رضی تم جھوٹ کہتے ہو::::رضی الدین رضی::آزاد نظم

ستارے مل نہیں سکتے

عجب دن تھے محبت کے
عجب موسم تھے چاہت کے
کبھی گر یاد آجائیں
تو پلکوں پر ستارے جھلملاتے ہیں
کسی کی یاد میں راتوں کو اکثر جاگنا معمول تھا اپنا
کبھی گر نیند آجاتی تو ہم یہ سوچ لیتے تھے
ابھی تو وہ ہمارے واسطے رویا نہیں ہو گا
ابھی سویا نہیں ہو گا
ابھی ہم بھی نہیں روتے
ابھی ہم بھی نہیں سوتے

سو پھر ہم جاگتے تھے اور اُس کو یاد کرتے تھے

اکیلے بیٹھ کر ویران دل آباد کرتے تھے
ہمارے سامنے تاروں کے جھرمٹ میں اکیلا چاند ہوتا تھا
جو اُس کے حسن کے آگے بہت ہی ماند ہوتا تھا
فلک پر رقص کرتے انگنت روشن ستاروں کو
جو ہم ترتیب دیتے تھے
تو اُس کا نام بنتا تھا

ہم اگلے روز جب ملتے

تو گزری رات کی ہر بے کلی کا ذکر کرتے تھے
ہر اک قصہ سناتے تھے
کہاں کس وقت اور کیسے
یہ دل دھڑکا بتاتے تھے

میں جب کہتا

کہ جاناں آج تو میں رات کو اک پل نہیں سویا
تو وہ خاموش رہتی تھی
پر اُس کی نیند میں ڈوبی ہوئی دو جھیل سی آنکھیں
اچانک بول اٹھتی تھیں
میں جب اُس کو بتاتا تھا
کہ میں نے رات کو روشن ستاروں میں تمہارا نام دیکھا ہے
تو وہ کہتی
رضی تم جھوٹ کہتے ہو
ستارے میں نے دیکھے تھے
اور ان روشن ستاروں میں تمہارا نام لکھا تھا

عجب معصوم لڑکی تھی

مجھے کہتی تھی لگتا ہے کہ اب اپنے ستارے مل ہی جائیں گے
مگر اُس کو خبر کیا تھی
کنارے مل نہیں سکتے
محبت کی کہانی میں
محبت کرنے والوں کے
ستارے مل نہیں سکتے

رضی الدین رضی

 

ان کہی

محفلین
میں جب کہتا
کہ جاناں آج تو میں رات کو اک پل نہیں سویا
تو وہ خاموش رہتی تھی
پر اُس کی نیند میں ڈوبی ہوئی دو جھیل سی آنکھیں
اچانک بول اٹھتی تھیں
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

بہت خوب عمدہ.................!!
 

ان کہی

محفلین
ستارے مل نہیں سکتے

عجب دن تھے محبت کے
عجب موسم تھے چاہت کے
کبھی گر یاد آجائیں
تو پلکوں پر ستارے جھلملاتے ہیں
کسی کی یاد میں راتوں کو اکثر جاگنا معمول تھا اپنا
کبھی گر نیند آجاتی تو ہم یہ سوچ لیتے تھے
ابھی تو وہ ہمارے واسطے رویا نہیں ہو گا
ابھی سویا نہیں ہو گا
ابھی ہم بھی نہیں روتے
ابھی ہم بھی نہیں سوتے

سو پھر ہم جاگتے تھے اور اُس کو یاد کرتے تھے

اکیلے بیٹھ کر ویران دل آباد کرتے تھے
ہمارے سامنے تاروں کے جھرمٹ میں اکیلا چاند ہوتا تھا
جو اُس کے حسن کے آگے بہت ہی ماند ہوتا تھا
فلک پر رقص کرتے انگنت روشن ستاروں کو
جو ہم ترتیب دیتے تھے
تو اُس کا نام بنتا تھا

ہم اگلے روز جب ملتے

تو گزری رات کی ہر بے کلی کا ذکر کرتے تھے
ہر اک قصہ سناتے تھے
کہاں کس وقت اور کیسے
یہ دل دھڑکا بتاتے تھے

میں جب کہتا

کہ جاناں آج تو میں رات کو اک پل نہیں سویا
تو وہ خاموش رہتی تھی
پر اُس کی نیند میں ڈوبی ہوئی دو جھیل سی آنکھیں
اچانک بول اٹھتی تھیں
میں جب اُس کو بتاتا تھا
کہ میں نے رات کو روشن ستاروں میں تمہارا نام دیکھا ہے
تو وہ کہتی
رضی تم جھوٹ کہتے ہو
ستارے میں نے دیکھے تھے
اور ان روشن ستاروں میں تمہارا نام لکھا تھا

عجب معصوم لڑکی تھی

مجھے کہتی تھی لگتا ہے کہ اب اپنے ستارے مل ہی جائیں گے
مگر اُس کو خبر کیا تھی
کنارے مل نہیں سکتے
محبت کی کہانی میں
محبت کرنے والوں کے
ستارے مل نہیں سکتے

رضی الدین رضی

حقیقت سے قریب تر ایک انسان جس کی محبّت کے ستارے مل نہیں پاتے یا ان کو کھبی نہ ختم ہونے والی رکاوٹیں پیش آتی ہیں،تو ان کی دنیا تاریک ہو جاتی ہے اور وہ محبّت کو کھبی نہ پورا ہونے والا خلا خیال کرنے لگتے ہیں ان کے لیے محبت کی حقیقت یہی ہے ...................محبت کے ستارے مل نہیں سکتے..

البتہ جس کی محبّت کے ستارے مل جاتے ان کا نقطہ نظر بالکل مختلف ہوتا.....................!!
 
میں جب کہتا
کہ جاناں آج تو میں رات کو اک پل نہیں سویا
تو وہ خاموش رہتی تھی
پر اُس کی نیند میں ڈوبی ہوئی دو جھیل سی آنکھیں
اچانک بول اٹھتی تھیں
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔


بہت خوب عمدہ.................!!
شکریہ۔ عنایت۔
 
Top