- 017 -
نالۂ دل میں شب اندازِ اثر نایاب تھا
تھا سپندِبزمِ وصلِ غیر، گو بیتاب تھا
مَقدمِ سیلاب سے دل کیا نشاط آہنگ ہے !
خانۂ عاشق مگر سازِ صدائے آب تھا
نازشِ ایّامِ خاکستر نشینی ، کیا کہوں
پہلوئے اندیشہ ، وقفِ بسترِ سنجاب تھا
کچھ نہ کی اپنے جُنونِ نارسا نے ، ورنہ یاں
ذرّہ ذرّہ روکشِ خُرشیدِ عالم تاب تھا
ق
آج کیوں پروا نہیں اپنے اسیروں کی تجھے ؟
کل تلک تیرا بھی دل مہرووفا کا باب تھا
یاد کر وہ دن کہ ہر یک حلقہ تیرے دام کا
انتظارِ صید میں اِک دیدۂ بیخواب تھا
میں نے روکا رات غالب کو ، وگرنہ دیکھتے
اُس کے سیلِ گریہ میں ، گردُوں کفِ سیلاب تھا
[[line]
017 - 01
نالۂ دل میں شب اندازِ اثر نایاب تھا
تھا سپندِ بزمِ وصلِ غیر، گو بیتاب تھا
فرہنگ
نالۂ
فریاد، واویلا، شور، غُل، فغاں
نالۂ دل
دل کا واویلا
شب
رات، رَین
انداز
قیاس، طریقہ، وضع، معشوقانہ لگاوٹ
اثر
تاثیر، نشان، کھنڈر، کھوج، نتیجہ، فائدہ
اندازِ اثر
معشوقانہ لگاوٹ کا نتیجہ
نایاب
یش قیمت، ناپید، وہ چیزجو تو یا مُیسّر نہ ہو یا کم مُیسّرہو۔
سِپَند
کالا دانہ، بیج جن کو نظربددفع کرنے کےلیےجلاتے ہیں
بزم
محفل، مجلس، خوشی کی محفل، سبھا
وصل
ملاقات، معشوق سےملنا، ہجر کی ضد
غیر
مجازاً رقیب، اجنبی، علیحدہ شے، بیگانہ
گو
ہرچند، اگرچہ، کہنےوالا
بےتاب
بےطاقت، کمزور، بےچین، بےقرار، برداشت نہ کرنےوالا
نثری ترجمہ
مصرعہ نمبر1۔ رات کو نالۂ دل میں اثر نہ تھا اور نالۂ دل غیرموثر تھا۔
مصرعہ نمبر2۔ میرا دل بےقرار تھا کیونکہ میں غیر کا وصل دیکھ رہا تھا۔
تبصرہ
رات میرے نالوں کا کوئ اثر نہ ہوا۔ میرا دل بےقرارتھا کیونکہ میرا معشوق میرے رقیب کی صحبت میں تھا۔
قصص و روایات
سِپَند جیسےاسپند، کالادانہ، سداب اورحرمل کےنام سے بھی پہچانا جاتا ہے ایک جنگلی پودے کے بیج ہیں۔ ہندوستاں میں کچھ لوگ اس بات پر یقین کرتے ہیں کہ ان کالے بیجوں کےجلانے سےجودھواں بنتاہےوہ بچوں کو بدنظری سےمحفوظ رکھتا ہے
لفظی و معنوی خوبیاں
دل میرا سپند بزم تھا۔ کیونکہ جب سپند بیجوں کوآگ پر ڈالنے سے چٹ پٹ کی آواز آتی ہے۔ یعنی سپند آگ پر بےقرار ہوتا ہے۔
تھوڑی سی تبدیلی سےمصرع ثانی فارسی بن گیا
بُد سپندِ بزمِ وصلِ غیر، گو بیتاب بود
شاعری کےاصطلاحات
رَقِیب۔ شاعری میں معشوق کےہمشہ ایک سےذیادہ عاشق ہوتے ہیں وہ ہمارے عاشق کے رقیب کہلاتے ہیں۔
[line]
017 - 02
مَقدمِ سیلاب سے دل کیا نشاط آہنگ ہے !
خانۂ عاشق مگر سازِ صدائے آب تھا
فرہنگ
مَقدم
آمد، وہ جگہ جہاں کوئ آئے، پاوں رکھنے کی جگہ
سیلاب
پانی کی رو، طغیانی، پانی کا چڑھاؤ
مَقدمِ سیلاب
سیلاب کا آنا
دل
قلب، جرا ت، خواہیش
نشاط
خوشی، شادمانی، فرحت، مزہ
آہنگ
نغمہ، زمرمہ، آواز، قصد، ارادہ، وقت
نشاط آہنگ
خوشی کا نغمہ
خانۂ
گھر، مکان، بیت، کبوتروں یا مرغیوں کا ڈربہ
عاشق
چاہنے والا، محبت کرنےوالا، طالب، فریفتہ، پسند کرنےوالا
خانۂ عاشق
عاصق کا گھر
ساز
باجا، ناچنے کا سامان، سامان، اسباب
صدا
گونج، گنبد کی آوازز، مطلق آواز، آہٹ
سازِ صدا
باجا کی آواز
آب
پانی، پسینہ، آنسو، عرق، خالص شراب، رونق، چمک، عزت، قدر، جوہر
نثری ترجمہ
مصرعہ نمبر1۔ کیا میرا دل سیلاب کی آمد پرخوش ہے۔
مصرعہ نمبر2۔ عاشق کےگھر پانی کےگرنے کی آواز میں ترنم تھا۔
تبصرہ
بارش کی وجہ سے عاشق کا گھر باجے کی طرح بجنے لگا جس کوسن کر دل کو مسرت ھوئ۔ دوسرے الفاظ میں گھر کی بربادی باعث خوشی تھی۔۔۔؟
قصص و روایات
1۔ آب حیات میں مولانا آذاد اسداللہ خان غالب کے ایک خط کا ذکر کرتے ہیں۔ جس میں غالب نے بارش کی وجہ سےگھرمیں جو نقصانات ہوئے تھےوہ لکھے ہیں۔ شاید یہ شعراس ایک حادثہ کا نتیجہ ہے۔
2۔ایک ساز کا نام جل ترنگ ہے ۔ چائنا کے بنے ہوئے سات کپوں میں پانی کرانہیں تیلیوں سے بجاتے ہیں۔
لفظی و معنوی خوبیاں
مناسبت ۔ باہم تعلق، موزونیت اور نسبت، شعرمیں آواز کی خوبصوری۔
آہنگ ( نغمہ ) اور ساز ( باجا ) میں مناسبت ہے
معنی آفرینی۔ ایک بات میں کئی معنی چُھپے ہوں۔ غالب کےا شعارذیادہ تر ذو معنی ہوتے ہیں۔
کیا۔ کے تین معنی ہوسکتےہیں۔
1۔ اچنبھے، تاکیدی اثابت ( زور دار ہاں )
2۔ اچنبھے، تاکیدی نفی ( زور دار ناں )
3۔ نفی و اثبات ( نہیں ہاں )
مگر، کےدو معنی ہوسکتے ہیں۔
1۔ شاید
2۔ لیکن
تھوڑی سی تبدیلی سے مصرع ثانی فارسی بن گیا ۔
خانۂ عاشق مگر سازِ صدائے آب بود
[line]
017 -03
نازشِ ایّامِ خاکستر نشینی، کیا کہوں
پہلوئےاندیشہ، وقفِ بسترِ سَنجاب تھا
فرہنگ
نازش
ناز، بے پرواہی، فخر
ایّام
یوم کی جمع، دن، زمانہ
خاکستر
راکھ، بھبھوت، وہ راکھ جو، جوگی اپنےبدن پرملتے ہیں
نازشِ ایّامِ خاکستر
ان دنوں پرفخر کرناجب زمین پربیٹھتےتھے
نشینی
بیٹھنا
پہلو
کروٹ، بغل، بازو، طرف، گوشہ، چوکھٹ، روبرو
اندیشہ
فکر، سوچ، تردّد، خوف
وقف
ٹھہراؤ، توقف، رفاہ عام کی چیز
بستر
بچھونا، فرش
سَنجاب
گلہری سےبڑا جانور جس کھ ملائم پشم دار کھال کی پوستن بناتے ہیں
نثری ترجمہ
مصرعہ نمبر1۔ ان دنوں کا ذ کرکیا کروں جب میں خاک میں بیٹھتا تھا۔
مصرعہ نمبر2۔ میرے فخر نےاس کو آرام دہ بستر بنادیاتھا۔
تبصرہ
ان دنوں کا ذ کرکیا کروں جب میں خاک میں بیٹھتا تھا، لیکن میرے فخر نےمیری قناعت اور فخر نےاس کوآرام دہ بستر بنادیاتھا۔
لفظی و معنوی خوبیاں
رعایت۔ ایک شعرجس میں الفاظ تشبیہات اوراستعارے پہلےلفظ کی مناسبت ( باہم تعلق، موزونیت اور نسبت، شعرمیں آواز کی خوبصورت ) سے آتے ہیں۔
خاکسترنشینی اور بسترِسَنجاب
یہاں تھوڑی سی تبدیلی سے پورا شعرفارسی بن جاتا ہے
نازشِ ایّامِ خاکستر نشینی، چون کنم
پہلوئےاندیشہ، وقفِ بسترِسَنجاب بود
[line]
017 - 04
کچھ نہ کی اپنے جُنونِ نارسا نے، ورنہ یاں
ذرّہ ذرّہ روکشِ خُرشیدِ عالم تاب تھا
فرہنگ
جُنون
دیوانگی، پاگل پن، کسی چیز کی دُھن
نارسا
نہ پہنچنےوالا، بےاثر، نامراد
ورنہ
اور نہیں تو ، وگرنہ
ذرّہ
مادے کا نہایت چھوٹا ٹکڑا، ریزہ، تھوڑا
رُوکش
مقابل، حریف، ہمسر، مانند، مُشابہ، آئینہ کاغلاف
خُرشید
سورج، آفتاب
عالم
حالت، کیفیت، دنیا
تاب
روشنی، گرمی، پیچ و خم، مجال، چمکنےوال
نثری ترجمہ
مصرعہ نمبر1۔ میرے نامراد پاگل پن کا کچھ اثرنہ ہوا۔
مصرعہ نمبر2۔ ورنہ ہرذرّہ کواتنی روشنی ملتی کہ وہ سورج لگتا۔
تبصرہ
ریت کا ہرذرّہ سورج کی طرح عارفانہ ہے۔ اگر ہمیں اس کا علم نہیں تو یہ ہماری خرابی نہیں اور نہ اس فطری دنیا کی بلکہ ہماری ناکامی کی ہمارے جوش و جذبہ کی ہے۔
[line]
017 - Q01
آج کیوں پروا نہیں اپنے اسیروں کی تجھے ؟
کل تلک تیرا بھی دل مہرووفا کا باب تھا
فرہنگ
پروا
حاجت، غرض، خواہش، فکر
اسیر
قیدی، بندی
دل
قلب، جرات، خواہیش
مہر
آفتاب، سواج، شمس، محبت، دوستی، الفت، پیار، ہمدردی، ترس، مامتا
وفا
نباہ، ساتھ دینا، خیرخواہی، نمک حلالی، وبستگی، عقیدت مندی، تعمیل، تکمیل
باب
دروازہ، مقدمہ، معاملہ، کتاب کاحصہ فصل، پارہ، مطلب، مقصد دربار
نثری ترجمہ
مصرعہ نمبر1۔ آج تم کواپنےقیدیوں کی پرواہ کیوں نہیں ہے۔
مصرعہ نمبر2۔ جب کہ گزری کل تمہارا دل ہمدردی اورخیرخواہی سے بھرا تھا۔
تبصرہ
جب تک میں تمہارے عشق میں گرفتار نہیں ہوا تھا۔ مجھے قید کرنے کےلیےمجھ پرمہر و وفا کا دروازہ کھلا تھا۔ اب جب کےمیں معشوق کی قید میں ہوں اس نےنظریں بدل لی ہیں۔
[line]
017 - Q02
یاد کر وہ دن کہ ہر یک حلقہ تیرے دام کا
انتظارِ صید میں اِک دیدۂ بیخواب تھا
فرہنگ
یاد
ذہن، خیال، تسبیح، یاداشت
حلقہ
دائرہ، گھیرا، مجلس، ضلع
دام
جال، پھندا، قیمت
انتظار
راہ دیکھنا، آسرا، اُمید
صَید
ہم پیشہ اور ہم کار آدمیوں کی باہمی ضد اور لڑائ، وہ جانورجس کو شکار کریں
دیدۂ
آنکھ
بیخواب
بیدار، بےآرام، بےنیند کے
نثری ترجمہ
مصرعہ نمبر1۔ وہ دن یاد کرجب تیرے جال کےہرایک پھندے
مصرعہ نمبر2۔ رقیبوں کےانتظار میں بےآرام رہتا تھا
تبصرہ
تجہ کووہ دن یاد ہیں جب توعاشقوں کو تلاش کرتا تھا اور وہ تجھ کونہیں ملتےتھےاور آج یہ حال ہے کہ کہ تیرے سینکڑوں عاشق موجود ہیں مگرتجھ کواُن کی پرواہ نہیں ہے۔
لفظی و معنوی خوبیاں
تشبیہ۔ تشبیہ کے لغوی معنی مانند کردن یعنی دو چیزوں کو ایک جیسا بنانا۔ مشابہت دینا ۔ علمِ بیان کی رو سےجب کسی ایک چیز کو کسی مشترک خصوصیت کی بنا پر کسی دوسری چیز کی مانند قرار دیا جائےتواُسے تشبیہ کہتے ہیں۔ تشبیہ سے غرض اس پہلی چیز کی کسی صفت ، حالت یا کیفیت کو واضح اور موثر بنا کر پیش کرنا ہوتا ہے اس سے فصاحت و بلاغت پیدا ہوتی ہے۔
یک حلقہ دام (جال کا ایک دائرہ ) اور اِک دیدۂ بیخواب ( نیند نہ ملنے سے کُھلی بےچین آنکھ ) میں مشابہت ہے۔
[line]
017 - Q03
میں نے روکا رات غالب کو، وگرنہ دیکھتے
اُس کےسیلِ گریہ میں، گردُوں کفِ سیلاب تھا
فرہنگ
وگرنہ
ورنہ، اوراگرنہیں
سیل
پانی کی رو، بہاؤ، طغیانی، لہر
گریہ
رونا، پیٹنا، آہ زاری کرنا
گردُوں
آسمان، چرخ، گاڑی چھکڑا، گھومنے والا
کف
جھاگ، ہاتھ، پنجہ، ہتھیلی، روکنا
سیلاب
پانی کی رو، طغیانی، پانی کا چڑھاؤ
نثری ترجمہ
مصرعہ نمبر1۔ میں غالب کو کل رات روک دیا
مصرعہ نمبر2۔ ورنہ اُس کے رونےسےآسماں جھاگ بن جاتا۔
تبصرہ
میں نے رات غالب کو رونےسےروک دیا۔ ورنہ تم دیکھتے کہ وہ ایسا روتا کہ اس کے آنسووں کا سیلاب آسمان تک پہنچ جاتا۔ اور آسمان جھاگ کی طرح اس آنسووں کے بہاؤ میں بہتا۔