داعش سربراہ ابو بکر البغدادی امریکا اور اسرائیل کا ایجنٹ ہے، ایڈورڈ سنوڈن کا انکشاف

صرف علی

محفلین
ماسکو: امریکی خفیہ ادارے سی آئی اے کے سابق اہلکار ایڈورڈ اسنوڈن نے انکشاف کیا ہے کہ دولت اسلامی شام و عراق کے سربراہ ابو بکر البغدادی امریکا اور اسرائیل کا ایجنٹ ہے اور اسے اسرائیل میں تربیت فراہم کی گئی۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق ایڈ ورڈ اسنوڈن کا کہنا تھا کہ سی آئی اے اور برطانیہ کے انٹیلی جنس ادارے نے بدنام زمانہ اسرائیلی خفیہ ایجنسی موساد کے ساتھ مل کر ایک دہشت گرد تنظیم بنائی جو کہ دنیا بھر کے شدت پسندوں کو اپنی طرف متوجہ کر سکے اور اس پالیسی کو ’’ دی ہارنیٹز نیسٹ‘‘ کا نام دیا گیا۔ اسنوڈن کا کہنا تھا کہ اس پالیسی کا مقصد تمام دنیا کے لئے بڑے خطرات کو ایک جگہ اکٹھا کرنا تھا تاکہ انھیں ایک جگہ سے کنٹرول کیا جا سکے اور عرب ممالک میں انتشار پھیلایا جا سکے۔

سابق سی آئی اے اہلکار نے کہا کہ داعش سربراہ ابو بکر البغدادی کو اسرائیل کی خفیہ ایجنسی موساد کے ذریعے سے انتہائی سخت فوجی تربیت دلوائی گئی۔ فوجی تربیت کے ساتھ ساتھ البغدادی کو بولنے میں مہارت کی تربیت بھی دی گئی تاکہ وہ دنیا بھر کے دہشت گردوں کو اپنے بیان سے متاثر کر سکے۔ اسنوڈن نے کہا کہ تینوں ممالک کے نزدیک صیہونی ریاست کی حفاظت کے لئے اسرائیل کی سرحدوں کے قریب ایک دہشت گرد تنظیم ضروری ہے۔

واضح رہے کہ داعش نے ابو بکر البغدادی کو رواں ماہ ہی مسلمانوں کا خلیفہ قرار دیتے ہوئے امت مسلمہ کو ان کی اطاعت کرنے کا حکم جاری کیا تھا۔ داعش عراق اور شام میں حکومت کے خلاف سرگرم عمل ہے اور عراق میں بڑے پیمانے پر کامیابیاں حاصل کر رہی ہے۔
http://www.express.pk/story/274290/
 
یہ خبر مجھے ملی ہے انٹرنیٹ سے۔ مگر یہ کتنی مصدقہ ہے اس کے بار میں میں کچھ وثوق سے نہیں کہ سکتا :)
LiveLeak-dot-com-76b_1406255768-10478165_10203437163264005_1659256337688_1406255770.jpg.resized.jpg

Documents Revealed: ISIS Caliphate working for America and Israel.

The former NSA and CIA agent Edward Snowden revealed that the leader of the Islamic State of Iraq and Syria Abu Bakr Al Baghdadi was trained in Israel.

Snowden added that the American CIA and the British Intelligence collaborated with the Israeli Mossad to create a terrorist organization that is able to attract all extremists of the world to one place, using a strategy called “the hornet’s nest”.

The “Hornet’s nest’’ strategy aims to bring all the major threats to one place in order to track them, and mostly to shake the stability of the Arab countries. The NSA documents revealed that the ISIS “Calif”, Abu Bakr Al Baghdadi went trough intense military training in the Israeli intelligence “Mossad”.

Besides military training, Al Baghdadi studied communication and public speaking skills in order to attract “terrorists” from all the corners of the world.


http://www.globalresearch.ca/isis-leader-abu-bakr-al-baghdadi-trained-by-israeli-mossad-nsa-documents-reveal/5391593


http://moroccantimes.com/2014/07/nsa-documents-reveal-isis-leaderabu-bakr-al-baghdadi-trained-israeli-mossad/
 

قیصرانی

لائبریرین
میں دل سے داعش کے خلاف ہوں لیکن اوپر بیان کی گئی خبر مجھے کسی مستند ذریعے کی بجائے فیس بک ٹائپ کی لگ رہی ہے۔ غور کیجئے کہ:
ماسکو: امریکی خفیہ ادارے سی آئی اے کے سابق اہلکار ایڈورڈ اسنوڈن نے انکشاف کیا ہے کہ دولت اسلامی شام و عراق کے سربراہ ابو بکر البغدادی امریکا اور اسرائیل کا ایجنٹ ہے اور اسے اسرائیل میں تربیت فراہم کی گئی۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق ایڈ ورڈ اسنوڈن کا کہنا تھا کہ سی آئی اے اور برطانیہ کے انٹیلی جنس ادارے نے بدنام زمانہ اسرائیلی خفیہ ایجنسی موساد کے ساتھ مل کر ایک دہشت گرد تنظیم بنائی جو کہ دنیا بھر کے شدت پسندوں کو اپنی طرف متوجہ کر سکے اور اس پالیسی کو ’’ دی ہارنیٹز نیسٹ‘‘ کا نام دیا گیا۔ اسنوڈن کا کہنا تھا کہ اس پالیسی کا مقصد تمام دنیا کے لئے بڑے خطرات کو ایک جگہ اکٹھا کرنا تھا تاکہ انھیں ایک جگہ سے کنٹرول کیا جا سکے اور عرب ممالک میں انتشار پھیلایا جا سکے۔
 

ساجد

محفلین
تربیت کوئی بھی کر رہا ہو لیکن ایسے لوگ مسلم معاشروں ہی سے ابھر کر سامنے آ رہے ہیں تو بات صرف دوسروں پر تنقید سے نہیں بلکہ ایسے لوگوں کی سرکوبی سے بنے گی ۔
 

Fawad -

محفلین
ایک نوٹ کرنے والی بات یہ ہے کہ امریکہ نے داعش کے خلاف عراقی حکومت کی کوئی خاص مدد نہیں کی۔


فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

ستم ظريفی ديکھيے کہ آپ عراقی حکومت کے ليے ہماری جانب سے مبينہ تعاون ميں کمی کو اس پيرائے ميں بيان کر رہے ہيں کہ گويا عراق ميں آئ ايس آئ ايس کے منظرعام پر آنے کی وجہ ہم بن رہے ہيں، باوجود اس کے کہ يہ عراقی حکومت اور وزيراعظم ہی تھے جن کی منشا پر عراق ميں ہماری افواج کے
قيام کے ٹائم فريم ميں توسيع کی تجاويز کو مسلسل نظرانداز کر ديا گيا تھا۔

اس کے باوجود امريکی حکومت بدستور عراقی حکومت کے ساتھ مضبوط سفارتی اور سيکورٹی امور پر تعلقات برقرار رکھے ہوئے ہے۔ صدر اوبامہ نے واضح کیا ہے کہ ہم عراق ميں سيکورٹی کی بنیاد پر دی جانے والی امداد ميں اضافے کے ضمن ميں مختلف آپشنز کا جائزہ لے رہے ہيں۔

يہ سوچ انتہائ احمقانہ ہے کہ امريکی حکومت کسی بھی ايسی تنظیم کو کسی بھی قسم کی سپورٹ فراہم کرے گی جو عراق ميں ہماری افواج کی جانب سے کی گئ پيش رفت کو ملياميٹ کرنے کے درپے ہے۔ علاوہ ازيں اب آئ ايس آئ ايس دہشت گردی پر مبنی ايک ايسی خودکفيل اور مضبوط تنظیم کی شکل اختيار کر چکی ہے جو ناصرف يہ کہ عراق بلکہ خطے ميں ہمارے اہم اتحاديوں کے لیے بھی خطرہ ہے۔

امريکہ کو "معقول مدد" فراہم نا کرنے کا طعنہ دے کر موردالزام قرار دينا اس ليے غير منطقی ہے کہ صرف امريکی مدد عراق کو بچانے کے ليے کافی نہيں ہے۔ قومی اتحاد کی جانب ايک وسيع عمل کی ضرورت ہے جس کے تحت ملک کے مستقبل ميں سنيوں اور کردوں کو حصہ دار بنايا جائے اور ملک کے بڑے بڑے حصوں پر قابض آئ ايس آئ ايس اور باتھ کی قوتوں کو فرقہ وارانہ کشيدگی کو بطور ہتھيار استعمال کرنے سے روکا جائے۔

آئ ايس آئ ايس کے بڑھتے ہوئے خطرات سے نبردآزما ہونے کے ليے امريکی حکومت نا صرف يہ کہ عراقی حکومت بلکہ تمام فريقين سے مسلسل رابطے ميں ہے۔

حتمی تجزيے ميں تشدد کی حاليہ لہر اور آئ ايس آئ ايس جيسی تنظيم کے ابھرنے کے عمل کے ليے امريکی حکومت کو اس ليے موردالزام قرار نہيں ديا جا سکتا کيونکہ عراق کی منتخب جمہوری حکومت کی جانب سے امريکی افواج کو عراق ميں اپنے قيام ميں توسيع کی اجازت ہی نہيں دی گئ تھی۔ امريکی افواج کے انخلاء کے بعد عراق کی فعال اور خودمختار حکومت ہی اب عراق کے معاملات کے ليے ذمہ دار ہے۔

اور ريکارڈ کی درستگی کے ليے واضح کر دوں کہ امريکی حکومت نے مئ 14 2014 کو آئ ايس آئ ايس کو ايک دہشت گرد تنظیم قرار دے ديا تھا۔

يہ رہا اس فيصلے سے متعلق ويب لنک

http://www.state.gov/r/pa/prs/ps/2014/05/226067.htm


فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

www.state.gov
http://www.facebook.com/USDOTUrdu
 
Top