئی اورکانوں کان خبر
الگ الگ ہی رہا سب معاملہ دل کا

اگرچہ جان پہ بن بن گئی محبت میں
کسی کے منہ پہ نہ رکھا کبھی گلہ دل کا

ازل سے تابہ ابد عشق ہے اسی کے لئے
ترے مٹائے مٹے گا نہ سلسلہ دل کا

کچھ اور بھی تجھے اے داغ بات آتی ہے
وہی بتوں کی شکایت وہی گلہ دل کا
 
Top