Tahir Shahzad
محفلین
----------- غزل -------------
ذرا ذرا سا نہیں بے حساب تم سا ہے
کھلا ہوا یہ چمن میں گلاب تم سا ہے
تمام رات جسے دیکھتا رہا ہوں میں
عجیب بات ہے وہ ماہتاب تم سا ہے
بہار آئی تو لے آئی یاد پھر سے تری
سنو بہار کا سارا شباب تم سا ہے
یقیں ہے تم ہی بستے ہو آس پاس مرے
یہ میری جاگتی آنکھوں میں خواب تم سا ہے
مری غزل پہ بہت شاد ہے تری محفل
مری کتاب کا دلکش نصاب تم سا ہے
تم ہی عزیز ہو ’شہزاد‘ کو جہاں بھر میں
بھلا بتاؤ جو کوئ جناب تم سا ہے
ذرا ذرا سا نہیں بے حساب تم سا ہے
کھلا ہوا یہ چمن میں گلاب تم سا ہے
تمام رات جسے دیکھتا رہا ہوں میں
عجیب بات ہے وہ ماہتاب تم سا ہے
بہار آئی تو لے آئی یاد پھر سے تری
سنو بہار کا سارا شباب تم سا ہے
یقیں ہے تم ہی بستے ہو آس پاس مرے
یہ میری جاگتی آنکھوں میں خواب تم سا ہے
مری غزل پہ بہت شاد ہے تری محفل
مری کتاب کا دلکش نصاب تم سا ہے
تم ہی عزیز ہو ’شہزاد‘ کو جہاں بھر میں
بھلا بتاؤ جو کوئ جناب تم سا ہے