تبسم دل کو جب بے کلی نہیں ہوتی ۔ صوفی تبسم

فرخ منظور

لائبریرین
دل کو جب بے کلی نہیں ہوتی
زندگی، زندگی نہیں ہوتی

جان پر کھیلتے ہیں اہلِ وفا
عاشقی دل لگی نہیں ہوتی

کیا کرو گے کسی کی دل داری
تم سے تو دل بری نہیں ہوتی

موت کی دھمکیاں نہ دو ہم کو
موت کیا زندگی نہیں ہوتی؟

غور سے دیکھتا ہوں جب تم کو
میری ہستی مری نہیں ہوتی

عشق میں ہوشیاریاں بھی ہوتی ہیں
محض وارفتگی نہیں ہوتی

توبہ کرتے ہیں اس لیے زاہد
ہم نے اس وقت پی نہیں ہوتی

عشق کی اشک ریزیوں کے بغیر
آبرو حُسن کی نہیں ہوتی

اس کو میں بزم کس طرح کہہ دوں
جس میں صورت تری نہیں ہوتی

دل تبسمؔ کسی کو دو پہلے
مفت میں شاعری نہیں ہوتی

(صوفی تبسم)

 
بہت خوبصورت غزل۔

پہلی مرتبہ اس غزل کو مسعود رانا کی آواز میں سنا تھا اور آج تک اُن کا چہرہ اس غزل سے گویا چپک سا گیا ہے۔

کیا کرو گے کسی کی دلداری
تُم سے تو دلبری نہیں ہوتی​
خوب
 

فرخ منظور

لائبریرین
Top