راول ڈیم : سیورج کے پانی سے آلودہ !

الف نظامی

لائبریرین
06 اکتوبر 2009
راول ڈیم کے اردگرد تجاوزات کے جائزہ کیلئے کمیٹی قائم کر دی ، رپورٹ ایوان میں پیش کریں گے وفاقی وزیر پارلیمانی امور ڈاکٹر بابر اعوان کی قومی اسمبلی میں یقین دہانی
اسلام آباد ۔ 6 اکتوبر (اے پی پی) وفاقی وزیر پارلیمانی امور ڈاکٹر بابر اعوان نے کہا ہے کہ راول ڈیم کے اردگرد تجاوزات کے جائزہ کیلئے کمیٹی قائم کر دی گئی ہے، اس کی رپورٹ ایوان میں پیش کریں گے، انفراسٹرکچر نہ ہونے کے باوجود یہاں پر پورا شہر آباد ہو گیا ہے جس سے ماحولیاتی آلودگی اور راول ڈیم کا پانی متاثر ہو رہا ہے۔

6 جنوری2010
قائمہ کمیٹی نے راول ڈیم میں گندا پانی پھینکنے کا نوٹس لے لیا
اسلام آباد ٟآن لائنٞ قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے کابینہ سیکرٹریٹ نے راول ڈیم میں سیوریج کا گندا پانی پھینکنے پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے سیکرٹری کیبنٹ ڈویژن کو ہدایت کی ہے کہ وہ اس معاملے کو سنجیدگی سے لیں اور مسئلے کو دیگر اداروں کے ساتھ مل کر حل کریں، پانی پینے سے جڑواں شہروں کے مکینوں کو موذی امراض کے لاحق ہونے کا خطرہ ہے۔کمیٹی کے رکن ڈاکٹر طارق ٟ فضل چوہدری نے کہا کہ چک شہزاد اور دیگرہاوسنگ کالونیوں کے سیوریج کا پانی بھی راول ڈیم میں پھینکا جا رہا ہے جو زیادتی ہے جو لوگ اپنے گھروں کی تعمیر پر کروڑوں روپے خرچ کر سکتے ہیں کیا وہ سیوریج کے پانی کی نکاسی کیلئے کوئی متبادل نظام نہیں اختیار کر سکتے۔ معاملے کو سنجیدگی سے لینا ہو گا اور سی ڈی اے کو وزارت ماحولیات سے مل کر اس آلودگی کو ختم کرنے کے لئے اقدامات کرنے ہوں گے۔
24 جون 2010
راول ڈیم کا پانی زہر آلود ہوچکا ہے، حمید اللہ جان آفریدی
اسلام آباد: وفاقی وزیر برائے ماحولیات حمید اللہ جان آفریدی نے کہا ہے کہ جڑواں شہروں کو پینے کا پانی سپلائی کرنے کا واحد ذریعہ راول ڈیم کا پانی پینے کے قابل نہیں رہا،راول ڈیم کا پانی زہر آلود ہوچکا ہے۔
اسلام آباد میں اے آر وائی نیوز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ چھ سے زائد ہاؤسنگ سوسائٹیز کا سیوریج کا پانی راول ڈیم میں گررہا ہے جس کی وجہ سے راول ڈیم کی آبی حیات نہ ہونے کے برابر رہ گئی ہے

27 اگست 2010
سپریم کورٹ نے راول ڈیم جھیل کو سیوریج پانی سے صاف رکھنے کےلئے موثر منصوبہ بندی کا حکم د ے دیا
اسلام آباد (پاک میڈیا اپ ڈیٹس ڈاٹ کام ) سپریم کورٹ نے راولپنڈی کو پانی فراہم کرنے والی راول ڈیم جھیل کو سیوریج پانی سے صاف رکھنے کےلئے موثر منصوبہ بندی کا حکم د ے دیا ۔ جمعہ کو راول ڈیم جھیل میں سیوریج کا پانی شامل ہونے کے خلاف سپریم کورٹ میں چیف جسٹس افتخا ر محمد چوہدری کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے ازخود نوٹس کیس کی سماعت کی۔ عدالت میں ایم ڈی واسا نے رپورٹ پیش کی جس کے مطابق جھیل سے راولپنڈی شہر اور کنٹونمنٹ کو پانی کی ٹریٹمنٹ کے بعد سپلائی ہوتی ہے اور اس پر سالانہ خرچ دو کروڑ روپے ہے ۔ رپورٹ کے مطابق جھیل میں سیوریج کا 50 لاکھ گیلن گندا پانی شامل ہوتا ہے اور آئندہ چند برسوں کے بعد اس جھیل کا پانی پینے کے قابل نہیں رہے گا ۔ عدالت نے ایم ڈی واسا کی رپورٹ مسترد کرتے ہوئے برہمی کا اظہار کیا۔ اس موقع پر چیف جسٹس نے کہاکہ ایسے پانی سے بیماریاں نہ پھیلیں تو اور کیا ہوگا؟ حیرت ہے کہ سب کچھ معلوم ہونے کے باوجود خاموشی اختیار کی گئی ہے ۔ جسٹس خلیل الرحمن رمدے نے ایم ڈی واسا کو احمد کہہ کر مخاطب کیا اور کہا کہ آ پ بتائیں کہ جھیل میں اتنی گندگی اور آلودگی کو کیسے صاف کیا جاسکتا ہے؟ عدالت نے حکم دیا کہ جھیل کے پانی کو صاف رکھنے کی خاطر سیکرٹری کیبنٹ ڈویژن کے زیر صدارت متعلقہ حکام کا 31 اگست کو اجلاس بلا کر موثر منصوبہ بندی کی جائے ۔ عدالت نے مزید حکم دیا کہ آبادیوں میں سیوریج پانی کی ٹریٹمنٹ کےلئے تحفظ ماحولیات کے ادارے کام کریں تاہم عدالت نے موثر منصوبہ بندی کی تفصیلات کی رپورٹ تک کیس کی سماعت ملتوی کردی ۔

عدالت عظمی : راول ڈیم میں مضر صحت پانی سے متعلق واسا کی رپورٹ مسترد
اسلام آباد(این این آئی)سپریم کورٹ نے راولپنڈی کے شہریوں کو راول ڈیم سے مضر صحت پانی کی سپلائی کے حوالے سے ازخود نوٹس مقدمے کی سماعت میں واسا کی رپورٹ مسترد کرتے ہوئے حکم دیا ہے کہ 31 اگست کواجلاس بلاکرہرمحکمہ کی ذمہ داریوں کاتعین اورمعاملے کے حل کے حوالے سے اٹھائے جانے والے اقدامات کی جامع رپورٹ 3 ستمبر تک سپریم کورٹ میں پیش کی جائے۔ دوران سماعت چیف جسٹس افتخار چوہدری نے اپنے ریمارکس میں کہاکہ شہریوں کو سپلائی کیے جانے والے پانی میں گندے پانی کا ایک قطرہ بھی برداشت نہیں کیاجائے گا‘ انہوں نے استفسار کیا کہ ایم ڈی واسا آپ یہ گندا پانی پی لیں گی؟ ڈی جی ماحولیات انوائرمنٹ پروٹیکشن آرڈر کے تحت کارروائی کیوں نہیں کررہے ؟ تفصیلات کے مطابق جمعہ کو چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کی سربراہی میں جسٹس خلیل الرحمان رمدے پرمشتمل 2 رکنی بینچ نے مقدمہ کی سماعت شروع کی تو ڈی جی ماحولیات (پنجاب)شگفتہ شاہ جہان، ڈی ڈی انوائرمنٹل پروٹیکشن ایجنسی آصف شجاع، ایم ڈی واسا چوہدری نصیر، ٹی ایم اے عمیرجہانگیر اورسی ڈی اے کی لیگل ایڈوائزر مصباح شریف عدالت میں پیش ہوئے۔ عدالت نے سیکرٹری ڈویژن کی طرف سے پیش کی جانے والی رپورٹ پر عدم اطمینان کااظہار کرتے ہوئے رپورٹ کو مسترد کردیا۔ ایم ڈی واسا نے عدالت کو بتایاکہ اسلام آباد کے مختلف علاقوں سے خارج ہونے والے فضلے سے بھرا پانی راول جھیل میں گرتا ہے جسے ٹریٹمنٹ کے بعدپینے کے قابل بنایاجاتا ہے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ آپ کامطلب ہے کہ 50 لاکھ گیلن گٹرکاپانی صاف کرکے راولپنڈی کے شہریوں کو پلایاجاتاہے کیا ایساممکن ہی؟ جسٹس رمدے نے ایم ڈی واسا کی سرزنش کرتے ہوئے کہا کہ آپ احمق ہیں اگر ہم آپ کو یہ فضلے سے بھراپانی پلادیں تو کیا آپ پی لو گی؟ ڈی جی ماحولیات شگفتہ شاہ جہان نے عدالت کو بتایا کہ خلاف ورزی کرنے والوں کے چالان بھی کیے جارہے ہیں جبکہ ایم ڈی واسا کو پینے کے پانی میں گندے پانی کی آمیزش پرنوٹس بھی جاری کیا گیا تھا۔ عدالت نے محکمہ ماحولیات کوہدایت کی کہ وہ انوائرمنٹل پروٹیکشن آرڈر کے تحت ذمہ داران کے خلاف کارروائی کرے ۔مقدمہ کی مزید سماعت 3 ستمبر تک ملتوی کردی گئی۔

1101043811-1.jpg

1101043811-2.gif


30 اگست 2010

The Supreme Court’s proceedings and orders on the suo moto case with regard to the polluted waters of Rawal Dam have exposed the inertia of various bureaucratic agencies in checking the contamination of water in the dam’s catchment areas.



Rawal Lake is Rawalpindi’s main source of drinking water. Concerns over the flow of untreated sewage from housing colonies and effluents from poultry farms into the lake were first raised some two decades ago. Little has been done to ease these worries. In 1995, a task force for controlling pollution in the dam was set up. Later, a Rawal Lake Catchment Management Committee was established to coordinate the workings of the various agencies involved, including the administrative, development and water bodies in Islamabad, Rawalpindi and Murree and the national and provincial environment protection agencies. But despite apparent orders banning construction activities in the lake’s catchment areas upstream and prohibiting the operation of cattle sheds and poultry farms along stream banks, these activities have continued unabated. Moreover, the requirements of proper disposal of waste by those responsible for these activities in the catchment areas have not been met. The result today is that five million gallons of virtually untreated sewage and other dangerous effluents flow into Rawal Lake daily.

As the SC indicated, even building new treatment plants at the numerous housing colonies and poultry farms will not ensure that the lake is protected from polluted water. What must be done, the SC says, is to divert treated water from these settlements away from the dam and use it for other purposes like agriculture. A similar measure comprising the installation of check dams along various water channels to divert the sewage flow away from the dam had already been advocated by the Rawal Lake Catchment Management Committee. The plan has yet to be implemented. The SC has now directed the cabinet division secretary to gather all the stakeholders and devise “effective measures” to ensure that “not a drop of filthy water” enters Rawal Dam. The onus is on the cabinet division to take the lead in putting an end to pollution in the lake.
 

الف نظامی

لائبریرین
In analyzed water samples of Rawal Lake average concentration of fenitrothion, 2, 4-DDT and diazinone was higher. The pesticide residues are believed to have originated from agricultural or household uses. The villages of Bhara Kahu, Malpur, Bani Gala and Noorpur Shahan are situated close to the Rawal Lake. A number of housing colonies, residential areas are coming up in the Rawal Lake catchement area without any consideration that this will adversely affect the quality of water coming into Rawal Lake (Pakistan Environment Protection Agency, Ministry of environment, 2004).
In analyzed water samples of old Murree road endosulphan (0.72ug/l) was present in higher concentration and was more than the standard of European Union (0.25) (Fig. 2).

The sources of contamination in the point of old Murree roads are human settlements, recreational and agricultural activities in the residential areas of lake. Rawal Dam has built on the Korang river, water samples were collected from Korang canal and analyzed results shows that in Korang canal water samples 2, 4-DDT (2.14ug/l) was present in higher concentration which is greater than EU standards (1.65) of pesticide residues in water. There are approximately 170 poultry farms situated around the Rawal Lake and disposal of their waste in the lake catchment area. Some basic arrangements for disposal of poultry wastes have been made but these are unlikely to significantly delay or prevent the inflow of pollutants into the lake (Pakistan Environment Protection Agency, Ministry of environment, 2004).
So, improper disposal of poultry waste may contaminate the water of Korang canal.
بحوالہ: راول اور سملی جھیل میں کیڑے مار ادویات کے مواد کا تجزیہ
ترجمہ اقتباس:

روال جھیل کے تجزیہ کردہ پانی میں
fenitrothion
2, 4-DDT
diazinone
کی مقدار زیادہ پائی گئی ہے۔
راول جھیل میں کیڑے مارے ادویات کی موجودگی کی وجہ ان کا زرعی اور گھریلو استعمال ہے
بہارہ کہو ، مل پور ، بنی گالہ اور نور پور شاہاں کے گاوں راول جھیل کے نزدیک واقع ہیں۔ متعدد ہاوسنگ کالونیز ، رہائشی علاقے راول جھیل کے کیچمنٹ ایریا میں یہ سوچے بغیر تعمیر کیے جا رہے ہیں کہ ان کی وجہ سے راول جھیل میں داخل ہونے والے پانی کا معیار بری طرح متاثر ہوگا۔
راول ڈیم دریائے کورنگ پر تعمیر کیا گیا ہے۔ ورنگ کینال سے لیے پانی کے نمونوں کے تجزیہ سے یہ معلوم ہوتا ہے کہ اس میں
2, 4-DDT
کی مقدار
2.14 مائیکرو گرام فی لٹر ہے جو کہ یورپی یونین کے معیار کے مطابق پانی میں موجود کیڑے مار ادویات کے تناسب سے بہت زیادہ ہے۔
 

الف نظامی

لائبریرین
بحوالہ: راول اور سملی جھیل میں کیڑے مار ادویات کے مواد کا تجزیہ
ترجمہ اقتباس:
روال جھیل کے تجزیہ کردہ پانی میں
fenitrothion
2, 4-DDT
diazinone
کی مقدار زیادہ پائی گئی ہے۔
راول جھیل میں کیڑے مارے ادویات کی موجودگی کی وجہ ان کا زرعی اور گھریلو استعمال ہے
بہارہ کہو ، مل پور ، بنی گالہ اور نور پور شاہاں کے گاوں راول جھیل کے نزدیک واقع ہیں۔ متعدد ہاوسنگ کالونیز ، رہائشی علاقے راول جھیل کے کیچمنٹ ایریا میں یہ سوچے بغیر تعمیر کیے جا رہے ہیں کہ ان کی وجہ سے راول جھیل میں داخل ہونے والے پانی کا معیار بری طرح متاثر ہوگا۔
راول ڈیم دریائے کورنگ پر تعمیر کیا گیا ہے۔ ورنگ کینال سے لیے پانی کے نمونوں کے تجزیہ سے یہ معلوم ہوتا ہے کہ اس میں
2, 4-DDT
کی مقدار
2.14 مائیکرو گرام فی لٹر ہے جو کہ یورپی یونین کے معیار کے مطابق پانی میں موجود کیڑے مار ادویات کے تناسب سے بہت زیادہ ہے۔
 

شمشاد

لائبریرین
اسلام آباد والوں کو پانی دینے والے ڈیم کا یہ حال ہے تو باقی ملک کا کیا حال ہو گا۔
 

الف نظامی

لائبریرین
اسلام آباد والوں کو پانی دینے والے ڈیم کا یہ حال ہے تو باقی ملک کا کیا حال ہو گا۔
سیورج کو آبی ذخائر میں شامل کرنا اور پھر اس پانی کو شہریوں کو سپلائی کرنا۔
کینجھر جھیل کا نام سنا ہوگا آپ نے۔ صنعتی فضلے اور سیورج کو اس میں شامل کر کے اس کو تباہ کردیا گیا ۔
ایم ڈی واٹر واٹر بورڈ مصباح الدین فرید کا کہنا ہے کہ کینجھر جھیل کاپانی کوٹری اور جامشورو کی صنعتوں کے باعث آلودہ ہورہا ہے ، کراچی کا ستر فیصد پانی کینجھر جھیل سے آتا ہے۔ ایم ڈی واٹر بورڈ نے بتایا کہ فروری میں ہی شہریوں کوآگاہ کیا گیا تھا کہ کینجھر جھیل سے آنے والے پانی میں صنعتی فضلہ موجود ہے جو ٹھٹھہ اور کراچی کے شہریوں کی صحت کے لئے نقصان دہ ہوسکتا ہے۔ ان کاکہنا تھا کہ کینجھر میں فضلہ کوٹری اور جامشورو کی صنعتوں سے آرہا ہے، ماضی میں سیکریٹری آبپاشی کواس بارے میں کئی خط بھی لکھے گئے تھے۔ ایم ڈی واٹر بورڈ نے بتایا کہ کراچی کیلئے آنے والے کینجھر جھیل کے پانی کو گھارو اور پپری میں فلٹر کیا جاتا ہے اوراس میں جراثیم مارنے کیلئے کلورین شامل کی جاتی ہے ۔

کراچی کو کینجھر جھیل سے فراہم کئے جانے والے پانی میں کوٹری کا صنعتی فضلہ اور حیدرآباد و کوٹری کا سیوریج بغیر ٹریٹ کئے (کے بی ) فیڈر کینال کے ذریعے شامل ہو رہا ہے
 
Top