روزہ اور صحت۔

حجاب

محفلین
[align=right:d25157ba0c]روزہ اور صحت
٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪
اسلام میں روزے پر خاص زور دیا گیا ہے۔اس کا مقصد انسان میں تقویٰ پیدا کرنا ہے۔طبی لحاظ سے بھی روزے کے کئی فوائد ہیں۔روزے سے جسمانی صحت پر ہمیشہ مثبت اثرات مرتّب ہوتے ہیں۔غذائی ماہرین کے مطابق معدے کو کافی دیر کے لئے خالی رکھنا اور کھانا پینا بند کر دینا کئی نقائص اور امراض کا بہترین علاج ہے۔یہ بھی کہا جاتا ہے کہ بھوک سے معدے کے فاسد مادّے جل جاتے ہیں رمضان میں کھانے پینے کے معاملات میں تبدیلی آجاتی ہے۔روزہ جسمانی نظام پر کئی اچھے اثرات مرتب کرتا ہے مثلاً۔
خون کے نئے خلئے بننا
٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪
ہڈیوں کے گودے میں خون کے ذرات بنتے ہیں ۔جسم کی خون کی ضرورت کے مطابق ہڈیوں کے اندر خون کے نئے خلئے بنتے رہتے ہیں روزہ کے دوران خون کے گردش کرنے والے خلئے کم تر سطح پر آ جاتے ہیں جس سے گودے کے اندر خون کے خلیوں کی ڈیمانڈ بڑھ جاتی ہے اور نئے خلیئے زیادہ مقدار میں بنتے ہیں۔

بلڈ پریشر
٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪
روزے کے دوران خون کی گردش آہستہ ہوجاتی ہے ۔اس لئے ہائی بلڈ پریشر کے افراد کے لئے روزہ بہترین علاج ہے۔عبادت کی وجہ سے مریض پُرسکون رہتا ہے جس سے ذہنی تناؤ اور ٹینشن جیسے اثرات سے بلڈ پریشر نہیں بڑھتا۔

نظامِ ہضم
٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪٪
روزے سے معدے پر بے پناہ فوائد مرتب ہوتے ہیں۔معدے کی رطوبتوں میں توازن آتا ہے ۔نظامِ ہضم کی رطوبت خارج کرنے کا عمل دماغ کے ساتھ وابستہ ہے۔عام حالت میں بھوک کے دوران یہ رطوبتیں‌زیادہ مقدار میں خارج ہوتی ہیں جس سے معدے میں تیزابیت بڑھ جاتی ہے۔جبکہ روزے کی حالت میں دماغ سے رطوبت خارج کرنے کا پیغام نہیں بھیجا جاتا کیونکہ دماغ میں خلیوں میں یہ بات موجود ہوتی ہے کہ روزے کے دوران کھانا پینا منع ہے ۔یوں نظامِ ہضم درست کام کرتا رہتا ہے۔
رمضان کے دوران کھانے پینے کے اوقات بدل جاتے ہیں۔اگر شروع رمضان سے ہی سحری اور افطاری میں معتدل کھانا پینا رکھا جائے تو جسمانی صحت کے لئے مثبت ہوتا ہے۔سحری کے وقت بہت زیادہ کھانے سے مسئلہ پیدا ہوسکتا ہے۔عموماً پیٹ بہت زیادہ بھر لینے سے درد کی شکایت ہو سکتی ہے۔اسی طرح افطار کے وقت بہت زیادہ تلی ہوئی اشیاء کھانے سے یا ایک دم پیٹ بھر کر کھانے سے پیٹ زیادہ دیر تک بھرا تو رہے گا مگر طبعیت بوجھل رہے گی اور بھوک کا احساس کم ہو جائے گا۔ترش چیزیں کھانے سے پرہیز کرنا چاہیئے اس سے پانی کی طلب بڑھے گی افطار کے وقت پھل اور پانی زیادہ لیں۔نماز ادا کرنے کے بعد کھانا کھا لیں تو بہتر ہے۔اس طرح وقفہ دینے سے پیٹ اچانک نہیں بھرے گا اور سحری تک کے لئے بھی پیٹ کو کھانا ہضم کرنے اور آرام کا موقع ملے گا۔
افطاری اور سحری میں کم پانی گردوں کے لئے نقصان دہ ہے۔سحری اور افطاری کے دوران کم از کم 8 گلاس پانی ضرور پیئیں۔
رمضان کے طویل اوقات کے دوران ریشہ والی غذائیں کھانا زیادہ بہتر ہے کیونکہ ریشہ والی غذا دیر سے ہضم ہوتی ہے جس کی وجہ سے پیٹ بھرا رہتا ہے اور بھوک کا احساس نہیں ہوتا۔آہستہ ہضم ہونے والی اشیاء 8 گھنٹے اور جلدی ہضم ہونے والی اشیاء 4 گھنٹے میں ہضم ہوجاتی ہے اور بھوک کا احساس جاگ اُٹھتا ہے۔
دیر سے ہضم ہونے والی اشیاء میں غلّہ ،بیج شامل ہیں جیسا کہ گیہوں ،جئی،باجرہ،پھلیاں،مسور،بغیر چھنا آٹا،چاول،مٹر،مکئی،ساگ،پالک،چھلکے سمیت پھل،خشک میوہ جات،خصوصاً اخروٹ،انجیر،بادام،آلوچہ وغیرہ شامل ہیں۔ انہیں کمپلیکس کاربوہائیڈریٹ بھی کہتے ہیں۔
جلد یا زود ہضم غذا میں شکر کی حامل اشیاء اور میدہ کی چیزیں شامل ہیں۔انہیں ریفائینڈ کاربوہائیڈریٹ کہا جاتا ہے۔
غذا میں ہر گروپ کی کم از کم ایک چیز شامل کرنے کی کوشش کریں جیسا کہ پھل سبزی گوشت اناج دودھ وغیرہ۔
وہ غذا جس سے پرہیز کریں یا معمولی مقدار لیں۔
خشک چربی والی غذآ۔
بہت زیادہ شکر والی غذا۔
بہت زیادہ چائے۔خصوصاً سحری میں کیونکہ زیادہ چائے پیشاب آور ہوتی ہے جس سے چند ہی گھنٹوں میں جسم کا پانی کم ہوجاتا ہے۔
سگریٹ۔
کولڈڈرنک۔
وہ غذا جو زیادہ لے سکتے ہیں۔
سحری میں کمپلیکس کاربوہائیڈریٹ والی غذائیں لیں تاکہ خوراک دیر سے ہضم ہو اور بھوک کا احساس کم ہو۔
لحمیات کے لئے مرغی کا گوشت کھائیں۔
گرمی والے علاقے کے لوگ مچھلی افطار میں یا کھانے میں ہفتے میں ایک بار لیں ۔اور سرد موسم والے ممالک میں مچھلی افطار یا کھانے میں ہفتے میں دو سے تین بار لیں۔
کھجور ضرور استعمال کریں۔کھجور میں کاربوہائیڈریٹ ،میگنیشئیم،اور پوٹاشئیم کی کافی مقدار ہوتی ہے جو جسم سے نمکیات کم نہیں ہونے دیتی۔
روزہ کھولنے کے لئے پھل استعمال کریں۔جوس لیں ۔
تکنیکی طور پر روزہ تقریباً 12 گھنٹوں پر محیط ہوتا ہے۔ان 12 گھنٹوں میں جسم کے اندر کئی طرح کی کیمیائی تبدیلیاں رونما ہوتی ہیں۔خصوصاً جب جسم میں باہر سے خوراک نہ جا رہی ہو ۔باہر سے ملنے والی خوراک کی بندش کے دوران جسم کے اپنے وسائل حرکت میں آتے ہیں۔اس عمل کو Autolysisکہتے ہیں۔جسم میں موجود اسٹور شدہ چربی میں توڑ پھوڑ کا عمل ہوتا ہے اور یہ چربی جسم کے مختلف کیمیائی اعمال میں استعمال ہوتی ہے۔اس کا چارج جگر کے پاس ہوتا ہے۔اس عمل کے ذریعے بننے والی Ketone body پورے جسم میں پھیلتی ہے جو جتنا کم کھاتا ہے جسم کی چربی اتنی زیادہ پگھلتی ہے۔
روزے کے دوران جسم کی فالتو جمع شدہ چربی کو کسی حد تک پگھلنے کا موقع ملتا ہے جو جسم میں Detoxification کا عمل بھی کرتی ہے۔اس عمل میں جسم کا زہریلا مواد تلف ہوتا ہے۔یہ عمل آنتوں،جگر،گردوں،پھیپھڑوں غدود اور جلد کے ذریعے جاری رہتا ہے۔انسانی چربی کا فی پاؤنڈ 3500 کیلوریز کے برابر ہے۔چربی کے یہ ذخائر اُس وقت بنتے ہیں جب خوراک کے ذریعے حاصل کی جانے والی اضافی کاربوہائیڈریٹ اور گلوکوز جسم کے روزمرّہ استعمال میں نہیں آتے۔جسم کے فاضل مادّے خارج ہونے کی بجائے چربی میں جمع ہوجاتے ہیں ۔روزے کے دوران انہی مادوں کا اخراج ہوتا ہے۔
روزے کے دوران جب نظامِ ہضم خالی رہتا ہے تو اس کے حصّے میں آنے والی عمومی توانائی یعنی انرجی جسم کے دیگر Reactions میں مصروف ہوجاتی ہے۔جیسا کہ قوت مدافعت کے نظام اور کیمیائی اعمال کے لئے انرجی زیادہ مقدار میں دستیاب ہوتی ہے۔
روزے کے دوران جسم کا مجموعی درجہء حرارت کم ہوجاتا ہے ۔جسم کا BMR بھی کم ہوجاتا ہے۔پروٹین کی زیادہ مقدار ہارمونز بننے کے عمل میں خرچ ہوتی ہے۔ماہرین کے مطابق روزے کے دوران ہیومن گروتھ ہارمون زیادہ مقدار میں خارج ہوتا ہے۔
طبّی ماہرین کے مطابق یہ بات بہت اہم ہے کہ باقاعدگی سے روزہ رکھنے والے افراد کی صحت بہتر اور عمر میں اضافہ ہوتا ہے۔
روزہ ڈائٹنگ یا بھوکا رہنے سے مختلف ہے کیونکہ روزے میں سحری اور افطاری میں پیٹ بھر کر کھانے سے کمزوری اور فاقہ نہیں ہوتا۔نہ ہی جسمانی ضرورت کی کیلوریز مکمل کم ہوجاتی ہیں۔
دماغ کے بڑے حصّے Hypothalamus کا ایک سینٹر Lipofat جو جسم میں Mass کو کنٹرول کرتا ہے ۔اگر فاقہ کشی کے ذریعے وزن کم کرنے کی کوشش کی جائے تو یہ سینٹر لائپوفیٹ کے نارمل فنکشن کو ڈسٹرب کرتا ہے لہذاٰ فاقہ کشی کے اس عمل کے بعد یہ حصّہ لائپو اسٹیٹ ہائپر ایکٹیویٹی شروع کردیتا ہے ۔بھوک لگنے کا عمل بڑھ جاتا ہے۔جس سے وزن میں دوبارہ زیادتی شروع ہوجاتی ہے۔اس لئے وزن کم کرنے کا بہترین طریقہ اعتدال اور مستقل پن ہے جو رمضان کے ایک ماہ میں کامیابی سے حاصل ہوتا ہے۔

تحریر ڈاکٹر نوشین عمران (قومی اخبار سے لیا گیا مضمون )
[/align:d25157ba0c]
 
Top