دُور دُور مجھ سے وہ اس طرح خراماں ہے از مجروحؔ سلطان پوری

نیرنگ خیال

لائبریرین
دُور دُور مجھ سے وہ اس طرح خراماں ہے
ہر قدم ہے نقشِ دل، ہر نگہ رگِ جاں ہے

بن گئی ہے مستی میں دل کی بات ہنگامہ
قطرہ تھی جو ساغر میں لب تک آ کے طوفاں ہے

ہم تو پائے جاناں پر کر بھی آئے اِک سجدہ
سوچتی رہی دنیا کفر ہے کہ ایماں ہے

میرے شکوۂ غم سے عالمِ ندامت میں
اُس لبِ تبسّم پر شمع سی فروزاں ہے

یہ نیازِ غم خواری، یہ شکستِ دل داری
بس نوازشِ جاناں، دل بہت پریشاں ہے

منتظر ہیں پھر میرے حادثے زمانے کے
پھر مرا جنوں تیری بزم میں غزل خواں ہے

فکر کیا انہیں جب تو ساتھ ہے اسیروں کے
اے غم اسیری تُو خود شکستِ زنداں ہے

اپنی اپنی ہمت ہے، اپنا اپنا دل مجروحؔ
زندگی بھی ارزاں ہے، موت بھی فراواں ہے​
 

فرحت کیانی

لائبریرین
اپنی اپنی ہمت ہے، اپنا اپنا دل مجروحؔ
زندگی بھی ارزاں ہے، موت بھی فراواں ہے

واہ۔ بہت خوب۔ شیئرنگ کے لئے بہت شکریہ ذوالقرنین! :)
 

محمداحمد

لائبریرین
بن گئی ہے مستی میں دل کی بات ہنگامہ
قطرہ تھی جو ساغر میں لب تک آ کے طوفاں ہے

یہ شعر غالباً کوچہ ء آلکساں کی شروعات اور ارتقا کے حوالے سے ہے۔ :)
 

نیرنگ خیال

لائبریرین
مجروح سلطان پوری بہت اچھے شاعر ہیں اور ان کے کچھ گیت بھی بہت مقبول ہیں۔
بے شک۔۔۔۔
یہ شعر دیکھیں ذرا
ستونِ دار پہ رکھتے چلو سروں کے چراغ
جہاں تلک یہ ستم کی سیاہ رات چلے

اور یہ والا
کہیں ظلمتوں میں گھِر کر، ہے تلاشِ دست رہبر
کہیں جگمگا اُٹھی ہیں مرے نقشِ پا سے راہیں

اور یہ شعر بھی کمال ہے۔۔۔
وہ جس کے گدازِ محنت سے پُر نور شبستاں ہے تیرا
اے شوخ اسی بازو پہ تری زلفوں کو پریشاں ہونا تھا
 

نیرنگ خیال

لائبریرین
اور ان کا یہ شعر تو زبان زد عام ہے
میں اکیلا ہی چلا تھا جانبِ منزل مگر
لوگ ساتھ آتے گئے اور کارواں بنتا گیا
 

محمداحمد

لائبریرین
بے شک۔۔۔ ۔
یہ شعر دیکھیں ذرا
ستونِ دار پہ رکھتے چلو سروں کے چراغ
جہاں تلک یہ ستم کی سیاہ رات چلے

اور یہ والا
کہیں ظلمتوں میں گھِر کر، ہے تلاشِ دست رہبر
کہیں جگمگا اُٹھی ہیں مرے نقشِ پا سے راہیں

اور یہ شعر بھی کمال ہے۔۔۔
وہ جس کے گدازِ محنت سے پُر نور شبستاں ہے تیرا
اے شوخ اسی بازو پہ تری زلفوں کو پریشاں ہونا تھا

واہ واہ واہ

سارے اشعار ہی کمال ہیں۔ ایک سے بڑھ کر ایک ہیں۔

اور ان کا یہ شعر تو زبان زد عام ہے
میں اکیلا ہی چلا تھا جانبِ منزل مگر
لوگ ساتھ آتے گئے اور کارواں بنتا گیا

کیا یہ شعر بھی مجروح کا ہے۔
 

شیزان

لائبریرین
اپنی اپنی ہمت ہے، اپنا اپنا دل مجروحؔ
زندگی بھی ارزاں ہے، موت بھی فراواں ہے

عمدہ انتخاب نین بھائی
 
Top