دیرینہ موقف تبدیل، ایران نے ’’ہولو کاسٹ‘‘ کو تسلیم کر لیا

میونخ (اے پی پی+ این این آئی) ایران نے ہولو کاسٹ کے بارے میں اپنے دیرینہ مؤقف کو تبدیل کر تے ہوئے جنگ عظیم دوئم کے دوران نازیوں کے ہاتھوں یہودیوں کی قتل و غارت کو عملاً تسلیم کر لیا ہے اور کہا ہے کہ ایسے واقعات دوبارہ نہیں ہونے چاہئیں۔ اس امر کا اظہار ایرانی وزیر خارجہ جواد ظریف نے میونخ میں بین الاقوامی سلامتی کے موضوع پر کانفرنس سے خطاب کے دوران کیا۔ جواد ظریف نے کہا ہم یہودیوں کے خلاف ہیں اور نہ ہی کسی سے خطرہ محسوس کرتے ہیں تاہم انہوں نے دوٹوک کہا کہ اسرائیل 60 برسوں سے فلسطینیوں کے حقوق کی خلاف ورزی کر رہا ہے۔ ایرانی وزیر خارجہ نے کہا جنگ عظیم دوئم میں یہودیوں کے ساتھ پیش آنے والا المیہ دوبارہ نہیں ہونا چاہئے۔ مبصرین نے اس واضح تبدیلی کو ڈاکٹر روحانی کے صدر منتخب ہونے کے بعد پالیسی کی تبدیلیوں کا حصہ قرار دیا ہے۔دوسری طرف میونخ کانفرنس میں دو ازلی دشمنوں کا آمنا سامنا ہوگیا تاہم اس دوران کوئی ناخوشگوار واقعہ پیش نہیں آیا، ایران اور اسرائیل کی باہمی دشمنی کے باعث دونوں ملکوں کے نمائندوں کے لئے ماضی میں کسی بھی عالمی فورم پر ایک دوسرے کو گوارا کرنا مشکل رہا ہے لیکن مخالفت کی یہ برف آہستہ آہستہ پگل رہی ہے، میونخ میں بین الاقوامی امن فورم کے موقع پر دونوں ملکوں کے رہ نماآمنے سامنے موجود تھے، کانفرنس کے دوران ایرانی وزیر خارجہ محمد جواد ظریف خطاب کر تے رہے سامنے دائیں جانب اسرائیلی وزیر دفاع موشے یعلون حسب معمول ہال سے نکلنے کی بجائے بیٹھے رہے اورنہایت اطمینان کے ساتھ جواد ظریف کی تقریر بھی سنتے رہے،خود جواد ظریف نے بھی اسرائیلی وزیر دفاع کی موجودگی پر کسی قسم کی پریشانی کا اظہار نہیں کیا۔
http://www.nawaiwaqt.com.pk/national/05-Feb-2014/279096
 
ہولو کاسٹ کو اسرائیل کی تشکیل کی بنیادی وجہ قرار دیا جاتا ہے۔ اس بات کی تحقیق ہونی چاہئے کہ ہولو کاسٹ کے پراپیگنڈہ میں حقیقت کتنی ہے اور جھوٹ کتنا!
 

گرائیں

محفلین
عالمگیریت کا حصہ بننے کے لئے لازمی ہے کہ آپ وہی کریں جو اکثریت یا دوسرے الفاظ میں عالمگیریت کے ٹھیکیدار کروانا چاہتے ہیں۔ اس کے سوا کوئی چارہ نہیں۔ پاکستان میں بھی حکومت کو یہی کرنا پڑ رہا ہے۔
جی ایس پی پلس سٹیٹس لینے کے لئے سزائے موت کو مؤخر کرنا پڑا۔
توہین رسالت قانون میں ترمیم۔
حدود آرڈیننس پر متنازعہ ترامیم جن کے بارے میں یہ دعویٰ کیا گیا کہ اب ان ترامیم سے خواتین کا تحفظ ہوگا۔
اور ان سب کے علاوہ بہت کچھ درست کرنا ہو گا۔ وہ سب کچھ جو مغربی منڈیوں تک رسائی میں رکاوٹ بنے ہوئے ہیں۔

عجب نہیں کہ انسانی حقوق کے نام پر کل اسلامی ممالک میں، چاہت وہ کتنے ہی نام کے اسلامی ممالک ہیں، مگر ان میں ہم جنس پرستی جائز نہیں، ہم جنس پرستی کو بھی جائز قرار دینے کی شرط رکھ دی جائے۔
تب، ہمیں مذہب اور اپنی بقا میں سے کسی ایک کو چننا ہوگا۔ اور اس وقت بھی بہت سے پُر زور دلائل سننے کو ملیں گے۔
ایرانی پالیسی میں اور بہت سے یو ٹرن نظر آئیں گے۔ یہ ان کی مجبوری ہے۔ ویسی ہی، جیسی ہماری حکومتوں کی رہی ہیں۔
 

ساجد

محفلین
عالمگیریت کا حصہ بننے کے لئے لازمی ہے کہ آپ وہی کریں جو اکثریت یا دوسرے الفاظ میں عالمگیریت کے ٹھیکیدار کروانا چاہتے ہیں۔ اس کے سوا کوئی چارہ نہیں۔ پاکستان میں بھی حکومت کو یہی کرنا پڑ رہا ہے۔
جی ایس پی پلس سٹیٹس لینے کے لئے سزائے موت کو مؤخر کرنا پڑا۔
توہین رسالت قانون میں ترمیم۔
حدود آرڈیننس پر متنازعہ ترامیم جن کے بارے میں یہ دعویٰ کیا گیا کہ اب ان ترامیم سے خواتین کا تحفظ ہوگا۔
اور ان سب کے علاوہ بہت کچھ درست کرنا ہو گا۔ وہ سب کچھ جو مغربی منڈیوں تک رسائی میں رکاوٹ بنے ہوئے ہیں۔

عجب نہیں کہ انسانی حقوق کے نام پر کل اسلامی ممالک میں، چاہت وہ کتنے ہی نام کے اسلامی ممالک ہیں، مگر ان میں ہم جنس پرستی جائز نہیں، ہم جنس پرستی کو بھی جائز قرار دینے کی شرط رکھ دی جائے۔
تب، ہمیں مذہب اور اپنی بقا میں سے کسی ایک کو چننا ہوگا۔ اور اس وقت بھی بہت سے پُر زور دلائل سننے کو ملیں گے۔
ایرانی پالیسی میں اور بہت سے یو ٹرن نظر آئیں گے۔ یہ ان کی مجبوری ہے۔ ویسی ہی، جیسی ہماری حکومتوں کی رہی ہیں۔
اس کا حل ؟
 
سب سے پہلا حل تو یہ ہے کہ اپنی صفوں کو درست کریں۔ اپنے ملک میں کرپشن ختم کر کے۔
مسلم ممالک آپسی اتحاد کو مضبوط کریں۔ حسداور نسلی تعصب چھوڑ کر اسلام کی بنیاد پر ایک دوسرے کے ساتھ اقتصادی ، علمی اور معاشرتی تعاون کریں۔
اگر مسلم ممالک آپس میں مضبوط ہوں تو غیر مسلم خاص طور پر مغربی ممالک ہم پر اپنی شرائط مسلط نہیں کر سکیں گے۔
مگر سوال یہ ہے کہ کیا ہم کرپشن چھوڑنے کے لئے تیار ہیں؟
 

گرائیں

محفلین

میرے پاس اس کا کوئی حل نہیں ہے۔ کیونکہ میری اب تک کی تعلیم کسی اور شعبے کی رہی ہے۔ کیا ہی اچھا ہو کہ ہمارے معاشی اور معاشرتی ماہرین اس خطرے کا ادراک کریں اور حل کی سمت قدم بڑھائیں۔ اگر میرے مشاہدے کی بات کریں تو میرا خیال ہے کہ آپ کی بات اس وقت مانی جائے گی جب آپ اقتصادی طور پر مضبوط ہوں گے۔
ہمسایہ ملک بھارت کی مثال آپ کے سامنے ہے۔ یہ ایک بہت بڑی منڈی کے طور پر سامنے آ رہا ہے۔ چین کو دیکھ لیں اس کی تجارتی چاقت ایسی ہے کہ چین جو کچھ بھی کر ، کہہ لے، مغربی ممالک صرف زبانی احتجاج کرتے ہیں، اور جیسے ہی موقع ملے ان کے وزیر اعظم کسی تجارتی معاہدے کی آس ملتے ہی بیجنگ پہنچ جاتے ہیں۔۔
بھارت اپنی اقتصادی طاقت کو ہر جگہ اپنے فائدے کے لئے استعمال کر رہا ہے۔ آئی سی سی کا بگ تھری معاملہ دیکھ لیں۔
 

S. H. Naqvi

محفلین
ہیں کواکب کچھ نظر آتے ہیں کچھ، چلو اچھا ہے خفیہ سے نکل کر اعلانیہ ملاقاتیں اور حمایتیں ہونے لگی ہیں۔ آخر کو کچھ تو ہونا ہے، ترقی یافتہ۔۔۔۔۔۔۔!
 

حسینی

محفلین
ایران میں بنیادی طور پر دو جماعتیں ہیں۔۔ اصولگرا اور اصلاح طلبان
حسن روحانی اصلاح طلبان کے امیدوار تھے۔۔ اور وہ صدر بنے۔۔۔ لیکن انقلاب کے اصل بانی یا آپ ان کو شدید انقلابی کہہ سکتے ہیں کا تعلق اصول گرا سے ہیں۔ یہ لوگ امریکہ اور اسرائیل کے مقابلے میں کچھ زیادہ ہی شدت پسند واقع ہوئے ہیں۔
احمدی نجاد کا تعلق اصول گرا سے تھا۔۔ اور انہوں نے ہی ہولوکاسٹ کا انکار کیا تھا۔
اب یہ نیا موقف موجودہ حکومت کا ہے۔۔ نئی حکومت اگر آجاتی ہے تو ممکن ہے پھر سے اس کا انکار کر دے۔۔ لہذا یہ تسلیم وقتی مفاد حاصل کرنے کا طریقہ ہو سکتا ہے۔ البتہ اس وقت حسن روحانی کی حکومت کی پالیسیوں کی وجہ سے ایران کے اندر موجودہ حکومت کے خلاف بہت زیادہ مخالفتی ہوائیں چلنا شروع ہو گئی ہیں۔ مثلا حسن روحانی کی حکومت نے یارانہ کی مد میں ہر فرد کو ملنے والی ماہانہ رقم کو اشیائے خورد ونوش خریدنے کے ٹوکنز سے بدل دیا۔۔ جس کی عوام بہت زیادہ مخالفت کر رہی ہے۔
البتہ جو کچھ بھی ہو ایران کی پالیسز کے لیے کچھ سرخ لکیریں ہیں۔۔ جو کہ معین شدہ ہیں۔۔ اور کوئی بھی ان لکیروں کو کراس نہیں کرسکتا۔
 
Top