دھواں ہوتی ہوئی عمروں پہ مٹی ڈالتا جا

وقار..

محفلین
بنیں گے کن صحیفوں کے فسانے بادشاہا
یہ میرے رائگاں ہوتے زمانے بادشاہا
دھواں ہوتی ہوئی عمروں پہ مٹی ڈالتا جا
چلیں تا حشر تیرے کارخانے بادشاہا
شکستہ آئینوں کی سسکیاں ہیں اور میں ہوں
جہاں تیرے وہیں میرے ٹھکانے بادشاہا
پرو جاتا ہے کوئی دستِ بے آواز ہر شب
مری تسبیح میں گندم کے دانے بادشاہا
بدل کر بھیس تیرا اور میرا بر سرِ خاک
الجھتے ہیں خزانوں سے خزانے بادشاہا
نہ دیکھا کر ادھر اب تو حیا آتی ہے تجھ سے
ادھر کیا ہے وہی گھاو پرانے بادشاہا


شناور اسحاق
 
Top