دہشت گردی اور مدرسے

I

Iftikhar Ajmal Bhopal

مہمان
قطع نظر اس کے کہ دہشت گردی کیا ہے صدر جنرل پرویز مشرف ڈنڈا لے کر دینی مدرسوں کے پیچھے پڑ گئے ہیں ۔ ذی شعور شخص فیصلہ کرنے سے پہلے متعلقہ علم رکھنے والے لوگوں سے ایک مطالعاتی سروے کراتا ہے اور اس سروے کی روشنی میں فیصلہ کرتا ہے ۔ بدقسمتی سے ہمارے حکمران ایسا نہیں کرتے بالخصوص ملٹری ڈکٹیٹر اپنے آپ کو عقل کل اور ہرفن مولا سمجھتے ہیں اور جنرل پرویز مشرف تو تمام حدود پھلانگ چکے ہیں ۔ جو وعدے انہوں نے نواز شریف کی جمہوری حکومت کو ختم کر نے کے بعد کئے تھے چھ سال گذرنے کے بعد بھی ان میں سے ایک بھی پورا نہیں کیا ۔ البتہ جو ادارے پہلے ٹھیک کام کر رہے تھے ان کو بھی تباہ کرنے پر تلے ہوئے ہیں ۔

جہاں تک دینی مدرسوں کا تعلق ہے میں پچھلے تیس سالوں میں معلومات کی خاطر اسلام آباد ۔ راولپنڈی ۔ لاہور اور اکوڑہ خٹک میں کچھ مدرسوں میں جا چکا ہوں ۔ وہاں صرف اور صرف دینی تعلیم دی جاتی ہے ۔ دہشت گردی کی تعلیم تو بہت دور کی بات ہے وہاں فرقہ واریت کی بھی تعلیم نہیں دی جاتی ۔ فرقہ واریت ان نام نہاد مشائخ میں سے کچھ پھیلاتے ہیں جو حکومت کے خرچ پر عیش کر رہے ہیں ۔

افغانستان میں روسیوں کے خلاف جنگ کیلئے امریکی حکومت نے مدرسوں کے باہر خاص مراکز میں عسکری تربیت کا انتظام کیا تھا جس پر ہر سال امریکہ کئی سو ملین ڈالر خرچ کرتا رہا ۔ ان مراکز میں تربیت پانے والے زیادہ تر لوگ پاکستانی نہیں تھے ۔ ان کے لیڈروں کو امریکی حکومت کے مہمانوں کے طور پر امریکہ لیجایا جاتا تھا اور ان سے وہاں تقریریں بھی کروائی جاتی تھیں ۔ اس سارے کھیل میں پاکستانی مدرسوں کا کوئی رول نہ تھا ۔ اب بھی کسی جنگ یا دھماکے میں پاکستانی مدرسوں کا کوئی کردار نہیں ۔ پرویزمشرف اپنی ڈکٹیٹرشپ کو قائم رکھنے کے لئے اسلام کے خلاف امریکی اور برطانوی حکومتوں کے اشاروں پر ناچ رہا ہے ۔
 

Sheikh Chilli

محفلین
وہ تو سب ٹہیک ہے یار لیگن یہ دہشتگدر تو آج کل مسلمانوں کی خون کی ندیاں بہا رہے ہیں - سنّی شیا ایک دوسرے کی مسجدوں میں خون کا باذار لگائے بیٹہے ہیں - اس کا سدّباب کیسے ہوگا ? - کیا یہ پاکستان کی بفا اور سالمیت کے لیئے خطرہ نہیں ? - آپ کا اس بارے میں کیا موئقف ہے ? -
 

ثناءاللہ

محفلین
درس محبت دینا ہوگا

ویسے افتخار اجمل کی بات دل کو لگی ہے۔ اور کہہ بھی درست رہے ہیں۔ اگر آج ہم تک دین اسلام کا نور پہنچا ہے تو اس میں جہاں اولیاء اللہ کا کردار رہا ہے۔ وہاں کسی طور بھی مدارس دین اسلام کے پیغام کو پہچانے میں کسی طور پیچھے نہیں رہے۔ اور موجودہ حکومت کے مدارس اور جہاد کے خلاف اقدام اسلام کو عیسائیت بنانے کے مترادف ہے۔
رہی بات شیعہ سنی فسادات کی تو یہ مسلم قوم کے بدنما داغ ہیں جنہیں ہمیں خود ہی دھونا پڑے گا۔ اور دونوں فرقوں کے درمیان دشمنوں کی پیدا کی ھوئی بدگمانیاں ختم کرنی ہو گیں۔اور درس محبت دینا ہوگا اور تمام لوگوں کو صحابہ کرام اور اہل بیت کے درمیان جو محبت و اخوت تھی وہ بتانا ہو گی۔ کم ظرفوں کے ظروف بڑے کرنا ہوں گے۔اور دشمنوں کو پہچان کر اپنی صفوں سے نکلنا ہوگا
 

منہاجین

محفلین
علماء کرام بمقابلہ جہلاء ظلام

ثناء اللہ:

دِل خوش کیا آپ نے اِسلام کے اُصولِ اِعتدال کا ذِکر چھیڑ کر۔ اگر دو اِنتہا پسند گروہ (جن کی تعداد بہت کم ہے) سادہ لوح مسلمانوں کو اپنے ساتھ ملانے کے لئے گمراہ کر رہے ہیں تو ہمیں اُن میں سے کسی ایک کا ساتھ دینے کی بجائے اُن کے وہ دلائل جن کی بنیاد پر وہ فرقہ واریت کا عفریت پیدا کرتے ہیں، کا قلع قمع کرنا ہو گا۔ اگر اِعتدال پسند علماء کرام حرکت میں آئیں اور اہلِ بیتِ اطہار علیھم السلام اور صحابہء کرام رضوان اللہ علیھم اجمعین کے آپسی تعلق و محبت کو اُجاگر کریں تو اِن دونوں مسالک میں موجود وہ اقلّ جہلاء جو منافرت کو ہوا دیتے ہیں اپنی موت آپ مر جائیں گے۔ نہ صرف یہ بلکہ وطنِ عزیز بارے اِنتہاء پسندی کی جو سوچ عالمی سطح پر پروان چڑھ رہی ہے اُس کا جواز بھی ختم ہو جائے گا۔
 

سیفی

محفلین
حضرات ذی فہم!
سلام
آپ حضرات کی باتوں سے مجھے پورا اتفاق ہے۔ اسلام تو وہ مذہب ہے جس میں فریقِ مخالف کے دلائل کو پوری توجہ سے سنا جاتا ہے اور پھر اس کو مطمئن کیا جاتا ہے۔
لیکن آپ لوگ ایک بات یہ بھی دیکھیں کو جو علماء کرام امن و آتشی کا درس دیتے تھے کس طرح دن دیہاڑے قتل کر دیئے گئے۔ کچھ پسِ پردہ قوتیں ایسی ہیں جو اپنے مذموم عزائم کیلئے اسطرح کی کسی کوشش کو کامیاب ہونے نہیں دیتیں جن سے وطنِ عزیز میں امن وآتشی کی فضا پیدا ہو سکے۔
 

مہوش علی

لائبریرین
السلام علیکم

برادرِ گرامی قدر،

جن مدارس میں فرقہ پرستی اور دہشت گردی کی تعلیم نہیں دی جا رہی ہے، انہوں نے کبھی مدارس کو رجسٹر کرانے میں کسی قسم کی حیل و حجت کا مظاہرہ نہیں کیا ہے۔
اگر آپ غور سے توجہ فرمائیے تو یہ بات ایک ریاست کے لیے بہت لازمی ہے کہ ہر کام کسی طریقے سے ہو اور اُس کے لیے کچھ قوانین ہوں، نہ کہ جس کا جو دل چاہے وہ اونٹِ بے مہار کے طرح دوڑتا پھرے۔

آپ تفصیل سے فرمائیے کہ آپ کو مدارس کے خلاف کس کاروائی پر اعتراض ہے؟؟؟
کیا آپ کو اس بات پر اعتراض ہے کہ حکومت نے اُن سے رجسٹریشن کروانے کو کہا ہے؟
کیا آپ کو اس بات پر اعتراض ہے کہ حکومت نے انہیں مطالعہ پاکستان جیسے مضامین شامل کرنے کو کہا ہے؟
کیا آپ کو اس بات پر اعتراض ہے کہ حکومت نے انہیں اپنے چندہ دینے والے حضرات اور اخراجات کا حساب کتاب بتانے کو کہا ہے؟
کیا آپ کو اس پر اعتراض ہے کہ حکومت نے انہیں عصری تعلیمات کو متعارف کروانے کو کہا ہے؟

اگر آپ کو اعتراض ہے تو کس بات پر ہے؟

یہ تو شکر ہے کہ موجودہ حکومت کو اس بات کا خیال آیا ہے کہ وہ یہ کام کرے، ورنہ تو پچھلی حکومتوں میں بیشتر مدارس تو اسلحہ کی تعلیم کے ساتھ ساتھ فرقہ پرستی اور دہشت گردی کی تعلیم ہی دے رہے تھے۔ اگر پچھلے سالوں میں مذہبی منافرت بڑھی ہے تو اس کی وجہ آپ اور ہم جیسے عام پاکستانی نہیں تھے، بلکہ یہ انہی مدارس کی آؤٹ پُٹ تھی، جہاں نام نہاد فسادی ملاؤں نے شر انگیز تقاریر، کتب اور اسلحہ کے زور پر صرف پاکستان کو برباد ہی کیا۔
شیعہ اور سنی کا مسئلہ پیدا ہوا، پھر اہلسنت میں بریلوی اور دیو بندی کا مسئلہ ہو گیا، پھر اہلحدیث اور دیو بند آپس میں گتھم گتھا ہو گئے۔ میں ایک ہفتے تک پال ٹالک پر جاتی رہی اور وہاں پر موجود رومز کو دیکھ کر روح تڑپ اٹھی۔ یقین کریں کہ جتنے بھی مذہبی رومز کھلے ہوئے تھے، اُن میں صرف فرقہ پرستی کی نفرت ہی دیکھنے کو ملی۔

اور مٹھی بھر اسلامک رومز ایسے بھی تھے جو کہ واقعی صحیح اسلام اور بھائی چارہ کو فروغ دے رہے تھے، مگر اُن میں لوگوں کی تعداد نہ ہونے کے برابر تھی۔ آپ اور ہم جیسے نارمل لوگ پال ٹالک پر موجود مذہبی رومز کی بجائے غیر مذہبی رومز کا رخ کر رہے تھے۔

اللہ تعالیٰ نے مجھے جو عقل عنایت فرمائی ہے، اُس کی بنیاد پر یہ تعین کرنا مشکل نہیں کہ یہی سب کچھ کام ہمارے بہت سے مذہبی مدارس میں کیا جا رہا ہے۔ (خاص طور پر اُن مدارس میں، جو رجسٹریشن کروانے کے خلاف ہیں)۔ تازہ ترین خبروں کے مطابق حکومت میں اُن کا یہ مطالبہ مان لیا ہے کہ اُن کے حسابات کی جانچ پڑتال نہیں کی جائیگی۔

مجھے اس فیصلہ پر بہت افسوس ہوا ہے، کیونکہ جو لوگ چندہ دیتے ہیں، اُن میں سے بہت سارے اپنے مقاصد کی تکمیل بھی ان مدارس کے ذریعے کروانے کی کوشش کرتے ہیں۔ مثلاً میں نہیں چاہتی کہ ایرانی یا سعودی عرب کی حکومتیں پیسہ دے کر اپنا اثر و رسوخ ہمارے پیارے وطن میں پھیلائیں۔ اور وہ پیسہ دینا بھی چاہیں تو اُس کا حساب کتاب ہونا چاہیئے۔ (آخر یہ حکومتیں یورپ میں موجود اپنے مدارس کو بھی پیسہ دیتی ہیں، مگر اس کا حساب کتاب رکھا جاتا ہے۔ تو پھر پاکستان میں مدارس کے حمایتیوں کو اس کی مخالفت کرنے کا کیا حق ہے؟)

علامہ اقبال اسلام کے خلاف نہیں تھے۔ مگر اس کچھ ملا طبقے میں شامل فسادی طینت کو وہ بہت اچھی طرح سمجھتے تھے۔ اسی لیے آپ نے فرمایا تھا:

دینِ مُلا ، فساد فی سبیل اللہ

رہا آپ کا مشرف صاحب پر اعتراضات کا سلسلہ، تو مجھے اس سلسلے میں کچھ عرض نہیں کرنا ہے۔ مگر آپ سے درخواست ہے کہ یہ مذہبی سیکشن ہے اور آپ یہاں سیاسی گفتگو سے پرھیز فرمائیے۔ اور اگر آپ کو مشرف صاحب سے شکایات ہیں، تو اس فورم کے دیگر سیکشن آپ کو اس کا موقع دیتے ہیں کہ وہاں جا کر حالاتِ حاضرہ پر تبصرہ فرمائیے۔

امید ہے کہ آپ میرے باتوں کو ذاتی عناد کا مسئلہ نہیں بنائیں گے۔ اگر میں کچھ غلط کہہ گئی ہوں تو معذرت قبول فرمائیے۔

والسلام۔[marq=left]
 

نبیل

تکنیکی معاون
مہوش: بہت اچھی پوسٹ کی ہے آپ نے۔ مجھے یہ عرض کرنا تھا کہ اس چوپال میں سیاسی باتیں کرنے میں کوئی حرج نہیں ہے۔ یہ میری ذاتی رائے ہے۔ میرا ارادہ بھی یہی ہے کہ اس چوپال کو حالات حاضرہ کی کیٹگری بنا کر وہاں منتقل کردوں۔
 

مہوش علی

لائبریرین
نبیل نے کہا:
مہوش: بہت اچھی پوسٹ کی ہے آپ نے۔ مجھے یہ عرض کرنا تھا کہ اس چوپال میں سیاسی باتیں کرنے میں کوئی حرج نہیں ہے۔ یہ میری ذاتی رائے ہے۔ میرا ارادہ بھی یہی ہے کہ اس چوپال کو حالات حاضرہ کی کیٹگری بنا کر وہاں منتقل کردوں۔

شکریہ نبیل صاحب۔
آپ کا یہ فیصلہ مجھے بھی صحیح معلوم ہو رہا ہے (اگرچہ کہ اس سے قبل میرا خیال تھا کہ "حالاتِ حاضرہ" کے نام سے جو سیکشن موجود ہے، وہاں یہ گفتگو ہونی چاہیئے)، مگر کچھ مسئلے ایسے ہوتے ہیں کہ جہاں مذہب اور سیاست ایک ہی میدان میں جمع ہو جاتے ہیں۔
اس لیے میں آپ کے اس فیصلہ کی تائید کرتی ہوں کہ اسے حالاتِ حاضرہ کی سب کیٹیگری بنا کر وہاں منتقل کر دیا جائے۔

والسلام۔
 

ثناءاللہ

محفلین
معزز ساتھيو!
معذرت کے ساتھ کہ ميں بہت دنوں سے حاضر ہونے سے قاصر تھا۔ جس کي وجہ اللہ بھلا کرے ورلڈ کال کيبل والوں کا جنھوں نے١٠ دن سے ميري کيبل نہ ٹھيک کرنے کا تہيہ کيا ہوا تھا۔ بڑے منتوں ترلوں سے انھوں نے ٹھيک کي ہے تو بندہ حاضر خدمت ہے اور اس چوپال پر جو نت نئے اضافے ديکھے تو دل خوش ہو گيا لگتا ہے منتظمين بڑي دل جمي سے اس کو بہتر سے بہتر کرتے جا رہے ھيں۔ جس کے لئے تمام لوگ مبارک کے مستحق ھیں۔
اور ساتھ ساتھ نئے ساتھيوں کو ديکھا سنا تو نہيں البتہ ان کي تحريريں پڑھ کر اندازہ ہوا کہ بڑي گرما گرم بحث چل رہي جس ميں مہوش علي پيش پيش ہيں سب سے پہلے تو انھيں خوش آمديد کہوں گا اور اتني گرمجوشي کے ساتھ کام کرنے پر مبارک باد بھي دوں گا
“علامہ اقبال اسلام کے خلاف نہيں تھے“ پڑھ کر بڑي ہنسي آئي کہ علامہ اقبال اور اسلام کے خلاف ۔۔۔۔۔۔۔۔۔انھوں نے تو اپنے ايک فارسي کلام ميں يہ دعوٰي کيا ہے کہ “اگر ميرا سارا کلام قرآن اور حديث سے باہر ہو تو قيامت کے دن ميں حضور صلي اللہ عليہ و آلہ وسلم کي شفاعت سے محروم رہوں“ جو شخص يہ دعوٰي کرے بھلا اس شخص کے بارے ميں يہ کہا جائے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔؟؟؟ اقبال کا فتوٰی اپنی جگہ بلکل درست ہے۔ کہ دین ملا فی سبیل اللہ فساد آپ نے یہ فتوٰی تو ان نام نہاد مذہب کے ٹھیکداروں کے اوپر لگایا اور درست لگایا لیکن اس کے ساتھ ساتھ اگر آپ نے اقبال کا فلسفہ خودی بھی پیش کیا ہوتا تو کیا بات تھی۔ جب میرے تصور میں اقبال کا فلسفہ خودی اور آج کے حالات آتے ہیں تو دل خون کے آنسو روتا ہے۔

یہی وہ ملاحضرات ہیں جنھیں سب لوگ مولوی کہتے ہیں ادب کے ساتھ نہیں ایک گالی کے طور پر اور یہی وہ مدارس ہیں جو اس خون آشام دور میں بھی دین کا ٹمٹماتا ہو چراغ روشن کئے بیٹھے ہیں۔ اگر آج ہم تک دین اسلام پہنچانے میں جہاں اولیاء اللہ نے کردار ادا کیا ہے تو وہاں مدارس بھی کسی طور پیچھے نہیں رہے۔کیا آپ نے کبھی سوچا ہے کہ محلے کے مولوی کا ہم پر کتنا احسان ہے۔اور اس کا معاوضہ ہم کیا دیتے ہیں چند روپے اور دو وقت کی روٹی۔
اور علامہ کی بات کی ہے تو مجھے بے ساختہ اس کا ایک کلام یاد آیا ہے آپ کی نظر کرتا ہوں۔ اگر آپ علامہ کی بات کرتے ہیں تو ایک نظر ادھر بھی

فتوٰی ہے شیخ کا یہ زمانہ قلم کا ہے
دنیا میں اب رہی نہیں تلوار کارگر
لیکن جنابِ شیخ کو معلوم کیا نہیں؟
مسجد میں یہ وعظ ہے بے سود و بے اثر
تیغ و تفنگ دستِ مسلماں میں ہے کہاں
ہو بھی، تو دل ہیں موت کی لذت سے بے خبر
کافر کی موت سے بھی لرزتا ہو جس کا دل
کہتا ہے کون اسے کہ مسلماں کی موت مر
تعلیم اس کو چاہیے ترک جہاد کی
دنیا کو جس کے پنجئہ خونیں سے ہو خطر
باطل کی فال و فر کی حفاظت کے واسطے
یورپ زرہ میں ڈوب گیا دوش تا کمر
ہم پوچھتے ہیں شیخِ کلیسا نواز سے
مشرق میں جنگ شر ہے مغرب میں بھی ہے شر
حق سے اگر غرض ہے تو زیبا ہے کیا یہ بات
اسلام کا محاسبہ، یورپ سے درگزر

اور معذرت کے ساتھ کے انھوں نے ابھي سکے کا ايک رُخ ديکھا ہے ميں انھيں دوسرا رخ بھي ديکھاؤں گا ليکن يہ کام پھر کسي وقت کے لئے اٹھا رکھتا ہوں۔
اور میرے خیال میں یہ بحث حالات حاضرہ کی نہیں بلکہ مذہب کے خانے میں اچھی لگتی ہے۔
 

مہوش علی

لائبریرین
السلام علیکم
خوش آمدید کہنے کا شکریہ ثناء اللہ بھائی۔

جہاں تک گرم جوشی سے مباحث میں حصہ لینے کا تعلق ہے تو "میں کیا اور میری بساط کیا"۔

آپ کی تحریر پڑھ کر مجھے محسوس ہوا ہے کہ میری تحریروں نے شاید میرا امیج صحیح طور پر نہیں پیش کیا ہے۔ اصولی طور پر ہم سب چند بنیادی باتوں پر متحد ہیں۔ یعنی:

۱۔ اولیاء کرام اور مدارس کا اسلام پھیلانے میں اتنا بڑا کردار ہے کہ اُن کی جتنی بھی تعظیم کی جائے، وہ کم ہے۔

۲۔ جن لوگوں نے مولوی کہہ کر عالم دین کی تضحیک کرنے کی روایت بنا لی ہے، وہ یقیناً گمراہ ہو رہے ہیں۔

میں نے جن باتوں سے اختلاف کیا ہے وہ یہ ہیں کہ:

۱۔ مدارس کے نام پر ایسے ادارے بھی وجود میں آ گئے ہیں جو کہ شترِ بے مہار کی طرح دوڑے چلے جا رہے ہیں (اور وہاں غلط قسم کی تعلیمات دی جا رہی ہیں)۔ مدارس تو مدارس، کچھ مساجد میں تو منبرِ نبوی تک سے منافرت کی باتیں کی جاتی ہیں۔

۲۔ مدارس کی رجسٹریشن ایک صحیح حکومتی قدم ہے جس کی مخالفت اس بنیاد پر نہیں ہونی چاہیئے کہ مشرف صاحب چور دروازے سے آئیں ہیں۔ اسی طرح مدارس کے حامی حضرات کو کوئی حق نہیں پہنچتا کہ وہ اس حکومتی قدم کی مخالفت کریں۔

۳۔ عالمِ دین کی تعظیم کے نام پر ہم احمد دیداد اور ایسے دیگر تمام مسلمان سکالرز کی تعظیم کرنے کو تیار ہیں جو کہ اسلامی بھائی چارے اور اتحاد کی دعوت دیتے ہیں۔ اس سلسلے میں مولانا مودودی ، طاہر القادری صاحب جیسے افراد بھی شامل ہیں جو کہ منافرت نہیں پھیلاتے بلکہ فلسفہِ اسلام کو اقبال کی طرز پر پھیلاتے ہیں۔

مگر یہ بتائیں کہ اگر کوئی ہمیں عالم دین کی تعظیم کے نام پر اُس جاہل ملا کی تعظیم پر اصرار کرے کہ جو کہ نفرتیں اور فساد پھیلانے کو دین سمجھتا ہے، تو کیا ہم ایسا ہی کریں؟؟؟؟پھر یاد کریں وہ فتوی جو مودودی صاحب کے کفر پر ہیں، جو بریلوی حضرات کے شرک و کفر پر ہیں، جو دیوبندی حضرات کی توہینِ رسالت کے نام پر جاری کیے گئے ہیں،۔۔۔۔۔۔ الغرض فتوؤں کا طویل سلسلہ ہے۔

سوال یہ ہے کہ اگر تمام مدارس ہی معصوم ہیں، اور تمام علمائے دین ہی قابلِ احترام ہیں۔۔۔۔ تو پھر کہاں سے آ گئے یہ سب فتوے؟؟؟؟؟؟؟؟؟ اور پھر کہاں سے آ گئیں یہ نفرتیں؟؟؟؟؟؟ اور کیوں بہنے لگی خون و بربریت کی یہ ندیاں؟؟؟؟ کیوں ڈوبنے لگی ہماری نئی نسل ان تاریکیوں میں؟؟؟

مجھے اعتراض ہے اُن تمام حضرات کی آراء پر جو اس چیز کا مطلقاً انکار کر رہے ہیں۔

مجھے اعتراض ہے اُن تمام حضرات کی آراء پر جو اس کا مطلقاً اقرار بھی نہیں کر رہے، مگر پھر بھی عملی اقدامات کے خلاف ہیں۔

اس لیے میں نے اپنی پہلی پوسٹ کی پہلی لائن میں ہی یہ بات لکھی تھی کہ جن مدارس کے ہاتھ اور نیت صاف ہے، اُن کو رجسٹریشن پر کوئی اعتراض ہے اور نہ دیگر حکومتی اقدامات پر (جیسا کہ کمپیوٹر اور دیگر عصری علوم متعارف کروانا)۔ بلکہ انہوں نے پہلے ہی اپنی رجسٹریشن کروا رکھی ہے۔

اور جی ہاں، مجھے بھی ایک حکومتی قدم سے اختلاف ہے۔ اور وہ یہ کہ غیر ملکی طلباء کو کیوں واپس بھیجا جا رہا ہے؟؟؟ تمام غیر ملکی دہشت گرد نہیں ہیں۔ یہ انصاف کے خلاف ہے۔ مگر اس نا انصافی کی بنیاد پر صحیح حکومتی اقدامات کی بھی تردید کرنا حماقت ہو گی۔

والسلام۔

پی ایس:
جہاں تک اقبال کے فلسفہ جہاد کا تعلق ہے، تو وہ اُس جہاد سے بالکل متضاد ہے جو کہ آجکل کی کچھ جہادی تنظیمیں دے رہی ہیں۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ اقبال نے جہاد کو کلاشنکوف کا نام نہیں دیا تھا، بلکہ انہوں نے صنعت و حرفت و ٹیکنالوجی و علم کو جہاد کا نام دیا تھا۔
 

مہوش علی

لائبریرین
السلام علیکم
خوش آمدید کہنے کا شکریہ ثناء اللہ بھائی۔

جہاں تک گرم جوشی سے مباحث میں حصہ لینے کا تعلق ہے تو "میں کیا اور میری بساط کیا"۔

آپ کی تحریر پڑھ کر مجھے محسوس ہوا ہے کہ میری تحریروں نے شاید میرا امیج صحیح طور پر نہیں پیش کیا ہے۔ اصولی طور پر ہم سب چند بنیادی باتوں پر متحد ہیں۔ یعنی:

۱۔ اولیاء کرام اور مدارس کا اسلام پھیلانے میں اتنا بڑا کردار ہے کہ اُن کی جتنی بھی تعظیم کی جائے، وہ کم ہے۔

۲۔ جن لوگوں نے مولوی کہہ کر عالم دین کی تضحیک کرنے کی روایت بنا لی ہے، وہ یقیناً گمراہ ہو رہے ہیں۔

میں نے جن باتوں سے اختلاف کیا ہے وہ یہ ہیں کہ:

۱۔ مدارس کے نام پر ایسے ادارے بھی وجود میں آ گئے ہیں جو کہ شترِ بے مہار کی طرح دوڑے چلے جا رہے ہیں (اور وہاں غلط قسم کی تعلیمات دی جا رہی ہیں)۔ مدارس تو مدارس، کچھ مساجد میں تو منبرِ نبوی تک سے منافرت کی باتیں کی جاتی ہیں۔

۲۔ مدارس کی رجسٹریشن ایک صحیح حکومتی قدم ہے جس کی مخالفت اس بنیاد پر نہیں ہونی چاہیئے کہ مشرف صاحب چور دروازے سے آئیں ہیں۔ اسی طرح مدارس کے حامی حضرات کو کوئی حق نہیں پہنچتا کہ وہ اس حکومتی قدم کی مخالفت کریں۔

۳۔ عالمِ دین کی تعظیم کے نام پر ہم احمد دیداد اور ایسے دیگر تمام مسلمان سکالرز کی تعظیم کرنے کو تیار ہیں جو کہ اسلامی بھائی چارے اور اتحاد کی دعوت دیتے ہیں۔ اس سلسلے میں مولانا مودودی ، طاہر القادری صاحب جیسے افراد بھی شامل ہیں جو کہ منافرت نہیں پھیلاتے بلکہ فلسفہِ اسلام کو اقبال کی طرز پر پھیلاتے ہیں۔

مگر یہ بتائیں کہ اگر کوئی ہمیں عالم دین کی تعظیم کے نام پر اُس جاہل ملا کی تعظیم پر اصرار کرے کہ جو کہ نفرتیں اور فساد پھیلانے کو دین سمجھتا ہے، تو کیا ہم ایسا ہی کریں؟؟؟؟پھر یاد کریں وہ فتوی جو مودودی صاحب کے کفر پر ہیں، جو بریلوی حضرات کے شرک و کفر پر ہیں، جو دیوبندی حضرات کی توہینِ رسالت کے نام پر جاری کیے گئے ہیں،۔۔۔۔۔۔ الغرض فتوؤں کا طویل سلسلہ ہے۔

سوال یہ ہے کہ اگر تمام مدارس ہی معصوم ہیں، اور تمام علمائے دین ہی قابلِ احترام ہیں۔۔۔۔ تو پھر کہاں سے آ گئے یہ سب فتوے؟؟؟ اور پھر کہاں سے آ گئیں یہ نفرتیں؟؟؟ اور کیوں بہنے لگی خون و بربریت کی یہ ندیاں؟؟؟؟ کیوں ڈوبنے لگی ہماری نئی نسل ان تاریکیوں میں؟؟؟

مجھے اعتراض ہے اُن تمام حضرات کی آراء پر جو اس چیز کا مطلقاً انکار کر رہے ہیں۔

مجھے اعتراض ہے اُن تمام حضرات کی آراء پر جو اس کا مطلقاً اقرار بھی نہیں کر رہے، مگر پھر بھی عملی اقدامات کے خلاف ہیں۔

اس لیے میں نے اپنی پہلی پوسٹ کی پہلی لائن میں ہی یہ بات لکھی تھی کہ جن مدارس کے ہاتھ اور نیت صاف ہے، اُن کو رجسٹریشن پر کوئی اعتراض ہے اور نہ دیگر حکومتی اقدامات پر (جیسا کہ کمپیوٹر اور دیگر عصری علوم متعارف کروانا)۔ بلکہ انہوں نے پہلے ہی اپنی رجسٹریشن کروا رکھی ہے۔

اور جی ہاں، مجھے بھی ایک حکومتی قدم سے اختلاف ہے۔ اور وہ یہ کہ غیر ملکی طلباء کو کیوں واپس بھیجا جا رہا ہے؟؟؟ تمام غیر ملکی دہشت گرد نہیں ہیں۔ یہ انصاف کے خلاف ہے۔ مگر اس نا انصافی کی بنیاد پر صحیح حکومتی اقدامات کی بھی تردید کرنا حماقت ہو گی۔

والسلام۔

پی ایس:
جہاں تک اقبال کے فلسفہ جہاد کا تعلق ہے، تو وہ اُس جہاد سے بالکل متضاد ہے جو کہ آجکل کی کچھ جہادی تنظیمیں دے رہی ہیں۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ اقبال نے جہاد کو کلاشنکوف کا نام نہیں دیا تھا، بلکہ انہوں نے صنعت و حرفت و ٹیکنالوجی و علم کو جہاد کا نام دیا تھا۔
 

جیسبادی

محفلین
غلام حکمران اپنی مرضی سے رجسٹریشن کی بات نہیں کرتے۔ یہ حکم کے بندے ہوتے ہیں۔ ان کو کوئی پالیسی نہیں ہوتی۔ اپنا اقتدار لمبا کرنے کے چکر میں ہوتے ہیں۔ اس لیے ان کے کسی کام میں خیر نہیں۔ عوام کو انہیں نہیں کہنے کا پورا حق ہے۔ مدرسوں کی فنڈنگ عوامی پیسے سے ہوتی ہے، اگر پتہ کرنا ہے تو پوچھو کہ "این۔جی۔اوز" کو کون فنڈ کرتا ہے؟
 

ثناءاللہ

محفلین
ماشاءاللہ
جناب ہمیں آپ کے ایجنڈے سے کوئی اختلاف نہیں۔ آپ نے اتنی اچھی باتیں کی ہیں کہ دل خوش کردیا ہے۔

آپ نے جن حضرات کا ذکر کیا ہے۔ یہ لوگ بہت ھی مثبت سوچ رکھنے والے اور معاشرے کو کچھ دینے والے، اسلام کی اقدار کو زندہ کرنے میں ان کی خدمات سنہرے حروف سے لکھی جایئں گی۔ اب دیکھیں کہ یہ لوگ معاشرے کے کس طبقے سے تعلق رکھتے ہیں۔ جب اس طبقے کو ایرا خیرا نتھو خیرا دین کی سمجھ بوجھ سے بلکل نابلد تحقیر آمیز انداز میں مخاطب کرے تومیرے دل پر چھریاں چل جاتیں ہیں۔

جس طرح ایک مچھلی سارے تالاب کو گندہ کرتی ہے اسی طرح اس طبقے سے تعلق رکھنے والے بے وقوف لوگ، نفرتیں باٹنے والے لوگ جو آٹے میں نمک کے برابر ہیں، ان کی وجہ سے یہ طبقہ شرفاء بدنام ہو کر رہ جاتا ہے۔ اور ان لوگوں کی بدنامی کو چار چاند لگانے میں ہم جیسے لوگ بڑھ چڑھ کر حصہ لیتے ہیں اور یہ نہیں سوچتے کہ آیا یہ باتیں سچ ہیں یا نہیں اور ہم ان کا ذکر اچھے لفظوں میں کتنا کرتے ہیں شاید ٥ فیصد یا اس بھی کم۔ کیا یہ بہتر نہیں کہ گندی مچھلی کا ذکر کرنے کے بجھائے اچھے لوگوں کا ساتھ دیا جائے۔ ان کا پیغام گلی گلی محلے محلے میں پہنچایا جائے۔ نیک کام کا زیادہ ذکر کیا جائے اور برے کاموں کا کم اور جہاں برا کام نظر آئے اس کی اصلاح کی جائے۔

جہاں تک اختلافات کی بات ہے تو یہ مل بیٹھ کے حل کئے جاسکتے ہیں نہ کہ فتوٰی لگا کے اور یہ دشمنوں کی پھلائی ہوئی نفرتیں ہیں جن کو ہم اور ہوا دے رہے ہیں۔صحابہ کرام اور اہل بیت میں جو تعلق محبت، تعلق اخوت، تعلق مروت اور تعلق حقوق العباد تھا اس کو اجاگر کرنا ہوگا۔ آپ یقین کریں اگر آپ اس تعلق کو دیکھیں تو آپ کی آنکھوں میں خوشی ومحبت کے آنسو آ جایئں گے۔

آپ کیوں جاتے ہیں کسی جاہل ملا کے پیچھے کیا اچھے لوگ ختم ہو گئے ہیں؟؟؟؟؟؟؟
کیوں اس کا اتنا ذکر کرتے ہیں کہ اچھے لوگ اس کے پیچھے چھپ جاتے ہیں۔ ؟؟؟؟؟؟
کیوں گندی مچھلی کی اتنی تشہیر کرتے ہیں؟؟؟؟؟ کے نئے معصوم ذہن اچھے لوگوں کی بات سنانا تو کُجا نزدیک آنا پسند نہیں کرتے۔

اگر چند جاہل ملاں ہیں جو اس قوم، اس معاشرے کو، اسلام کو بدنام کر ر ہے ہیں تو ان کو اس حالت میں پہنچانے کا کون ذمہ دار ہے؟؟؟؟

کیا ان کو اس دلدل میں پھنسانے میں حکومت کا کوئی ہاتھ نہیں؟؟؟؟؟
کیا ان کے جہادی تربیتی کیمپ بنانے میں حکومت کا کوئی ہاتھ نہیں؟؟؟؟
آج جو حکومت کے سامنے رجسٹریشن کروانا نہیں چاہتے ان کو پالنے پوسنے والی یہی حکومتیں نہ تھیں ؟؟؟؟؟

اس سے پہلے برس ہا برس سے تنظیم المدارس، وفاق المدارس، وفاق المدارس سلفیہ، وفاق المدارس شیعہ، رابطۃ المدارس الاسلامیہ، میں تقریباً ٧ ہزار کے قریب مدارس رجسٹرڈ نہیں تھے۔ ان کو انھی مدارس بورڈز میں رجسٹرڈ نہیں کیا جا سکتا؟؟؟؟
یہ سب ان حکومتوں اپنی سیاسی پالیسیاں ھیں جن میں اگر مذہب بدنام ہوتا ہے تو ہو۔ان کو اس سے کوئی غرض نہیں۔ ؟؟؟؟؟
اِسلام کو قابلِ نفریں بنانے کی عالمگیر مہم ۔ ۔ ۔ این کاؤنٹرٹو کا یہ حصہ تو نہیں
غور کیجیے

اِسلام کو قابلِ نفریں بنانے کی عالمگیر مہم ۔ ۔ ۔ این کاؤنٹرٹو
 

مہوش علی

لائبریرین
جیسبادی نے کہا:
غلام حکمران اپنی مرضی سے رجسٹریشن کی بات نہیں کرتے۔ یہ حکم کے بندے ہوتے ہیں۔ ان کو کوئی پالیسی نہیں ہوتی۔ اپنا اقتدار لمبا کرنے کے چکر میں ہوتے ہیں۔ اس لیے ان کے کسی کام میں خیر نہیں۔ عوام کو انہیں نہیں کہنے کا پورا حق ہے۔ مدرسوں کی فنڈنگ عوامی پیسے سے ہوتی ہے، اگر پتہ کرنا ہے تو پوچھو کہ "این۔جی۔اوز" کو کون فنڈ کرتا ہے؟

السلام علیکم

جی جسبادی بھائی، بالکل پوچھیئے کہ این جی اوز کو فنڈنگ کون کرتا ہے۔ کیا آپ کو نہیں لگتا کہ ان این جی اوز میں سے کچھ ایسی بھی ہیں جو اپنے چندہ دینے والوں کے مقاصد کو پورا کرنے کے لیے کام کر رہی ہیں۔

لیکن کیا ایک Evil کی موجودگی اس بات کا مکمل جواز ہے کہ دوسرے Evil کو بھی پھیلنے پھولنے کا مکمل حق ہے؟؟

جہاں تک غلام حکمران کی بات ہے، تو میں تو عرض کروں گی کہ غلام قوم کی بات پہلے کریں۔ ۔۔۔۔۔

اور میں اس Totality کے نظریے کے بالکل خلاف ہوں (یعنی غلام حکمران کا مطلب یہ نہیں ہے کہ ہماری پوری کی پوری قیادت (بلکہ ماضی کی تمام قیادتیں) تمام کے تمام احکامات امریکہ سے لیتے ہیں)۔

ہر شخص میں کچھ اچھی اور بری باتیں ہوتی ہیں۔ اور کچھ بری باتیں وہ حالات کی خرابی کی وجہ سے کرتا ہے۔

موجودہ صدر میں بھی یقیناً کچھ بری باتیں ہیں تو کچھ اچھی باتیں بھی ہوں گی۔ اور کچھ بری باتیں انہیں قوم کی خرابی (یا خراب حالات) کی وجہ سے کرنی پڑتی ہوں گی۔ یہی حالات بھٹو اور ضیا صاحب اور نواز شریف کے بھی تھے۔

کیا اب بھی میں مزید عرض کروں کہ قوم میں وہ کیا خرابی پیدا ہو گئی تھی کہ جس کی وجہ سے رجسٹریشن جیسے اقدامات متعارف کروانے پڑے؟؟؟

آپ یہ فرما رہے ہیں کہ پیسہ عوام کا ہے اور وہ مدارس کو فنڈنگ کر رہے ہیں۔ تو پھر یہ بھی بتا دیجئے کہ دہشت گردی کو کون فنڈنگ کر رہا ہے؟ اور یہ معلوم کرنے کے لیے کیا رجسٹریشن کے علاوہ کوئی اور بھی طریقہ ہے؟

اور برادرِ محترم، یہ جو آپ نے فرمایا ہے کہ عوام کو غلام حکمرانوں کو نہیں کہنے کا مکمل حق ہے، تو یہ ایک بہت ناداں فیصلہ ہے۔ کیا آپ کو اس سوچ کی عملی تباہ کاریوں کا اندازہ ہے؟


آپ کی تحریر سے اندازہ ہوتا ہے کہ آپ ایک Ideal World کی بات کر رہے ہیں۔ جبکہ یہ دنیا آئیڈیل نہیں ہے اور کبھی بھی برائیوں سے پاک نہیں ہو سکے گی۔ اسی لیے رسول اللہ (ص) کا فرمان ہے کہ:

اگر تم پر کوئی ظالم حکمران بھی مسلط ہو جائے تو بھی اِس کی پیروی کرو اُس وقت تک جب تک وہ صلاۃ (نماز) قائم رکھے۔

[align=left:ebff25699e]Sahih Muslim, Book 020, Number 4570:
It has been narrated (through a different chain of tmnamitters) on the authority of Umm Salama (wife of the Holy Prophet) that he said: Amirs will be appointed over you, and you will find them doing good as well as bad deeds. One who hates their bad deeds is absolved from blame. One who disapproves of their bad deeds is (also) safe (so far as Divine wrath is concerned). But one who approves of their bad deeds and imitates them (is doomed). People asked: Messenger of Allah, shouldn't we fight against them? He replied: No, as long as they say their prayer.[/align:ebff25699e]

اب میں اس سلسلے میں مزید کچھ عرض نہیں کروں گی۔

والسلام ۔

پی ایس:

ثناہ اللہ بھائی، آپ کی تمام باتیں سر آنکھوں پر۔ میرا مشاہدہ کہتا ہے کہ انسان اچھائی کو دیر سے دیکھتا ہے جبکہ برائیاں اسے فوراً نظر آ جاتی ہیں۔

اس کا ایک ہی حل ہے، اور وہ یہ کہ انسان بھرپور طریقے سے اپنے میں موجود ذرا سی بھی خامیوں کو دور کرنے کی کوشش کرے۔

جہاں تک 5 فیصد مدارس یا علمائے دین کا تعلق ہے، تو یہ تعداد تو بہت بڑی ہے۔ جبکہ تلخ حقیقت تو یہ ہے کہ صرف ایک مچھلی بھی پورے تالاب کو گندہ کرنے کے لیے کافی ہوتی ہے۔

سوال یہی پیدا ہو رہا ہے کہ اگر صرف 5 فیصدی برائی ہے تو پھر 95 فیصد اچھے علمائے کرام کیوں اُن کے ہاتھوں پے در پے شکستیں کھا رہے ہیں؟ کیا وجہ ہے کہ ان پچانوے والوں نے ابھی تک ان پانچ والوں کو تہس نہس نہیں کر دیا؟؟؟

یہ ناکامی ان کے عملی جمود کا ثبوت ہے اور اسی سستی و کاہلی اور عملی میدان میں نہ اترنے کی سزا ان پچانوے والوں کو مختلف صورتوں میں ملتی رہے گی۔

اور آپ کا این والی انٹرویو بھی پڑھا۔ میرے خیال میں یہ صرف ایک تھیوری ہے جسے کم از کم اسلام کے خلاف ابھی تک ثابت نہیں کیا جا سکا ہے۔ اور اگر پانچ فیصدی این کا شکار بھی ہیں تو پچانوے فیصدی کیوں نہیں این کا توڑ کرتے؟

والسلام۔
 

سیفی

محفلین
سلام محفل دوستاں

سلام محفلِ دوستاں !!

بہت خوب یہاں تو بہت گرما گرم بحث چل رہی ہے۔۔۔۔دیکھو یہ دھواں سا کہاں سے اٹھتا ہے۔۔۔۔

مہوش آپ وہی تو نہیں جو انڈر سٹینڈنگ اسلام پر ہوتی تھیں اور آپ نے ابراہیم صاحب کو ناکوں چنے چبوائے ہوئے تھے۔ لگتا ہے اب ہمیں چبانے پڑیں گے :roll: ۔۔۔۔۔ ماشاءاللہ آپ کا ذوق اور شوق دونوں بہت اچھے ہیں اللہ ترقی دے۔۔۔۔۔۔

میں نے آپ کا ایک پیغام پڑھا تھا جس میں آپ نے لکھا تھا کہ آپ کا ایک دوست احادیث مبارکہ کو یونیکوڈ میں لکھ رہا ہے۔ میں بھی اسی سلسلے میں کام کر رہا ہوں ۔۔۔۔ اگر کاپی رائٹ کا مسئلہ نہ ہو تو میرے خیال میں ہم Duplication سے بچ سکتے ہیں۔
 

مہوش علی

لائبریرین
سلام محفل دوستاں

سیفی نے کہا:
سلام محفلِ دوستاں !!

بہت خوب یہاں تو بہت گرما گرم بحث چل رہی ہے۔۔۔۔دیکھو یہ دھواں سا کہاں سے اٹھتا ہے۔۔۔۔

مہوش آپ وہی تو نہیں جو انڈر سٹینڈنگ اسلام پر ہوتی تھیں اور آپ نے ابراہیم صاحب کو ناکوں چنے چبوائے ہوئے تھے۔ لگتا ہے اب ہمیں چبانے پڑیں گے :roll: ۔۔۔۔۔ ماشاءاللہ آپ کا ذوق اور شوق دونوں بہت اچھے ہیں اللہ ترقی دے۔۔۔۔۔۔

میں نے آپ کا ایک پیغام پڑھا تھا جس میں آپ نے لکھا تھا کہ آپ کا ایک دوست احادیث مبارکہ کو یونیکوڈ میں لکھ رہا ہے۔ میں بھی اسی سلسلے میں کام کر رہا ہوں ۔۔۔۔ اگر کاپی رائٹ کا مسئلہ نہ ہو تو میرے خیال میں ہم Duplication سے بچ سکتے ہیں۔

السلام علیکم

آہ سیفی بھائی، آپ نے ہمیں انڈر سٹینڈنگ اسلام ڈاٹ آرگ کی یاد دلا دی۔ ہمارا کوئی عرصہ ڈیڑھ ایک سال سے وہاں جانا نہیں ہوا۔

ویسے بائی دا وے، اردو یونیکوڈ کا پہلا ڈسکشن فورم ہونے کا اعزاز انڈر سٹینڈنگ اسلام والوں کو جاتا ہے۔ مگر شرکاء اور ممبرز کی عدم توجہی کی وجہ سے زیادہ چل نہیں سکا۔ اللہ اس چوپال کو اس سے محفوظ رکھے اور اس میں برکت دے۔ امین۔

(برادر منہاجن دوسرے تھریڈ میں صحیح چیخ چلا رہے ہیں کہ اس فورم کا بنا دینا ہی کافی نہیں ہے، بلکہ اس کے رونقیں مکمل طور پر بحال ہونے تک ایڈمن حضرات کو انتھک کوشش کرنا ہو گی۔)

سیفی بھائی، آپ نے صحیح مسلم (یونیکوڈ) کے متعلق دریافت کیا۔ تو وہ صاحب جو اسے ٹائپ کر رہے تھے، وہ ہمارے دوست وغیرہ بالکل نہیں تھے، بس ایسے ہی نیٹ پر جان پہچان ہو گئی تھی۔

شروع میں تو اُن سے رابطہ رہا، مگر پھر اُن کی طرف سے جوابات آنا بند ہو گئے۔

مجھے بھی صحیح مسلم ڈیجیٹل فارم میں چاہیئے تھی۔ اس لیے میں نے انہیں کچھ عرصہ کے بعد میل بھی کیا (اس امید کے ساتھ کہ پروجیکٹ ختم ہو گیا ہو گا)۔ مگر کافی عرصہ تک پھر اُن کا جواب نہیں آیا (اس کے بعد میرا پرانا ای میل اکاؤنٹ ختم ہو گیا۔ اس لیے اگر انہوں نے میل کیا بھی ہو گا تب بھی مجھے نہیں ملا ہو گا)۔

آپ مجھے تھوڑا ٹائم دیجیئے۔ میں پھر سے اُن کا کانٹیکٹ ڈھونڈنے کی کوشش کرتی ہوں۔ (ویسے صحیح مسلم کی احادیث کے کافی سارے باب میرے پرانے کمپیوٹر میں محفوظ ہیں۔ یہ اُنہوں نے ہی مجھے بھیجے تھے اور آپ کو یاد ہو گا کہ میں انڈر سٹینڈنگ ڈاٹ آرگ پر اُن کو پوسٹ کرتی تھی۔)

اگر آپ کو یہ ابواب چاہیئے ہیں تو میں اس ویک اینڈ تک آپ کو پوسٹ کرنے کی کوشش کروں گی۔

والسلام۔
 

جیسبادی

محفلین
بات کئی اطراف میں چل رہی ہے، اس لیے مجھے مہوش سے اتفاق ہے کہ اس موضوع کو ختم کر دیا جائے۔ البتہ کچھ وضاحت کرتا چلوں۔

اگر رجسٹریشن کا خیال جنرل صاحب کو خود آیا ہوتا تو اس پر عقلی دلائل دیے جا سکتے تھے۔ موجودہ صورتحال میں ان کی مخالفت قوم پر لازم ہے۔

جہاں تک دہشت گردی کا تعلق ہے، تو افتخار نے بزاتِ خود مدرسوں کا دورہ کر کے گواہی دی ہے کہ ایسی کوئی چیز نہیں ہو رہی۔ اب آپ واشنگٹن پوسٹ کو زیادہ قابلِ اعتبار سمجھیں تو ہم آپ کیلئے دُعا ہی کر سکتے ہیں۔

مدرسے غریب طلبا کو مفت تعلیم دینے کیلئے لوگوں کے پیسے سے قائم ہوئے چونکہ حکومت نے سکول کھولنے کی زحمت نہیں کی۔

قوموں کو غلام بنانے کیلئے کچھ لوگ مزہب کا سہارا لیتے ہیں۔ جس حدیث کا آپ نے زکر کیا یہ یہاں موزوں نہیں۔ عیسائی پادری بھی عیسایت اسی لیے دنیا بھر میں پھیلانا چاہتے ہیں، تاکہ لوگوں کے باغیانہ رویوں پر قابو پا کر وسائل پر قبضہ کر لیا جائے۔

با علم امریکی بھی جانتے ہیں کہ دہشت گردی کے نام پر انھیں بیوقوف بنا کر امریکی قوم کو ایک گروہ کی غلامی میں دکھیلا جا رہا ہے۔
بات کو مزید سمجھنے کیلئے برطانوی مصنف جارج اورول کی کتاب "۱۹۸۴" دوبارہ پڑھو۔
 

سیفی

محفلین
سلام
مہوش بی بی

آپ نے ویسے جس دل جمعی کے ساتھ انڈر اسٹینڈنگ اسلام پر پوسٹس کیں وہ قابلِ قدر ہے۔۔۔۔اللہ آپ کی سعی کو قبول کرے اور آپکو، ہمیں اور تمام مسلمانوں کو اپنے دین کی خدمت کے لیئے قبول کرے۔۔۔۔۔

آپ کے پاس جو ابواب ہیں وہ آپ اگر مجھے ای میل کر دیں تو میں نہایت مشکور ہوں گا۔۔۔۔میرا ای میل ایڈریس درج ذیل ہے
saifi4u@gmail.com

بلکہ میری گزارش ہو گی کہ آپ ان کو اسلامی تعلیمات کی چوپال میں یکے بعد دیگرے ارسال کر دیں تاکہ باقی ارکان بھی اس سے مستفید ہو سکیں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

اللہ آپ کو جزائے خیر دے۔۔۔۔۔۔
 

مہوش علی

لائبریرین
جیسبادی نے کہا:
بات کئی اطراف میں چل رہی ہے، اس لیے مجھے مہوش سے اتفاق ہے کہ اس موضوع کو ختم کر دیا جائے۔ البتہ کچھ وضاحت کرتا چلوں۔

اگر رجسٹریشن کا خیال جنرل صاحب کو خود آیا ہوتا تو اس پر عقلی دلائل دیے جا سکتے تھے۔ موجودہ صورتحال میں ان کی مخالفت قوم پر لازم ہے۔

جہاں تک دہشت گردی کا تعلق ہے، تو افتخار نے بزاتِ خود مدرسوں کا دورہ کر کے گواہی دی ہے کہ ایسی کوئی چیز نہیں ہو رہی۔ اب آپ واشنگٹن پوسٹ کو زیادہ قابلِ اعتبار سمجھیں تو ہم آپ کیلئے دُعا ہی کر سکتے ہیں۔

مدرسے غریب طلبا کو مفت تعلیم دینے کیلئے لوگوں کے پیسے سے قائم ہوئے چونکہ حکومت نے سکول کھولنے کی زحمت نہیں کی۔

قوموں کو غلام بنانے کیلئے کچھ لوگ مزہب کا سہارا لیتے ہیں۔ جس حدیث کا آپ نے زکر کیا یہ یہاں موزوں نہیں۔ عیسائی پادری بھی عیسایت اسی لیے دنیا بھر میں پھیلانا چاہتے ہیں، تاکہ لوگوں کے باغیانہ رویوں پر قابو پا کر وسائل پر قبضہ کر لیا جائے۔

با علم امریکی بھی جانتے ہیں کہ دہشت گردی کے نام پر انھیں بیوقوف بنا کر امریکی قوم کو ایک گروہ کی غلامی میں دکھیلا جا رہا ہے۔
بات کو مزید سمجھنے کیلئے برطانوی مصنف جارج اورول کی کتاب "۱۹۸۴" دوبارہ پڑھو۔

السلام علیکم

جیسبادی بھائی، میں بھی واقعی چاہتی ہوں کہ موضوع کو سمیٹ لیا جائے۔

صرف ایک بات عرض کرنا چاہتی ہوں کہ نو گیارہ کا واقعہ تو بہت بعد کی بات ہے، مدارس کی رجسٹریشن اور دیگر اصلاح کے متعلق تو قوم کے کچھ افراد کی آواز بہت سال قبل اُسی وقت سے اٹھنی شروع ہو گئی تھی جب فرقہ واریت کے سلسلے میں پہلا قتل ہوا تھا۔
اور جوں جوں تعصبات بڑھتے گئے، توں توں اس مانگ میں اضافہ ہوتا گیا، مگر ہماری حکومتیں سوئی رہیں۔
اب اگر نو گیارہ کے بعد غیر ممالک بھی اس آواز میں شامل ہو گئے ہیں تو کیا ہمیں اس بنیاد پر اپنے اس بنیادی مطالبے سے منہ پھیر لینا چاھیئے؟؟؟

ٖفیصلہ ہمارے ہاتھ میں ہے۔

گھوم پھر کر بات وہیں پہنچتی ہے کہ کیا ہم "حب علی سے زیادہ بغضِ معاویہ " میں تو کوئی کام نہیں کر رہے؟؟؟

والسلام۔
 
جی بات تو درست ہے کہ مدارس کی رجسٹریشن برا اور معیوب فعل نہیں ہے اور نہ ہی ہمارے سارے علماّ علمائے حق ہیں مگر دیکھنے کی بات یہ ہے کہ اس رجسٹریشن کے فعل کے پیچھے نیت کیا ہے امریکہ کی خوشنودی یا مدراس کی اصلاح، ویسے تو دنیا کے بہت سے ممالک (مسلم اور غیر مسلم) میں دینی اور مذہبی اداروں کے زیرِ نگرانی درسگاہیں موجود ہیں مگر وہ قومی دھارے میں ہیں اسکی مثالیں بہت سی دی جاسکتی ہیں مگر وہ سارے ادارے دین اور مذہب کے ساتھ ساتھ دنیاوی یا غیر مذہبی علوم کی تعلم بھی دیتے ہیں۔ اگر ایسا ہمارے ہاں بھی ہوجائے تو کوئی نئی بات نہ ہوگی،
حتیٰ کہ اسلامی عروج کے زمانہ میں ابن سینا، ابن الرشد، الہشیم اور اسطرح کے بہت سی بلند پایہ شخصیات کے نام لیئے جاسکتے ہیں۔

جس طرح امریکہ بہادر کی بدولت آج ہم کمپوٹرازڈ شناختی کارڈ اور پاسپورٹ لیئے پھرتےہیں۔ فائدہ ہوا نا
 
Top