دو نئے اشعار

محمد امین

لائبریرین
حسبِ معمول خیالات اور الفاظ کے ساتھ چھیڑ چھاڑ کے نتیجے میں دو اشعار برقی قرطاس پر لکھے :tongue: ارادہ غزل کا تھا مگر پیٹ میں بھاگم دوڑ مچاتے چوہوں‌کو پسند نہیں آئی یہ خیالات کی دھماچوکڑی، لہٰذا انہی دو پر اکتفا کیا۔ مجھے پورا یقین ہے کہ یہ اشعار اردو میں مستعمل کسی بھی بحر کا ساتھ دینے میں ناکام رہیں گے :hypnotized:

غمِ حیات نہ آزردگی قضا کی ہے،
مرے رفیق یہی روشنی وفا کی ہے،

عدو شناس بنایا مجھے، میں نے،
جبھی عدو سے ہمیشہ وفا کی ہے۔


الف-عین انکل اور محمد وارث انکل اگر پوسٹ مورٹم فرما سکیں تو عین نوازش ہوگی۔۔۔ :party:
 

مغزل

محفلین
مطلع بہت خوب ہے ۔ مبارکباد۔
دوسرے شعر کی بابات اساتذہ فرمائیں گے ۔
کوشش جاری رکھو
والسلام
 

محمد وارث

لائبریرین
حسبِ معمول خیالات اور الفاظ کے ساتھ چھیڑ چھاڑ کے نتیجے میں دو اشعار برقی قرطاس پر لکھے :tongue: ارادہ غزل کا تھا مگر پیٹ میں بھاگم دوڑ مچاتے چوہوں‌کو پسند نہیں آئی یہ خیالات کی دھماچوکڑی، لہٰذا انہی دو پر اکتفا کیا۔ مجھے پورا یقین ہے کہ یہ اشعار اردو میں مستعمل کسی بھی بحر کا ساتھ دینے میں ناکام رہیں گے :hypnotized:

غمِ حیات نہ آزردگی قضا کی ہے،
مرے رفیق یہی روشنی وفا کی ہے،

عدو شناس بنایا مجھے، میں نے،
جبھی عدو سے ہمیشہ وفا کی ہے۔


الف-عین انکل اور محمد وارث انکل اگر پوسٹ مورٹم فرما سکیں تو عین نوازش ہوگی۔۔۔ :party:


برادرم، یوں تو میرے سات سالہ بڑے بیٹے بے بھی تخلص رکھ لیا ہے لیکن یہاں کوئی 'محمد وارث انکل' نہیں رہتے :)
 

الف عین

لائبریرین
تو وارث بیٹے، ان اشعار پر کوئی رائے تو دو!!
پہلا شعر (مطلع) تو مکمل وزن میں ہے۔ مفاعلن فعلاتن مفاعلن فعلن۔ لیکن یہاں ’آزردگی شعر میں ابہام پیدا کر رہا ہے۔
دوسرا شعر کچھکوشش سے بحر میں لایا جا سکتا ہے۔‘
 

محمد امین

لائبریرین
پہلا تو غضب کا ہے پر دوسرے میں کاما فل اسٹاپ نہ ہو تو مطلب ہی سمجھ سے خارج ہو جائے گا۔

ہممم دوسرا شعر ٹھیک کرنا پڑے گا۔۔۔کیوں‌کہ یہ میری زندگی کی کہانی کا ایک اہم باب ہے :biggrin:

مطلع بہت خوب ہے ۔ مبارکباد۔
دوسرے شعر کی بابات اساتذہ فرمائیں گے ۔
کوشش جاری رکھو
والسلام

بہت شکریہ بھائی :) آپ لوگوں‌کی صحبت کا اثر ہے یہ۔۔۔
برادرم، یوں تو میرے سات سالہ بڑے بیٹے بے بھی تخلص رکھ لیا ہے لیکن یہاں کوئی 'محمد وارث انکل' نہیں رہتے :)

ہاہاہاہا صحیح کہا آپ نے، واقعی یہاں کوئی وارث انکل نہیں رہتے وارث بھائی :notworthy:
تو وارث بیٹے، ان اشعار پر کوئی رائے تو دو!!
پہلا شعر (مطلع) تو مکمل وزن میں ہے۔ مفاعلن فعلاتن مفاعلن فعلن۔ لیکن یہاں ’آزردگی شعر میں ابہام پیدا کر رہا ہے۔
دوسرا شعر کچھکوشش سے بحر میں لایا جا سکتا ہے۔‘

آج انشاءاللہ اس پر کام کرنے بیٹھوں گا دوبارہ۔۔۔ آزردگی ان معنیٰ میں استعمال کیا ہے میں نے کہ نہ اس طرح جینے کا غم ہے اور نہ اس حال میں موت آنے کی رنجیدگی۔۔۔کیوں کہ میں نے جو وفا کی ہے اس نے ہی مجھے یہ چاشنی دی ہے۔۔۔۔

روشنی کی جگہ اگر چاشنی ہی کرلیں تو کیسا رہے گا؟

غمِ حیات نہ آزردگی قضا کی ہے،
مرے رفیق یہی چاشنی وفا کی ہے۔
 
مغل بھیا خوب چالبازی سے امین بھائی کو بہکا رہے ہیں۔ مخاطب کی جگہ معمول رکھوا کر سر راہ چپت لگوانا چاہتے ہیں امین بھائی کو۔ :grin:

ویسے رفیق کو مونث کرنے کے لئے رفیقہ نہیں کرنا پڑ جائے گا مغل بھائی؟ اور اس اضافی ہ سے مصرع کو اپینڈکس کا مرض تو نہیں لاحق ہو جائے گا؟
 

محمد امین

لائبریرین
بہت شکریہ امین ’’ غلو ئیت ‘‘ کا ۔ کہ ہم ملے بھی نہیں اور یہ الزام :rollingonthefloor:

غلو نہیں، ہم کم از کم ایک مرتبہ تو (گلے( مل ہی چکے ہیں :grin:۔۔۔ اور سرِ نیٹ بھی اکثر ملتے رہتے ہیں۔ یہ بات کسی بھی غلو سے بالا تر ہو کر کہی تھی میں نے :battingeyelashes:۔۔۔ اور میں ملنے کا منصوبہ بنا رہا ہوں، آپ ارشاد فرمائیے گا کہ کب فارغ ہونگے، دراصل چھٹیوں میں جو میری کیفیت رہی ہے اس کی ترجمان میری وہی فراغت والی نظم ہے، آپ سمجھ ہی سکتے ہیں اس بات کو :sad2:

امین برا نہ مناؤ تو کہو ں: کہ اگر مصرع ثانی میں مرے کی بجائے مری کردو تو کیسا رہے گا،
یعنی ’’ مری رفیق، یہی روشنی وفا کی ہے ‘‘ ۔۔۔۔۔۔ والسلام

یعنی آپ بھی مجھے "محبت کے گنہگاروں" میں شمار کروانا چاہتے ہیں :brokenheart: :wasntme:

مغل بھیا خوب چالبازی سے امین بھائی کو بہکا رہے ہیں۔ مخاطب کی جگہ معمول رکھوا کر سر راہ چپت لگوانا چاہتے ہیں امین بھائی کو۔ :grin:

ویسے رفیق کو مونث کرنے کے لئے رفیقہ نہیں کرنا پڑ جائے گا مغل بھائی؟ اور اس اضافی ہ سے مصرع کو اپینڈکس کا مرض تو نہیں لاحق ہو جائے گا؟

یہاں "مرےرفیق" ہی ٹھیک ہے :blushing:

امین بھائی بہت خوب بہت

جزاک اللہ۔۔۔ :happy:
 

محمد امین

لائبریرین
آخری شکل۔۔۔

غمِ حیات نہ آزردگی قضا کی ہے،
مرے رفیق یہی روشنی وفا کی ہے،

عدو شناس بنایا مجھے، میں نے،
جبھی عدو سے ہمیشہ وفا کی ہے۔

پہلا شعر (مطلع) تو مکمل وزن میں ہے۔ مفاعلن فعلاتن مفاعلن فعلن۔ لیکن یہاں ’آزردگی شعر میں ابہام پیدا کر رہا ہے۔
دوسرا شعر کچھکوشش سے بحر میں لایا جا سکتا ہے۔‘

مفاعلن فعلاتن مفاعلن فعلن

عدو شناس بنایا مجھے جبھی میں نے،
مرے عدو سے ہمیشہ ہی تو وفا کی ہے،

یہاں "مرے" کی جگہ میں "اپنے" بولنا زیادہ پسند کرتا مگر وزن کا مسئلہ تھا۔ بر سرِ تذکرہ، میں نے یہ نوٹ کیا ہے کہ انڈیا میں اس طرح زیادہ بولا جاتا ہے، پاکستان میں بہت کم، یعنی "اپنے" کی جگہ "میرے، تمہارے"۔ جیسے:"میں میرے گھر جا رہا ہوں"۔

آخری مصرعے میں "مرے" کی جگہ کیا "اُس اک" رکھ سکتے ہیں، جبکہ "اک" کا الف گر رہا ہو؟
 
Top