امیر مینائی رندِ خراب تیرا، وہ مے پیے ہوئے ہے ۔ امیر مینائی

فرخ منظور

لائبریرین
رندِ خراب تیرا، وہ مے پیے ہوئے ہے
لذّت سے جان جس پر زاہد دیے ہوئے ہے

کس شان سے وہ مے کش آتا ہے مے کدے میں
قاضی سبو، صراحی مفتی لیے ہوئے ہے

آتا نہیں نظر کچھ، گو سامنا ہے اس کا
کیا بیچ میں تحیّر پردہ کیے ہوئے ہے

ہو کون بخیہ گر سے زخمی کا تیرے ساعی
رشتہ کھنچا ہے سوزن، منہ کو سیے ہوئے ہے

پیرِ مغاں وہ کامل مرشد ہے بادہ خوارو!
جمشید بھی پیالہ اس کا پیے ہوئے ہے

حرمت میں دختِ رز کی، اصرار ہے جو اتنا
یہ بات کیا ہے رندو، واعظ پیے ہوئے ہے؟

رحم اب امیر پر بھی لازم ہے یار تجھ کو
کب سے ڈھئی وہ تیرے، در پر دیے ہوئے ہے

(امیر مینائی)

 
Top