امیر مینائی رو برو آئینے کے، تو جو مری جاں ہوگا - امیر مینائی

کاشفی

محفلین
غزل
(امیر مینائی)

رو برو آئینے کے، تو جو مری جاں ہوگا
آئینہ ایک طرف، عکس بھی حیراں ہوگا

اے جوانی، یہ ترے دم کے ہیں، سارے جھگڑے
تو نہ ہوگی، تو نہ یہ دل ، نہ یہ ارماں ہوگا

دستِ وحشت تو سلامت ہے، رفو ہونے دو
ایک جھٹکے میں‌نہ دامن نہ گریباں ہوگا

آگ دل میں‌جو لگی تھی، وہ بجھائی نہ گئی
اور کیا تجھ سے، پھر اے دیدہء گریاں ہوگا

اپنے مرنے کا تو کچھ غم نہیں، یہ غم ہے، امیر
چارہ گر مفت میں‌بیچارہ پشیماں ہوگا
 

فاتح

لائبریرین
چارہ گر مفت میں بے چارہ پریشاں ہو گا
واہ واہ۔ امیر مینائی کیا خوبصورت غزل لائے ہیں۔ بہت شکریہ!
 

فرخ منظور

لائبریرین
عمدہ غزل شئیر کرنے کا شکریہ کاشفی صاحب۔ مگر یہ وست کا کیا مطلب ہے؟
وستِ وحشت تو سلامت ہے، رفو ہونے دو
ایک جھٹکے میں‌نہ دامن نہ گریباں ہوگا
 

الف عین

لائبریرین
فرخ، یہ ’د س ت’ ہوگا، اردو ،میں کمپوز کرنے والے بہت جگہ واو کو دال اور دال کو واؤ لکھ دیتے ہیں۔
 

کاشفی

محفلین
سخنور صاحب، الف عین صاحب اور پیاسا صحرا صاحب آپ تینوں حضرا ت کا بیحد شکریہ۔۔خوش رہیں۔۔
 
Top