راستہ صرف ایک ہے ۔ تین نہیں

اجمل

محفلین
تخیّل ایک عجیب چیز ہے انسان کو کہاں سے کہاں لے جاتا ہے ۔ تین دہائیاں پہلے کا واقع ہے میں کسی کو ملنے گیا ۔ اُنہوں نے مجھے بیٹھک میں بٹھایا جس میں ٹی وی پر کسی فلم کا گانا چل رہا تھا ۔ بول تھے ۔ " تین بتّی چار راستہ ۔ تین دیِپ اور چار دوشائیں ۔ اِک رستے پہ مِل مِل جائیں ۔ تین دیِپ والا سین بہت خوبصورت تھا ۔ میں اُسے دیکھتے دیکھتے اُس میں کھو گیا ۔ کچھ دیر بعد یوں جیسے میرے اندر روشنی کا دھماکہ ہوا اور یکدم میرے اندر ایک نئی زندگی آ گئی ۔ مجھے وہ مل گیا تھا جس کے لئے میرا ذہن کافی عرصہ سے پریشان تھا ۔ اللہ سُبحانُہُ و تعالٰی نے مجھے وہ فلسفہ سمجھا دیا جو مجھے پہلے سمجھ نہ آیا تھا کہ آخر مسلمان تنزّل کا شکار کیوں ہیں جبکہ غیر مُسلم دن رات ترقی پر ہیں ؟

اللہ نے ہمیں ایک راستہ دِکھایا اور ہدائت کی کہ ہمارا کھانا ۔ پینا ۔ اُٹھنا ۔ بیٹھنا ۔ سونا ۔ جاگنا ۔ ملنا ۔ جُلنا ۔ لین ۔ دین ۔ غرضیکہ ہر عمل دین اِسلام کے مطابق ہونا چاہیئے ۔ ویسے تو ہم ہر نماز کی ہر رکعت میں کہتے ہیں ِاھدِنَا صِرَاطَ المُستَقِیم یعنی دِکھا ہم کو راہ سیدھی جو کہ ایک ہی ہو سکتی ہے لیکن لوگوں نے تین راستے بنا رکھے ہیں ۔

1 ۔ خانگی یا خاندانی معاملات کو ہم ایک طریقہ سے حل کرتے ہیں ۔
2 ۔ دفتر یا کاروبار کے معاملات کو ہم کسی اور نظریہ سے دیکھتے ہیں ۔
3 ۔ دین جس کو ہم نے بالکل الگ کر کے مسجد میں بند کر دیا ہے ۔ اور مسجد سے باہر صرف کسی کی موت یا نکاح پر استعمال کرتے ہیں ۔

چنانچہ مندرجہ بالا اصول کے تحت ایک شخص ایک سمت کو چلا ۔ بعد میں اُسے ایک اور کام یاد آیا ۔ چونکہ دوسرے کام کا راستہ مختلف
تھا چنانچہ وہ واپس ہوا اور دوسرے کام کو چل پڑا ۔ پھر اُسے تیسرا کام یاد آیا اور اِس کا راستہ پہلے دو کاموں سے مختلف تھا ۔ چنانچہ وہ پھر
مُڑا اور تیسرے کام کی طرف چل دیا ۔ اِس طرح وہ جس مقام سے چلا تھا اُسی کے گرد مُنڈلاتا رہا اور کوئی کام بھی صحیح طرح سے نہ کر سکا ۔
متذکّرہ آدمی کے بر عکس ایک شخص نے فیصلہ کیا کہ وہ اپنے سارے کام ایک ہی اصول کے تحت کرے گا چنانچہ وہ ایک ہی سمت میں آگے بڑھتا گیا ۔

غیرمُسلموں نے دین کو چھوڑ دیا اور انسانی آسائش کو اپنی زندگی کا دستور یا آئین بناکر اپنے خانگی اور کاروباری معاملات کو صرف نفع اور نقصان کی بُنیاد پر اُستوار کیا جس کے نتیجہ میں انہوں نے مادی ترقی کر کے زندگی کی تمام آسائشیں حاصل کر لیں ۔ یہ الگ بات ہے کہ ساتھ ہی دین سے دور ہو جانے کے باعث اخلاقی پستیوں میں گِر گئے ۔ بے عمل مسلمان نہ دین کے رہے نہ دُنیا پا سکے ۔

اسے علمِ ھندسہ کی مدد سے سمجھنے کیلئے مندرجہ ذیل ربط پر جائیے ۔
http://iftikharajmal.wordpress.com/راستہ-صرف-ایک-۔-نہ-کہ-تين
 
Top