رہائی ۔۔۔

آدھی رات کو اچانک بیوی کی آنکھ کھلی، اس نے دیکھا کہ اس کا شوہر بستر میں نہیں ہے۔ وہ تشو یش کے مارے اٹھی اور سیڑھیوں سے اتر کر کچن میں آئی۔ تو شوہر کو کافی کا مگ ہاتھ میں پکڑ کر گہری سوچوں میں گم دیوار کو گھورتے پایا۔ بیوی نے جب شوہر کو آنسو پوچھ کر کافی کا سپ لیتے دیکھا تو بولی: کیا مسئلہ ہے ڈئیر؟ تم رات گئے اس وقت یہاں کیا کر رہے ہو۔

شوہر: (کافی سے سر اٹھایا اور بولا) تمھیں یاد ہے بیس سال پہلے جب تم اٹھارہ سال کی تھی تو ہم چوری چوری ملنے گئے۔ (شوہر نے آہ بھری، الفاظ آسانی سے نہیں نکل رہے تھے) اور کیا تمھیں یاد ہے جب تمہارے باپ نے ہمیں پکڑ لیا تھا۔

بیوی: (شوہر کے ساتھ کرسی پر بیٹھتے ہوئے) ہاں ڈئیر مجھے اچھی طرح یاد ہے

شوہر: تمھیں یاد ہے جب تمہارے باپ نے شاٹ گن مجھ پر تان کر کہا تھا، یا تو میری بیٹی سے شادی کر لو یا میں تمھیں بیس سال کے لئے جیل بجھوا دوں گا

بیوی: ہاں ڈئیر یہ بھی مجھے اچھی طرح یاد ہے

شوہر: (آنسو پونچھتے ہوئے) آج میں رہا ہو گیا ہوتا ۔ ۔ ۔
 
Top