ابن جمال
محفلین
غزل
درد، ایک حد سے گزر کر ہی مزادیتاہے
یہ ہے توفیق جسے چاہے خدا دیتاہے
کوئی شے اورہے وہ دست حنائی اے چشم!
ایسی ٹھنڈک بھی کوئی شعلہ بھلادیتاہے
مرض عشق میں بہترہے دوا سے پرہیز
ہرعلاج اس میں مرض اوربڑھادیتاہے
درد، ایک حد سے گزر کر ہی مزادیتاہے
یہ ہے توفیق جسے چاہے خدا دیتاہے
خیر'اظہار تمنامیں خسارہ ہی سہی
صبر یہ کب ہے کہ دیکھیں کہ وہ کیادیتاہے
صبر یہ کب ہے کہ دیکھیں کہ وہ کیادیتاہے
کوئی شے اورہے وہ دست حنائی اے چشم!
ایسی ٹھنڈک بھی کوئی شعلہ بھلادیتاہے
قید مکتب ہوں طفلان غم دنیا جب
ایک تصورتراگھنٹی سی بجادیتاہے
ایک تصورتراگھنٹی سی بجادیتاہے
مرض عشق میں بہترہے دوا سے پرہیز
ہرعلاج اس میں مرض اوربڑھادیتاہے
اب نہ بیمارہی ہم ہوتے ہیں پہلے جیسے
اورنہ عطار کا لڑکاہی دوایتاہے
اورنہ عطار کا لڑکاہی دوایتاہے