دبئی پولیس اڑن موٹر بائیک میدان میں لے آئی۔

دبئی پولیس جرائم کی روک تھام کے لیے اڑن موٹر بائیک میدان میں لے آئی ہے۔

دبئی پولیس نےجدید ٹیکنالوجی سے مزین روبو کوپ، آٹو پولیس پیٹرول اور اڑنے والی موٹر سائیکل گائیٹکیس نامی نمائش میں متعارف کرادیں۔

جاپانی کمپنی کے اشتراک سے تیار کی گئی اڑنے والی موٹر بائیک ہوورسرف ہنگامی صورتحال میں استعمال کی جاسکے گی۔

بجلی سے چلنے والی ہوور سرف پانچ میٹر کی بلندی پر ہنگامی صورت حال میں بھاری ٹریفک کے دوران ایک پولیس اہلکار کو ایک جگہ سے دوسری جگہ منتقل کر سکتی ہے۔

یہ 70 کلو میٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے اڑنے والی بائیک ایک مرتبہ چارج ہونے کے بعد 300 کلو گرام وزن کے ہمراہ کل 25منٹ اڑ سکتی ہے جبکہ 6کلومیٹر کا سفر باآسانی طے کرسکتی ہے اور اسے بغیر کسی فرد کے بھی ایک جگہ سے دوسری جگہ لے جایا جاسکتا ہے۔

01_2.jpg

دبئی پولیس نےمیکاسا نامی جاپانی کمپنی کے تعاون سے 8کیمروں کی حامل اسمارٹ موٹر بائیک بھی متعارف کرائی ہے،بیٹری سے 200کلو میٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے چلنے والی یہ موٹرسائیکل نہ صرف اپنے سفر کے دوران مطلوبہ فرد اور گاڑی کی تصاویر لے سکتی ہے بلکہ اس کی صاف اور واضح ویڈیو بھی ریکارڈ کرسکتی ہے۔

اسمارٹ سروس ڈپارٹمنٹ دبئی پولیس کے ڈائریکٹر بریگیڈیئر خالد نصر الرزوقی کے مطابق اس سال دبئی پولیس نے گائیٹیکس نمائش میں مختلف اسمارٹ سروسز اور آلات کے ہمراہ شرکت کی ہے۔

انہوں نے بتایا کہ دبئی پولیس نے پہلے ہی روبوٹک گاڑیاں متعارف کرائی ہیں جو بایومیٹرک سوفٹ ویئر اور دیگر شناخت کرنے والے آلات اور اسکینرز سے لیس ہیں جن کی مدد سے مطلوبہ جرائم پیشہ اور ناپسندیدہ افراد کوشناخت کرکے قانون کی گرفت میں لانے میں آسانی ہوگی۔

02_1.jpg

بریگیڈیئر الرزوقی نے بتایا کہ بچوں کی کھلونا گاڑی کے سائز کی بغیر ڈرائیور کی گاڑی مختلف علاقوں میں گشت کرتے ہوئے غیرمعمولی سرگرمیوں کا مشاہدہ کرتے ہوئے حفاظتی امور انجام دے گی، یہ گاڑیاں ہجوم میں مطلوبہ جرائم پیشہ افراد کو شناخت کرنے میں اہم کردار اد کریں گی جس سے پولیس کو اپنے امور کی انجام دہی میں سہولت میسر آئے گی۔

03.jpg

ان کا مزید کہنا ہے کہ یہ گاڑیاں بطور خاص سیاحتی علاقوں میں مشتبہ افراد اور سرگرمیوں کی نہ صرف نشاندہی کر سکیں گی بلکہ انہیں ڈھونڈنے اور شناخت کرنے میں بھی مددگار و معاون ثابت ہوں گی، یہ گاڑیاں ڈرون سے بھی لیس ہوں گی ،جبکہ یہ گاڑیاں آپریٹ کرنے والے کی انگلیوں کے نشانات کو شناخت کرنے کے بعد ان کے اشاروں پر چلیں گی، ان میں موجود کیمرے دبئی پولیس کے کمانڈ روم سے منسلک ہوں گے۔
رپورٹ ،لائبہ نعمان
روزنامہ جنگ
 

عظیم

محفلین
واقعی دبئی پولیس کی بہت موجیں لگی ہوئی ہیں ۔ اور شہریوں کی بھی شاید ۔ ایک 'ہوائی ٹیکسی' کی خبر بھی نظر سے گزری تھی ۔
 
مجھے تو یہ دونوں لڑیاں کسی سازش کی لڑی لگتی ہیں۔۔۔
پچھلی لڑی میں محمد عدنان اکبری نقیبی نواز شریف کو جیل بھجوانے کے مشتاق نظر آتے ہیں ۔۔۔
اور اس لڑی میں دبئی کی پولیس کو زرداری کے پیچھے پڑنے کی خفیہ ترغیب دے رہے ہیں!!!
نواز اور زرداری اندر ہونگے تو ان کی باری آئے گی نا!! :D:LOL:
 
Top