غالب :::: دل ہی تو ہے نہ سنگ و خشت، درد سے بھر نہ آئے کیوں -- Assadullah KhaN Ghalib

طارق شاہ

محفلین



pqjd.jpg

مرزا
اسداللہ خاں غالب

دل ہی تو ہے نہ سنگ و خشت، درد سے بھر نہ آئے کیوں
روئیں گے ہم ہزار بار، کوئی ہمیں ستائے کیوں

دیر نہیں، حرم نہیں، در نہیں، آستاں نہیں
بیٹھے ہیں رہ گزُر پہ ہم، غیر ہمیں اُٹھائے کیوں

جب وہ جمالِ دل فروز، صورتِ مہرِ نیم روز
آپ ہی ہو نظارہ سوز، پردے میں منہ چھپائے کیوں

دشنۂ غمزہ جاں سِتاں، ناوکِ ناز بے پناہ
تیرا ہی عکسِ رُخ سہی، سامنے تیرے آئے کیوں

قیدِ حیات و بندِ غم، اصل میں دونوں ایک ہیں
موت سے پہلے آدمی، غم سے نجات پائے کیوں

حُسن اور اُس پہ حُسنِ ظن، رہ گئی بوالہوس کی شرم
اپنے پہ اعتماد ہے، غیر کو آزمائے کیوں

واں وہ غرورِ عزّ و ناز، یاں یہ حجابِ پاس وضع
راہ میں ہم ملیں کہاں، بزم میں وہ بلائے کیوں

ہاں وہ نہیں خُدا پرست، جاؤ وہ بے وفا سہی
جس کو ہوں دین و دل عزیز، اُس کی گلی میں جائے کیوں

غالبِ خستہ کے بغیر کون سے کام بند ہیں
روئیے زار زار کیا، کیجئے ہائے ہائے کیوں

مرزا غالب
 
دشنۂ غمزہ جاں سِتاں، ناوکِ ناز بے پناہ
تیرا ہی عکسِ رُخ سہی، سامنے تیرے آئے کیوں
اہا اہا کیا خوب کہی غالب نے
یہ شعر تو میرا پسندیدہ شعر ہے
غالب کی سدا بہار غزل پڑھوانے کا شکریہ
شاد و آباد رہیں
 
طارق شاہ
میرے خیال میں شعر کچھ یوں ہے
دشنۂ غمزہ جانستاں، ناوکِ ناز بے پناہ
تیرا ہی عکسِ رُخ سہی، سامنے تیرے آئے کیوں
سرخ کشیدہ لفظ کی صحت کسی مستند دیوان سے چیک کر لیں
ممکن ہے مجھے مظالطہ ہوا ہو :)
 

طارق شاہ

محفلین
سید شہزاد ناصر صاحب !
انتخاب کی پذیرائی کے لئے ممنون ہوں
سِتاں = لینے والا
دونوں طرح سے لکھا جاتا ہے
جاں سِتاں اور جانْسِتاں
تشکّر توجہ کرنے اور دلانے پر
بہت خوش رہیں:)
 
سید شہزاد ناصر صاحب !
انتخاب کی پذیرائی کے لئے ممنون ہوں
سِتاں = لینے والا
دونوں طرح سے لکھا جاتا ہے
جاں سِتاں اور جانْسِتاں
تشکّر توجہ کرنے اور دلانے پر
بہت خوش رہیں:)
آپ کا فرمانا درست ہے :)
آپ نے ٹھیک ہی لکھا ہے
سلامت رہیں
 
دیر نہیں، حرم نہیں، در نہیں، آستاں نہیں
بیٹھے ہیں رہ گزُر پہ ہم، غیر ہمیں اُٹھائے کیوں
ہاں وہ نہیں خُدا پرست، جاؤ وہ بے وفا سہی
جس کو ہوں دین و دل عزیز، اُس کی گلی میں جائے کیوں
واہ واہ واہ کیا کہنے:):)3:)
 
Top