دھواں تھا چار سو اتنا کہ ہم بے انتہا روئے
فلک محو ِ تماشا تھا، نہ کیوں تحت الثریٰ روئے

عجب حدت مرے اطراف میں جلوہ فروزاں تھی
کہ میری خاک سے شعلے لپٹ کر بار ہا روئے

کسی پتھر کے سینے میں مری آواز یوں گونجے
کہ اِس کے دل کے خانوں میں چھپا ہر اژدھا روئے

سریرِحجت یزداں، زمیں پر کیا اُتر آیا ؟
اَنا سر پیٹتی آئی، جفاؤں کے خدا روئے

مرے آغاز میں مجھ کو ہی رونا تھا، سو میں رویا
نہ جانے کیوں مرے انجام پہ شاہ و گدا روئے

کریں انکار تیری خاک سے ارض و سما نقوی
عبث ہے آنکھ بھر آئے ، یا تیرا نقش ِ پا روئے

ذوالفقار نقوی
 
مدیر کی آخری تدوین:
حسب معمول بہت خوب غزل
بہت لطف آیا پڑھ کر
درج ذیل اشعار تو بہت خوب ہیں
عجب حدت مرے اطراف میں جلوہ فروزاں تھی
کہ میری خاک سے شعلے لپٹ کر بار ہا روئے
مرے آغاز میں مجھ کو ہی رونا تھا، سو میں رویا
نہ جانے کیوں مرے انجام پہ شاہ و گدا روئے
شراکت کا شکریہ
سلامت رہیں
 

ظفری

لائبریرین
مرے آغاز میں مجھ کو ہی رونا تھا، سو میں رویا
نہ جانے کیوں مرے انجام پہ شاہ و گدا روئے

بہت خوب نقوی صاحب ۔ بہت اعلیٰ ۔
 
ماشاءاللہ۔۔۔
بہت ہی عمدہ غزل ہے جناب۔۔۔
بہت سی داد قبول فرمائیں۔

”حضرتِ سلمان“ سے ”حضرت سلیمان“ مراد ہیں نا؟

جی محترم......بالکل درست ....یہاں حضرت سلیمان ہی مراد ہیں.....لیکن سلیمان _دوراں سے مراد امام مہدی ء آخر الزماں ....لیا گیا ہے....

حوصلہ افزائی کے لئے ممنون ہوں....بہت شکریہ محترم
 
جی محترم......بالکل درست ....یہاں حضرت سلیمان ہی مراد ہیں.....لیکن سلیمان _دوراں سے مراد امام مہدی ء آخر الزماں ....لیا گیا ہے....

حوصلہ افزائی کے لئے ممنون ہوں....بہت شکریہ محترم
مگر سلیمان کے بجائے سلمان کیسے لکھا جاسکتا ہے؟
 
جس طرح اشعار میں اساتذہ نے حضرت ابراہیم کر براہیم لکها ہے....اسی طرح حضرت سلیمان کو سلمان کہا گیا ہے ....لیکن اگر اس طرح کی مثال اکابرین کے ہاں نہ ملے تو اس مصرعے کو بدلا جا سکتا ہے....
آپ اپنی رائے سے نوازیں ...
 
جس طرح اشعار میں اساتذہ نے حضرت ابراہیم کر براہیم لکها ہے....اسی طرح حضرت سلیمان کو سلمان کہا گیا ہے ....لیکن اگر اس طرح کی مثال اکابرین کے ہاں نہ ملے تو اس مصرعے کو بدلا جا سکتا ہے....
آپ اپنی رائے سے نوازیں ...
رائے تو اساتذہ کرام ہی دیں گے۔:)
 
محترم محمد اسامہ سرسری صاحب ..میرے نزدیک آپ ایک استاد ہیں....آپ جس باریک بینی، گیرائی اور گہرائی کا مظاہرہ کر رہے ہیں وہ ایک عام قاری کی دسترس سے باہر کی بات ہے....

میری غزلوں میں بعض اشعار تجرباتی نوعیت کے ہوتے ہیں....
آس کی ایک مثال میری وہ غزل ہے جس میں حرف روی کا معاملہ ہے....
میں اپنی غلطیوں کو جدت کا نام کر دینے کا عادی ہوں....
لیکن یہاں مسئلہ کچھ الگ سا ہے اور مصرعہ آسانی سے یوں کیا جا سکتا ہے....

"سریر _حجت _یزداں زمیں پر کیا اتر آیا؟"
 
آخری تدوین:
Top