دل کا سکون Peace of Mind

دل کا سکون کون نہیں چاہتا۔

ذرا آنکھیں کھولیں اور دیکھ لیں قرآن کو نہیں ماننے والوں نے اپنے دلوں کے اطمینان و سکون کیلئے کیسی کیسی بری عادتوں کا اور برائیوں کا سہارا لیا ہوا ہے۔

سیکڑوں اقسام کے شراب و منشیات اور نیند کی گولیوں میں دلوں کا سکون تلاش کرتے ہیں‘ گندی لٹیریچرو گندی تصویروں سے دل بہلانے کی کوشش کرتے ہیں ‘ گندی فلمیں و ڈرامے وغیرہ دیکھتے ہیں‘ کتوں و خنزیروں سے دل لگاتے ہیں اور تو اور نائیٹ کلب وغیرہ میں قومِ لوت سے بھی بڑی برائیوں کا سہارا لیتے ہیں ۔۔۔۔۔ لیکن ان کے دلوں کو سکون نہیں ملتا ۔

افسوس آج ہم مسلمان بھی ان ہی کے نقش قدم پہ چل کر دل کا سکون چاہتے ہیں۔

دلوں کے خالق نے ہم پر کتنا احسان کیا ہے۔

ہمارے دلوں کا اطمینان اپنے ذکر میں رکھ دیا ہے۔

أَلَا بِذِكْرِ اللَّ۔هِ تَطْمَئِنُّ الْقُلُوبُ ﴿٢٨﴾ سورة الرعد

ترجمہ : ’’ جان لو کہ اﷲ ہی کے ذکر سے دلوں کو اطمینان نصیب ہوتا ہے۔ ‘‘

پس اپنے دل کے اطمینان و سکون کیلئے ہمیں اللہ کا ذکر سے دل لگانا ہوگا۔

قرآن کریم ذکر بھی ہے‘ ہمارے دلوں کی بیماریوں کی شفا بھی‘ ہمارے لیے ہدایت اور رحمت بھی ہے۔

اس قرآن کو نازل کرنے والے اللہ سبحانہ و تعالٰی کا قرآن کے بارے فرمانا ہے:

يَا أَيُّهَا النَّاسُ قَدْ جَاءَتْكُم مَّوْعِظَةٌ مِّن رَّبِّكُمْ وَشِفَاءٌ لِّمَا فِي الصُّدُورِ وَهُدًى وَرَحْمَةٌ لِّلْمُؤْمِنِينَ﴿٥٧﴾ سورة يونس

ترجمہ : ’’ لوگو تمہارے پروردگار کی طرف سے (قرآن کی شکل میں) نصیحت اور دلوں کی بیماریوں کی شفا اور مومنوں کے لیے ہدایت اور رحمت آپہنچی ہے‘‘

اور اللہ سبحانہ و تعالٰی نماز کے بارے میں فرماتے ہیں:

وَأَقِمِ الصَّلَاةَ لِذِكْرِي ﴿١٤﴾ سورة طه

ترجمہ : ’’ اور میری یاد کیلئے نماز قائم کرو۔ ‘‘

ارے مومن بندے کو دل کے اطمینان و سکون کیلئے اور کیا چاہئے۔

ہمارے رب کا کتنا بڑا احسان ہے ہم پر کہ جس اطمینان و سکون کی تلاش میں اہل باطل اپنا کثیر سرمایا خرچ کرکے بھی نہیں پاتے‘ہمارے رب نے ہمیں مفتمیں دے دیا ہے۔

اس کے علاوہ بھی وعدہ ہے وسیع مغفرت اور بڑا ﺛواب کا :

وَالذَّاكِرِينَ اللَّ۔هَ كَثِيرًا وَالذَّاكِرَاتِ أَعَدَّ اللَّ۔هُ لَهُم مَّغْفِرَةً وَأَجْرًا عَظِيمًا﴿٣٥﴾سورة الأحزاب

ترجمہ : ’’ بکثرت اللہ کا ذکر کرنے والے اور ذکر کرنے والیاں ان (سب کے) لئے اللہ تعالیٰ نے (وسیع) مغفرت اور بڑا ﺛواب تیار کر رکھا ہے۔ ‘‘

فَاذْكُرُونِي أَذْكُرْكُمْ وَاشْكُرُوا لِي وَلَا تَكْفُرُونِ ﴿١٥٢﴾ سورة البقرة

ترجمہ : ’’ سو تم میرا ذکر کرو، میں بھی تمہیں یاد کروں گا، میری شکر گزاری کرو اور ناشکری سے بچو۔ ‘‘

ذرا غور کیجئے ہمارے پروردگار نے ہمیں کتنے شرف و اعزاز سے نوازا ہے‘ اگر ہم اپنے رب کا ذکر کریں تو ہمارا رب بھی ہم جیسے حقیروں کو یاد کرتا ہے۔

ایک حدیث قدسی میں ہے کہ اللہ سبحانہ و تعالیٰ فرماتے ہیں:

’’میں اپنے بندے کے گمان کے مطابق ہوتاہوں جو وہ میرے ساتھ رکھتا ہے، اور جب وہ مجھے یاد کرتا ہے تومیں اس کے ساتھ ہوتا ہوں، اگر وہ مجھے اپنے نفس میں یاد کرتا ہے تو میں اسے اپنے نفس میں یاد کرتا ہوں، اور اگر وہ مجھے کسی جماعت میں یاد کرے تو میں اُسے ایسی جماعت میں یاد کرتا ہوں جو اُس (جماعت)سے بہتر ہے، اور اگر وہ ایک بالشت میرے قریب آئے تو میں ایک ہاتھ اُس کے قریب آتا ہوں، اور اگر وہ ایک ہاتھ میرے قریب آئے تو میں دونوں ہاتھوں کے پھیلانے کے برابر اُس کے قریب آتا ہوں ، اور اگر وہ چل کر میرے پاس آئے تو میں دوڑ کر اُس کے پاس آتا ہوں۔‘‘ [رواہ البخاري والمسلم]

سبحان اللہ ! تھوڑی سی محنت اور کاوش سے اللہ سبحانہ و تعالٰی کے ذکر میں دل لگا کرہم ایسے خوش نصیب ہو سکتے کہ ہمارا رب اپنےعرش پر اپنے مقرب فرشتوں کے درمیان ہمارا ذکر کرے ۔

لیکن آج ہم مسلمانوں میں ایسی تڑپ کہاں ؟

آج ہم دنیا بٹورنے میں اتنے مصروف ہو گئے ہیں کہ ہمیں اپنے رب کو یاد کرنے کی فرصت ہی نہیں۔

اپنے رب کی تمام تر عنایتوں کے باوجود آج مسلمانوں کی اکثریت اللہ کی ذکر سے‘ نماز و قرآن سے دور ہے‘ آج مسلمانوں کی اکثریت اپنے رب کو بھلا بیٹھی ہے ۔

اللہ سے غفلت کی وجہ سے الله نے بھی ان کو ایسا کر دیا کہ وہ اپنے آپ ہی کو بھول گئے‘ اپنے شرف اپنے اعزاز کو بھول گئے جس بارے میں اللہ نے ہمیں پہلے ہی خبردار کر دیا تھا :

وَلَا تَكُونُوا كَالَّذِينَ نَسُوا اللَّ۔هَ فَأَنسَاهُمْ أَنفُسَهُمْ ۚ أُولَ۔ٰئِكَ هُمُ الْفَاسِقُونَ ﴿١٩﴾ سورة الحشر

ترجمہ : ’’ اور ان لوگوں جیسے نہ ہونا جنہوں نے الله کو بھلا دیا تو الله نے بھی انہیں ایسا کر دیا کہ وہ اپنے آپ ہی کو بھول گئے یہی لوگ نافرمان ہیں۔ ‘‘
 
Top