ذرا مزاح ہو جائے۔

ایک صاحب نے اپنے گھر کی اوپر والی منزل ایک فوجی جوان کو کرائے پر دی، اس گھر کی چھت لکڑی کی تھی اس وجہ سے فوجی کے چلنے پھرنے کی آوازوں سے انکا ذہنی سکون درہم برہم ہونے لگا جس پر انہوں نے اس سے شکائت کی،
فوجی جوان نے معذرت کرتے ہوئے کہا کہ آئندہ وہ سارا دن باہر رہے گا اور صرف رات کو سونے کےلیئے گھر آیا کرے گا تاکہ آپ لوگوں کے آرام اور سکون میں خلل نہ پڑے،
اس معاہدے کے بعد کچھ یوں ہوا کہ فوجی صاحب رات کو دیر سے آتے اور بستر پر بیٹھ کر اپنے بھاری بھرکم بوٹ اتار کر دور کونے میں پھینک دیتے، جسکی وجہ سے سوئے ہوئے مالک مکان کی آنکھ کھل جاتی اور پھر کافی دیر خوار ہونے کے بعد دوبارہ نیند آیا کرتی۔
ایک مرتبہ پھر ان فوجی صاحب سے مزاکرات ہوئے تو انہوں نے معذرت کرتے ہوئے کہا کہ آئندہ وہ بوٹ آرام سے رکھا کریں گے، چنانچہ اس رات جب فوجی جوان واپس گھر آیا تو ایک جوتا اتار کر زور سے کونے میں پھینک دیا،، مگر فوراً معاہدہ یاد آیا کہ جوتے تو آرام کے ساتھ رکھنے تھے،،،،چنانچہ دوسرا جوتا آرام سے رکھ دیا،،،،
اگلے دن جب وہ ڈیوٹی پر جانے کے لیئے تیار ہوا تو انکے مالک مکان پوری فیملی سمیت ہاتھ باندھے کھڑے تھے۔۔فوجی نے دریافت کیا کہ بزرگوار میں نے ایک جوتا غلطی سے فرش پر پھینک دیا تھا مگر مجھے فوری طور پر یاد آگیا اور دوسرا جوتا میں نے معاہدے کے مطابق آرام سے رکھ دیا تھا،،
اس پر مالک مکان نے کہا،،،جناب آپ کی بڑی مہربانی،،،،! مگر ہم سب لوگ ساری رات دوسرے جوتے کی آواز سننے کو ترس گئے تاکہ پر سکون ہو کر سو سکیں،،،
 
Top