ر و زہ اور ذ یا بیطس

hakimkhalid

محفلین
ر و زہ اور ذ یا بیطس


تحریر:قاضی ایم اے خالد(یونانی میڈیکل آفیسر)​


[align=justify:7b9c12e0a6]رمضان المبارک کے مہینے میں روزہ رکھنے والوں کے کھانے پینے کے معمولات یکسر مختلف ہو جاتے ہیں یعنی سحری(سورج طلوع ہونے سے قبل )اور دوسری مرتبہ افطار (یعنی سورج غروب ہونے پر )کھانا کھایا جاتا ہے ۔اکثر افطار میں دستر خوان زیادہ وسیع ہو جاتا ہے ۔جس میں تلی ہوئی اشیاء 'کھجور اور دیگر میٹھی اشیاء و میٹھے مشروبات کے ساتھ ساتھ بہت زیادہ کاربو ہائیڈریٹس (نشاستہ)والے کھانے چاول'نان'چپاتی وغیرہ شامل ہوتے ہیں۔روزہ کے دوران ایک طویل وقفے کےلئے کچھ کھایا پیا نہیں ہوتا اور پھر یکدم بہت سا ایسا کھاناکھایا جاتا ہے جسے جسم فوری گلوکوز میں تبدیل کر دیتا ہے جو ذیابیطس(شوگر)کے مریضوں کےلئے بہترنہیں ہوتاکیونکہ ان کے خون میں کچھ وقت گلوکوز کی سطح کم ہوتی ہے اور پھر دوسرے وقت یہ سطح بہت زیادہ ہو سکتی ہے ۔اس صورتحال کو غذا ئی پرہیزاور ادویات کے شیڈول میں تبدیلی سے کنٹرول کر کے ماہ صیام کی برکتیںسمیٹی جا سکتی ہیں۔ روزہ رکھنے والے ڈایابیٹیز کے مریضوں کو درج ذیل احتیاطی تدابیر و تجاویز خون میں گلوکوز کی سطح کے اتار چڑھاؤ کو نارمل رکھنے میں مدد دے سکتی ہیں۔

شوگر کے مریض سحروافطار میں پھل 'سبزیاں 'دالیں اور دہی زیادہ استعمال کریں ۔نشاستے والے کھانے باسمتی چاول 'چپاتی'بریڈ وغیرہ کھانے سے بھوک کم محسوس ہوگی ۔بہت زیادہ میٹھے کھانے و مشروب اور زیادہ تلی ہوئی اشیاء استعمال نہ کریں ۔بغیر سحری کھائے روزہ کبھی نہ رکھیں۔سحری کا کھانا بہت پہلے نہ کھائیں بلکہ سحری کا وقت ختم ہونے سے کچھ دیر قبل کھائیں اس طرح خون میں گلوکوز کی سطح کو متوازن رکھنے میں مدد ملے گی۔پیاس کی صورت میںسادہ پانی زیادہ بہتر ہے ۔میٹھے مشروب کو دل چاہے تو بغیر چینی کے اسکوائش مشروب'لیموںپانی یا مصنوعی مٹھاس ''سوئیٹکس 'کینڈرل یا اسپارٹم'وغیرہ سے میٹھے کئے گئے مشروب استعمال کریں ۔کولا مشروبات'فاسٹ فوڈز'جنک فوڈز'تلے ہوئے کھانے 'پراٹھے'پوریاں 'سموسے'کچوریاں وغیرہ استعمال کرنے سے گریز کریں ۔البتہ گھریلو تیار شدہ کم چکنائی والے بیسن کے پکوڑے 'دہی پکوڑیاںاوربغیر نمک و چینی کے فروٹ چاٹ استعمال کی جا سکتی ہے۔

روزہ رکھنے سے جسم میں پانی کی کمی واقع ہو جاتی ہے اور ایسا اس وقت ہو سکتا ہے جب خون میں گلو کوز کی سطح بہت زیادہ ہوگئی ہواس صورت میں جسم خون میں گلوکوز کی اضافی سطح کو پیشاب کے ذریعے خارج کرنے کی کوشش کرتا ہے ۔اس دوران اگر مریض روزہ سے ہو اور پیشاب زیادہ آنے کی وجہ سے اس میں پانی کی کمی واقع ہو جائے تو لازماً خون میں گلو کوز کی سطح اور بھی بلند ہو جائے گی جو طبیعت کی مزید خرابی کا باعث بن سکتی ہے ۔ایسے شوگر کے مریض جو ڈایا بیٹیز کو اپنی غذا اور دیگر جسمانی سرگرمیاں جاری رکھ کر کنٹرول کرتے ہیں یقینا اس قابل ہوتے ہیں کہ وہ رمضان کے روزے رکھ سکیں لیکن جن کی شوگر کنٹرول میں نہ ہورہی ہو 'امراض گردہ'قلب یا ضعف اعصاب کا شکا ر ہوں ۔ان افراد کو لازمی طور پر روزہ رکھنے سے قبل اپنے معالج سے ضرور مشاورت کر لینی چاہیئے ۔

خون میں گلوکوز کی سطح کو قابو میں رکھنے کےلئے ''میٹافارمِن''گولی استعمال کرنے والوں کےلئے روزہ رکھنا محفوظ ثابت ہو سکتا ہے لیکن آپ کو اس دوا کے استعمال کے اوقات میں تبدیلی کی ضرورت ہوگی ۔اکثر یہ گولی روزہ افطار کرتے وقت شام کو لینے کی ہدایت کی جاتی ہے تاہم ہوسکتا ہے کہ مرض کے مطابق اس کی مقدار خوراک میں بھی کمی کی ضرورت ہو ۔جس کے بارے میں آپ کا معالج ہی بہتر رائے دے سکتا ہے۔اسی طرح ''گلیٹا زونز '' استعمال کرنے والے مریض بھی روزہ رکھنے کے حوالے سے اپنے معالج سے ضرورمشورہ لیں۔

مجموعی طور پر آپ جو بھی دوا استعمال کررہے ہوں عام طور پر اس کی جتنی مقدارصبح لی جاتی ہے اس سے نصف افطار میں لیں اور شام میں جتنی مقدار لیتے ہیں اتنی ہی سحری میں استعمال کریں۔اسی فارمولے کے تحت انسولین کے یونٹ لئے جائیں۔ خون میں گلو کوز کی سطح متوازن رکھنے کےلئے اگر صرف صبح ہی دوا لی جاتی ہے تودوران رمضان اس کی نصف مقدارصرف افطار کے وقت لیں۔

اکثر شدید نوعیت کے مریضوں میں انسولین اور بعض گولیوں (سلفا نا ئلو ریاز وغیرہ)کے استعمال یا کھانے پینے میں کمی بیشی کی وجہ سے خون میں گلوکوز کی سطح فوری گر جاتی ہے اور بعض دفعہ ''ہائپو '' کی کیفیت پیدا ہو جاتی ہے ۔اسی طرح بعض مریض ''ہائیپر'' کی پچیدگی کا شکا ر ہوجاتے ہیں ڈایا بیٹیز کے ایسے مریضوں کو روزہ رکھنے سے احتراز کرنا چاہئیے۔اور علمائے کرام سے رابطہ کرکے روزے کا متبادل' فدیہ وغیرہ اپنانا چاہئیے۔ ایسے افراد اگر روزہ ضرور رکھنا چاہیں تو قبل ازیں اپنے معالج سے انسولین کی قسم اور دیگر ادویات کی مقدار خوراک واوقات نیز اپنے جسم کی روزہ رکھنے کی صلاحیت کے بارے میں ضرور مشورہ کر لیں ۔

آخر میں ذیا بیطس کے جو مریض روزہ رکھ سکتے ہیں وہ ضرور رکھیں کیونکہ روزہ ''اسٹریس'' کا خاتمہ کرکے روحانی و قلبی سکون بخشتا ہے۔ شوگر لیول 'بلڈپریشر'اور کولیسٹرول کو نارمل رکھتاہے اور غیر ضروری وزن کوبھی کم کرتا ہے۔ [/align:7b9c12e0a6]
 
Top