نصیر الدین نصیر دین سے دور ، نہ مذہب سے الگ بیٹھا ہوں ۔۔۔۔ کلام ؛ پیر نصیرالدین نصیر

جیلانی

محفلین
کلام ؛ پیر نصیرالدین نصیر
دین سے دور ، نہ مذہب سے الگ بیٹھا ہوں
تیری دہلیز پہ ہوں، سب سے الگ بیٹھا ہوں

ڈھنگ کی بات کہے کوئی ، تو بولوں میں بھی
مطلبی ہوں، کسی مطلب سے الگ بیٹھا ہوں

بزمِ احباب میں حاصل نہ ہوا چین مجھے
مطمئن دل ہے بہت ، جب سے الگ بیٹھا ہوں

غیر سے دور، مگر اُس کی نگاہوں کے قریں
محفلِ یار میں اس ڈھب سے الگ بیٹھا ہوں

یہی مسلک ہے مرا، اور یہی میرا مقام
آج تک خواہشِ منصب سے الگ بیٹھا ہوں

عمرکرتا ہوں بسر گوشہ ء تنہائی میں
جب سے وہ روٹھ گئے ، تب سے الگ بیٹھا ہوں

میرا انداز نصیر اہلِ جہاں سے ہے جدا
سب میں شامل ہوں ، مگر سب سے الگ بیٹھا ہوں

 

الف نظامی

لائبریرین
بہت خوب۔ شکریہ جیلانی صاحب۔ اگر ممکن ہو تو ہر دو اشعار کے درمیان عمودی فاصلہ دے دیجیے کہ پڑھنے میں آسانی ہوتی ہے۔
 
میرا انداز نصیر اہلِ جہاں سے ہے جدا
سب میں شامل ہوں ، مگر سب سے الگ بیٹھا ہوں
واہ واہ کیا کہنے بہت خوب۔۔۔۔!! پیر صاحب کی کیا ہی بات ہے۔۔۔!!

میں ہی اک واقف آداب محبت ہوں نصیر
مل کے ڈھونڈیں مجھے اہل وفا میرے بعد
 
Top