داغ دل جگر سب آبلوں سے بھر چلے - داغ دہلوی

کاشفی

محفلین
غزل
(داغ دہلوی رحمتہ اللہ علیہ)

دل جگر سب آبلوں سے بھر چلے
مر چلے اے سوزِ فرقت ، مر چلے

کہتی ہے رگ رگ ہماری حلق سے
دم میں دم جب تک رہے خنجر چلے

راہ ہے دشوار و منزل دور تر
پاشکستہ کیا کرے؟ کیوں کر چلے؟

جس جگہ ٹھہرا دیا ،ٹھہرے رہے
جس طرف کو لے چلا رہبر، چلے

مار ڈالے گی قفس میں بوئے گُل
ہم اسیروں سے ہوا بچ کر چلے

داغ کے لب پر ہے مصرع درد کا
جب تلک بس چل سکے ساغر چلے
 
Top