مصطفیٰ زیدی دل ِ رُسوا

غزل قاضی

محفلین
دل ِ رُسوا

وہی اک ہمدم ِ دیرینہ رہا اپنا رفیق
جس کو ہم سوختہ تن ، آبلہ پا کہتے تھے
جس کو اغیار سے حاصل ہوئی فقروں کی صلیب

شہر کے کتنے ہی کوچوں سے اٹھا اسکا جلوس
کتنے اخباروں نے تصویر اُتاری اس کی
اس کے درشن سے بنا کوئی رشی کوئی ادیب

اگلے وقتوں سے یہی رسم چلی آتی ہے
ہم نے چاہا تھا کہ دنیا کا مقدر بن جائے
خود ہمِیں ہو گئے برباد تو یہ اپنا نصیب

مصطفیٰ زیدی

(مَوج مِری صدف صدف)
 
Top