دل کی لگی اسی سے بجھالیں گے شام میں - خلیل الرحمٰن اعظمی

کاشفی

محفلین
غزل
(خلیل الرحمٰن اعظمی)
دل کی لگی اسی سے بجھالیں گے شام میں
اک بوند رہ گئی ہے ابھی اپنے جام میں

ہم پر پڑا ہے وقت مگر اے نگاہِ یار
کوئی کمی نہ ہوگی ترے احترام میں

ہر سمت آتی جاتی صداؤں کے سلسلے
ہم خود کو ڈھونڈتے ہیں اسی اژدہام میں

چلنے کو ساتھ ساتھ ہمارے سبھی چلے
ہاں پھر اُلجھ کے رہ گئے سب اپنے دام میں

ہم کیا بتائیں اپنے حریفوں کا حالِ زار
صورت بگڑ گئی ہوسِ انتقام میں

پی کر ہمارے دل کا لہو واعظانِ شہر
اب منہمک ہیں بحثِ حلال و حرام میں
 
Top