کاشفی

محفلین
غزل
(فاضل کاشمیری)
دونوں عالم سے نِرالی عشق کی سرکار ہے
ہوش سے جو بےخبر ہے، وہ یہاں ہُشیارہے

رو رہے ہیں خُون کے آنسو مرے زخم جگر
دل مرے پہلو میں ہے یا دیدہء خُونبار ہے

آنکھ ملناتھاکہ رُخصت ہوگئےصبروقرار
کیا اِسے دیدار کہتےہیں، یہی دیدارہے

ہجر کی راتیں مری ہوجائیں گھڑیاں وصل کی
یہ تمہیں آسان ہے، میرے لئے دشوارہے

اللہ للہ معجزہ ہے کیاشرابِ حُسن کا
جوتری محفل میں ہےوہ بےپئےسرشارہے

کیوں نہ اے فاضل کروں میں پھر پرستش حُسن کی
دیکھتا ہوں ذرّہ ذرّہ عالمِ انوارہے
 
Top