درخت،پیڑ،پودے،شجر

جاسمن

لائبریرین
غزل (عباس تابش)

شاید کسی بلا کا تھا سایہ درخت پر

چڑیوں نے رات شور مچایا درخت پر

موسم تمہارے ساتھ کا جانے کدھر گیا

تم آئے اور بور نہ آیا درخت پر

دیکھا نہ جائے دھوپ میں جلتا ہوا کوئی

میرا جو بس چلے کروں سایہ درخت پر

سب چھوڑے جا رہے تھے سفر کی نشانیاں

میں نے بھی ایک نقش بنایا درخت پر

اب کے بہار آئی ہے شاید غلط جگہ

جو زخم دل پہ آنا تھا آیا درخت پر

ہم دونوں اپنے اپنے گھروں میں مقیم ہیں

پڑتا نہیں درخت کا سایہ درخت پر​
 

جاسمن

لائبریرین
گل سے لپٹی ہوئے تتلی کو گرا کر دیکھو
آندھیو! تم نے درختوں کو گرایا ہوگا
کیف بھوپالی
 

جاسمن

لائبریرین
ذرا چھوا تھا کہ بس پیڑ آگیا مجھ پر
کسے خبر تھی کہ اندر سے کھوکھلا ہے بہت
افتخار امام صدیقی
 

جاسمن

لائبریرین
کبھی کتابوں میں پھول رکھنا، کبھی درختوں پہ نام لکھنا
ہمیں بھی ہے یاد آج تک وہ نظر سے حرفِ سلام لکھنا
حسن رضوی
 

جاسمن

لائبریرین
ذرا موسم تو بدلا ہے مگر پیڑوں کی شاخوں پر نئے پتوں کے آنے میں ابھی کچھ دن لگیں گے
بہت سے زرد چہروں پر غبارِ غم ہے کم بےشک پر ان کو مسکرانے میں ابھی کچھ دن لگیں گے
جاوید اختر
 

جاسمن

لائبریرین
ادیب و شاعر فن کار بوتے ہیں جو شجر
یہ لوگ پھل کہاں اپنے شجر کے دیکھتے ہیں
دلاور فگار
 

جاسمن

لائبریرین
کتنا بھی رنگ و نسل میں رکھتے ہوں اختلاف
پھر بھی کھڑے ہوئے ہیں شجر اِک قطار میں
غلام مرتضیٰ راہی
 

جاسمن

لائبریرین
کل رات جو ایندھن کے لئے کٹ کے گرا ہے
چڑیوں کو بہت پیار تھا اس بوڑھے شجر سے
پروین شاکر
 
Top