تبسم دن زندگی کے کیسے کٹیں گے بہار میں ۔ صوفی تبسّم

فرخ منظور

لائبریرین
دن زندگی کے کیسے کٹیں گے بہار میں
تم اختیار میں ہو نہ دل اختیار میں

صبحِ وصال ہے نہ وہ اب شامِ انتظار
اب کیا رہا ہے گردشِ لیل و نہار میں

وہ نازنین ہے محوِ تماشائے صحنِ گل
یا اور اک بہار کھلی ہے بہار میں

اِک مے گسار جام بکف ایک تشنہ کام
کیا وسعتیں ہیں بخششِ پروردگار میں

دنیا سے بے خبر، غمِ دنیا سے بے نیاز
بیٹھا ہے کوئی سایۂ دیوارِ یار میں

جن کو تری وفا نے کیا سرفرازِ دہر
وہ کھو گئے ہجومِ غمِ روزگار میں

(صوفی تبسّم)
 

طارق شاہ

محفلین
دن زندگی کے کیسے کٹیں گے بہار میں
تم اختیار میں ہو نہ دل اختیار میں
اچھا ہے!
مگر تھوڑا ابہام لئے ہوئے، کہ اس سے یوں تاثر ملتا ہے کہ بے اختیاری کے مدعی
کو صرف بہار کے موسم یا ایام میں ہی دن کیسے کٹیں گے کی فکر ہے


وہ نازنین ہے محوِ تماشائے صحنِ گل
یا اور اک بہار کھلی ہے بہار میں

بالا شعر میں بھی صحن گل کی اصطلاح درست نہیں، کہ صحن چمن تو صحیح ہے کہ
چمن کا صحن
کچھ یوں زیادہ مربوط یا بامعنی ہوتا کہ:
تھی نازنیں یوں محو تماشائے برگ وگل !
جیسے کہ، اک بہار کھلی ہو بہار میں

فرخ صاحب!
غزل کے لئے تشکّر اور داد قبول کیجئے
ویسے ہی ذہن میں آئی بات یا خیال کو شعر فہمی میں ارتقا کے غرض یا تناظر میں لکھ دیا ہے ، منشاء یا مقصد بہ ایں، دیگر نیست
بہت خوش رہیں
 

فرخ منظور

لائبریرین
دن زندگی کے کیسے کٹیں گے بہار میں
تم اختیار میں ہو نہ دل اختیار میں
اچھا ہے!
مگر تھوڑا ابہام لئے ہوئے، کہ اس سے یوں تاثر ملتا ہے کہ بے اختیاری کے مدعی
کو صرف بہار کے موسم یا ایام میں ہی دن کیسے کٹیں گے کی فکر ہے


وہ نازنین ہے محوِ تماشائے صحنِ گل
یا اور اک بہار کھلی ہے بہار میں

بالا شعر میں بھی صحن گل کی اصطلاح درست نہیں، کہ صحن چمن تو صحیح ہے کہ
چمن کا صحن
کچھ یوں زیادہ مربوط یا بامعنی ہوتا کہ:
تھی نازنیں یوں محو تماشائے برگ وگل !
جیسے کہ، اک بہار کھُلی ہو بہار میں

فرخ صاحب!
غزل کے لئے تشکّر اور داد قبول کیجئے
ویسے ہی ذہن میں آئی بات یا خیال کو شعر فہمی میں ارتقا کے غرض یا تناظر میں لکھ دیا ہے ، منشاء یا مقصد بہ ایں، دیگر نیست
بہت خوش رہیں

بہت شکریہ طارق صاحب! آپ درست کہہ رہے ہیں۔ میرا ارادہ ہے صوفی تبسم کا ایک ضخیم سا انتخاب جمع ہو جائے۔ اس لئے تقریباً بغیر پڑھے ہی ٹائپ اور پوسٹ کر رہا ہوں۔
 
Top