درخواست، براٰے تلاشِ شاعری۔

فرخ

محفلین
السلامُ علیکم،
مجھے کافی عرصے سے ایک غزل کی تلاش ہے جو مل نہیں رہی۔ اور یہ میں کسی کی آواز میں سنی تھی غالبا استاد فتح علی خان کی آواز تھی۔۔ نظم کا پہلا مصرعہ یہ ہے:

سفر کی موج میں تھے، وقت کے خمار میں تھے۔۔
ہم لوگ۔۔۔۔۔۔۔


اگر کسی کو اسکا پتا ہو، تو براے مہربانی پوسٹ کر دیں۔ بہت ممنون ہونگا۔۔۔

والسلام
فرخ وحید
(farrukhw@gmail.com)
 

فرخ

محفلین
قیصرانی بھائی،
بہت شکریہ کوشش کا۔
ابھی تک یہی مصرعہ یاد ہے۔ اور یہ کلاسیکل گائی ہوئی غزلوں میں سے ہے۔
 

سحر کائنات

محفلین
سفر کی موج میں تھے، وقت کے غبار میں تھے

وہ لوگ جو ابھی اس قریۂ بہار میں تھے

وہ ایک چہرے پہ بکھرے عجب عجب سے خیال

میں سوچتا تو وہ غم میرے اختیار میں تھے

وہ ہونٹ جن میں تھا میٹھی سی ایک پیاس کا رس

میں جانتا تو وہ دریا مرے کنار میں تھے

مجھے خبر بھی نہ تھی اور اتفاق سے کل

میں اس طرف سے جو گزرا، وہ انتظار میں تھے

میں کچھ سمجھ نہ سکا، مری زندگی کے وہ خواب

ان انکھڑیوں میں جو تیرے تھے، کس شمار میں تھے

میں دیکھتا تھا، وہ آئے بھی اور چلے بھی گئے

ابھی یہیں تھے، ابھی گردِ روزگار میں تھے

میں دیکھتا تھا، اچانک، یہ آسماں، یہ کُرے

بس ایک پل کو رکے اور پھر مدار میں تھے

ہزار بھیس میں، سیار موسموں کے سفیر

تمام عمر مری روح کے دیار میں تھے
 
Top