حسرت موہانی رعنائی میں حصہ ہے جو قبرص کی پری کا

رعنائی میں حصہ ہے جو قبرص کی پری کا
نظّارہ ہے مسحور اسی جلوہ گری کا

رفتارِ قیامت یونہی کیا کم تھی پھر اس پر
اک طُرّہ ہے فتنہ تری نازک کمری کا

پوشاک میں کیا کیا شجری نقش ہیں دلکش
باعث نہ یہی شوق کی ہوں جامہ دری کا

لاریب کہ اس حسنِ ستم گار کی سرخی
موجب ہے مرے زہد کی عصیاں نظری کا

باوصفِ تلاش اُن کی خبر کچھ بھی نہ پا کر
کیا کہیے جو ہے حال مری بے خبری کا

جب سے یہ سنا ہے کہ وہ ساکن ہیں یہیں کے
عالم ہے عجب شوق کی آشفتہ سری کا

ساتھ اُن کے جو ہم آئے تھے بیروت سے حسرت
یہ روگ نتیجہ ہے اُسی ہم سفری کا

حسرت موہانی​
 
مدیر کی آخری تدوین:
Top