رات ڈھلنی تو ہے ۔۔۔ آنے اجالے تو ہیں ۔ ۔۔

اظہرالحق

محفلین
السلام علیکم دوستو ، بہت دنوں کے بعد آپ سے مخاطب ہو رہا ہوں ، کچھ صحت کی خرابی اور کچھ غم روزگار اور کچھ حالات نے ایسا کر دیا کہ لکھنے کا موقع ہی نہیں ملا ، سائیٹ پر آتا رہا ہوں مگر کچھ کہنے کی ہمت نہیں ہوئی ۔ ۔ ۔ابھی بھی آپ کی دعاؤں کا طالب ہوں ۔ ۔

سب سے پہلے نبیل کا شکریہ کہ انہوں نے بہت اچھا کیا کہ یہ زمرہ سیٹ کر دیا ۔ ۔ تا کہ دوست احباب اپنا دکھ سکھ بیان کر سکیں ۔ ۔

میں پاکستان سے رابطے میں رہا ، گو بہت مشکل حالات تھے مگر پھر بھی کچھ نیوز ملتی رہیں ، اور اب جو ملیں ہیں وہ بہت ہی خطرناک ہیں ۔ ۔۔ میں نے سوچا آپ سے شئیر کرتا چلوں ۔ ۔ ۔ ۔

- فوج کے اعلٰی افسران میں بے چینی بڑھ چکی ہے اسکی وجہ یہ ہے کہ ان دنوں (بلکے پچھلے چار پانچ مہینوں سے ) جی ایچ کیو میں برگیڈیر لیول کے افسران تک شک کی بھینٹ چڑھے ہوئے ہیں ، جے سی اوز (جن میں اسلام پسند زیادہ ہیں ) پہلے ہی ان حرکتوں سے تنگ آ چکے ہیں ۔ ۔ ۔ ان دنوں پنڈی کی افیسرز میسز میں 1971 اور جنرل یحیٰ کے زمانے کے حالات پیدا کئیے جا چکے ہیں ، اگر میرا کوئی بھائی اس وقت پنڈی میں موجود ہے تو وہاں کی افیسرز بیرکس میں جا کہ اسکی تصدیق کر سکتا ہے

- پاکستان کے ایٹمی اثاثوں کی تفصیلات باہر تک آ چکی ہیں ، وہ جگہ (کہوٹہ) جہاں غیر ملکیوں کا داخلہ تک ممنوع تھا ، اب غیر ملکی جاسوسوں کی اماجگاہ بن چکا ہے ، اور انہیں یہ انفارمیشنز دینے والے کوئی اور نہیں ہمارے اپنے ہیں

- سیاست دانوں سے در پردہ مذاکرات جاری ہیں ، ہر کوئی اپنی اپنی اوقات کے مطابق مانگ رہا ہے اور اسے دیا جا رہا ہے ، اگر کوئی دوست بینکس سے تعلق رکھتا ہے ، تو پاکستانی ٹرانزیکشنز کی پچھلے ہفتے میں بڑھوتی دیکھ سکتا ہے ، ضیاء الحق نے کہا تھا کہ سیاست دانوں کو جب بلاؤں گا یہ دم ہلاتے میرے پاس آ جائیں گے ۔ ۔ ۔ اب بھی کچھ ایسا ہے ، وجہ اسکی یہ ہے کہ الیکشن کی صورت میں کوئی بھی پارٹی اکثریت نہیں لے گی ، ایم کیوایم کو کراچی میں‌ کم ووٹنگ کا ٹاسک دیا جائے گا اور پیپلز پارٹی کو بلوچستان اور سرحد سے حصہ دیا جائے گا جبکہ چوہدریوں کو پنجاب دیا جا رہا ہے ، مگر یہ بندر بانٹ 15 نومبر تک فائنل کر لی جائے تو شاید کچھ اثر ہو گا ۔ ۔ ۔

- انتخابات کروا کر انہیں کالعدم قرار دینے کی تجویز بھی زیر غور ہے ، اس سے بین الاقوامی قوتوں کا منہ بند کیا جا سکتا ہے جیسا کہ ضیاء کے زمانے میں ہوا تھا ، وجہ انتخابات کے نتائج اور اس سے پیدا ہونے والے حالات کو بنایا گیا تھا

- عوام اس وقت کسی بھی پارٹی کا ساتھ نہیں دینا چاہتے ، اسلئے پارٹیاں ڈرائنگ روم کی سیاست کر رہی ہیں ، اور سیاسی لیڈروں کو پتا ہے کہ انکے کرتوتوں کی وجہ سے عوام میں سے کوئی بھی انکو حشر نشر کر دے گا اگر وہ عوام کے سامنے آئے ۔ ۔ ۔ اسلئے لیڈروں کے لئے محفوظ ترین جگہ اڈیالہ جیل ہی ہے ۔ ۔ ۔ جیسی بھٹو کے زمانے میں لاہور کا قلعہ تھا ؛)

- اس وقت ، حکمرانوں کو جو سب سے زیادہ اچھا لگ رہا ہے وہ قوم کی بد دلی اور مایوسی ہے ، ہم اس وقت انتشار کا شکار ہیں اور کیونکہ کہ کوئی رہبر و رہنما نہیں ہے (سچا) اسلئے کارواں بکھر چکا ہے ، اور یہ ہی بات حکمرانوں کے لئے بہت اطمنان کا باعث ہے ، ہر میٹنگ میں جب بھی کچھ کہا جاتا ہے تو مثالیں دیں جاتیں ہیں ، کہ فلاں واقعٰی پر عوام باہر نہیں آئی ، بلکہ ایک بات سن کر تو دل دہل گیا ، ایک وزیر موصوف نے بادشاہ سلامت کے سامنے کہا کہ عوام نے ١٨٠ روپے کلو کے ٹماٹر خریدے اور سڑکوں پر نہیں آئی تو اس بات کے لئے کیوں سڑکوں پر آئے گی جس سے اسکا کوئی تعلق ہی نہیں ۔ ۔ ۔اور اس بات پر ایک بڑا قہقہہ بھی پڑا ۔ ۔ ۔

- میڈیا کو نظر بند کرنے کے بعد ، تمام انفارمیشن کو بھی روکا جا رہا ہے ، مگر جب یہ کہا گیا کہ ٹیکنالوجی بہت بڑھی گئی ہے تو یہ مشکل ہو گا ، تو جواب ملا کہ ٹیکنالوجی نے ماحول بدلا ہے ، پاکستانی فکر نہیں ۔ ۔ فکر ماکا،وا ، یہ لوگ (نجی چینل والے) پاکستان کے لئے ایڈورٹائزنگ حاصل ہی نہیں کر سکیں گے تو ایک ہی ہفتے میں سب مان جائیں گے ، کوئی بھی بزنس مین اپنا بزنس وطن کی محبت میں خراب نہیں کرے گا ۔۔ ۔ اور اس وقت میڈیا سے بڑا بزنس کیا ہو گا ۔ ۔ ۔۔

یہ سب کچھ ہے ، مگر ایک ڈر بھی ہے ، جو ہر آمر کو ہوتا ہے ، ایک بہت ہی قریبی دوست کا کہنا ہے کہ اظہر ، میں مشرف کو نیرو کی طرح مرتا دیکھ رہا ہوں ، کہ وہ اپنے حواریوں سے کہے گا کہ مجھے مار دو مگر کوئی اسکے قتل میں بھی شامل نہیں ہونا چاہے گا ۔ ۔ شاید سچ ہی ہے ۔۔ ۔ ۔ میں لکھنے والا ہوں اور لکھنے والا خواب دیکھتا بھی ہے اور دکھاتا بھی ہے ۔ ۔ ۔ آج جنون کے سلمان کا یہ گیت بہت یاد آ رہا ہے ۔ ۔ ۔ شاید اسلئے بھی کہ وطن سے دور ہو کر یہ کرب سمجھ آتا ہے !!!!

یہ گیت اپنے ان ہم وطنوں کے نام ہے ، جو ہمیں یاد آتے ہیں ۔ ۔ ۔ ۔

دور جو آج ہیں ، یاد آتے تو ہیں
خواب ادھورے سہی ، خواب سہارے تو ہیں

آج بھی میری راہیں روکتیں ہیں ، یادیں تیری دامن کھنچتی ہیں
بھول چکے ہیں جو ہمیں یاد آتے تو ہیں
صدیوں کے فاصلے آج ہیں درمیان
ہو جائیں مگر کتنی بھی دوریاں

آپ جہاں بھی رہیں آپ ہمارے تو ہیں
خواب ادھورے سہی خواب سہارے تو ہیں

جانے پھر کب ملیں ، تیرے میرے راستے
آس ٹوٹے نہیں یاد اتنا رہے

رات ڈھلنی تو ہے ، آنے اجالے تو ہیں
خواب ادھورے سہی ، خواب سہارے تو ہیں
 

نبیل

تکنیکی معاون
بہت شکریہ اظہرالحق۔ اللہ تعالی آپ کو تندرست و توانا رکھے۔ آمین۔ انشاءاللہ قوم کا شعور ضرور جاگے گا۔
 
اظہر اللہ آپ کو صحت عطا کرے اور بھائی اس وقت قوم کو جگانے کی اشد ضرورت ہے ۔

لکھو اور ہر طرف پھیلاؤ اور لوگوں کو جھنجھوڑ جھنجھوڑ کر جگاؤ کہ باہر نکل آئیں اب بھی نہ نکلے تو کب نکلیں گے۔
 

ساجداقبال

محفلین
اظہر بھائی آپکو اللہ شفائے کاملہ عطا فرمائے۔ جیسے بھی ہیں حالات ہمیں اپنی سی کوشش ضرور کرنی چاہیے۔
 
Top