مریم افتخار
محفلین
کپکپاتے ہاتھوں سے کل سے کی بورڈ پر کچھ لفظ لکھتی ہوں اور ساتھ ساتھ مٹاتی جاتی ہوں، یہ شغل جاری رہتا ہے یہاں تک کہ سمجھ میں نہیں آتا کہ اس اضطراب پر قابو کیونکر پاؤں اور کیسے وہ سب کچھ بھول جاؤں جو ابھی کہنا باقی تھا اور جو تشنگی شاید ہمیشہ کے لیے مقدر بن چکی۔ کوئی وقت تھا کہ محفل اپنے جوبن پر تھی اور خود ہم ہی اس کا خیال رکھنے والے نہ ہوئے، کوئی وقت ہے کہ ہم سب کی طبیعت کی جولانی حد سے سوا ہے مگر محفل کا دامن اب ہمیں سمیٹنے کے لیے پھیلا ہوا نہیں بلکہ روز بروز ہمارے واسطے تنگ ہوا جاتا ہے اور کسی کی آہ و بکا کا اس پر چنداں اثر نہیں ہوتا۔ ٹھیک ہے، یہی کِیا زندگی نے ہمارے ساتھ، ایک تم بھی سہی۔ہم بھی یہی تھے، لاپرواہ اور کھلنڈرے۔ جب کوئی شے ملتی تھی تو پتہ نہیں تھا کہ اس کے دام کیا ہیں اور جب چھن جاتی رہی تو اس سے لاکھ گنا قیمتی چیزیں بھی جیبوں میں بھرتے رہے بھرتے رہے مگر جانے والی شے انمول تھی اور انمول ہی رہی۔ میں نے اپنی بیسویں سالگرہ کے چند ماہ بعد محفل میں قدم رکھا تھا اور تیسویں سالگرہ سے کچھ ماہ پہلے میرے قدموں کے نیچے سے یہ چادر کھینچ لی جا رہی ہے۔ کسی سے گلہ شکوہ نہیں بلکہ یہ تو احسانات ہیں محفل کے بانیان کے اور ان سب لوگوں کے جنہوں نے دو عشروں تک اس کو قائم رکھنے میں اپنا کردار نبھایا۔ وہ سب باتیں جو ان کہی رہ جائیں گی ان میں سب سے اوپر ان لوگوں کے لیے شکریہ تھا جو محفل نے مجھے دے کر مجھ سی تہی دامن انسان کو مالا مال کر دیا۔ میرے لیے ہمیشہ سے انسانوں کی اہمیت ہر شے سے اوپر رہی ہے اور سب سے زیادہ اچھے انسان میری زندگی میں محفل کی بدولت میسر رہے۔ اگرچہ میں فرداً فرداً خاکہ لکھنا چاہتی تھی مگر اب یہی کہوں گی کہ آپ سب جانتے ہیں کہ آپ ہی کی بات ہو رہی ہے، آپ کے بغیر یہ آخری بات مکمل ہو ہی نہیں سکتی تھی ، اللہ تعالی آپ کو دنیا اور آخرت کی نعمتوں سے مالا مال فرمائیں اور آپ کے راستے کی مشکلات کو آسانیوں میں بدل دیں۔ (آمین)
یہ سب لکھتے ہوئے بھی یوں لگ رہا ہے کہ محفل شاید کسی بھی وقت آفلائن ہو جائے اور یہ پوسٹ ہونے سے رہ نہ جائے، اس لیے بس دو باتیں مزید کہوں گی۔پہلی یہ کہ میں اپنی بہت سی کوتاہیوں، کجیوں اور بداخلاقیوں سے واقف ہوں اور بہت سی ایسی ہیں جن کے بارے میں شاید مجھے گمان بھی نہ گزرا ہو مگر عین ممکن ہے کہ آپ کے دل کو اس سے تکلیف پہنچی ہو۔ میرا یہ سارا دور سروائیول موڈ ہی تھا، میں ابھی اپنے گروتھ موڈ یا محنت کا پھل پانے والے زمانے میں کچھ خاص نہیں پہنچی۔ اگرچہ میں اس بات پر ایمان رکھتی ہوں کہ جو کچھ بھی ڈھا دیا جائے مگر دل نہیں ڈھینا چاہیے، رب دلوں میں بستا ہے۔ مگر جہاں بھی مجھ سے کوتاہیاں ہوئی ہیں اور کسی کی بھی دل آزاری ہوئی ہے چاہے وہ لفظی ہو یا عملی، اس کے لیے دل سے معافی کی خواستگار ہوں ، اگر آپ میرے حالات نہیں سمجھ سکتے تب بھی مجھے معاف کر دیجیے اور دل میں کوئی بات نہ رکھیے۔ میرے لیے اگر آپ کچھ بھی کرنا چاہتے ہیں تو دعاؤں پر میرا یقین اور مجھے دعاؤں کی ضرورت ہمیشہ ہے مگر ابھی جس سٹیج آف لائف میں ہوں، خاصی نازک صورتحال ہے اور جتنی دعائیں مل جائیں کم ہیں۔ اس لیے دعا کیجیے گا، یہی آپ سے مانگتی ہوں!
آخری بات بس یہی کہنی ہے کہ اس لڑی کا عنوان بہت سوچ سمجھ کر رکھا ہے۔ دنیا میں بہت لوگ میٹیرئیلسٹک ہوتے ہوں گے، مَیں نہیں ہوں! اگرچہ مجھے مادی حقیقتوں سے انکار نہیں مگر یہ بھی سچ ہے کہ ساری حقیقت وہی نہیں جو مادی طور پر نظر آ جائے۔ اس سے بڑے سچ اس سےبھی پرے ہیں۔اس لیے مجھے محفل کے جانے کا جیسا بھی ملال ہو، لیکن مجھے لگتا ہے کہ یہ اپنا کام کر گئی ہے اور اس نے اگر اس موقع پر دامن چھڑانا ضروری سمجھا ہے تو بھی اس کی خوشی میں خوش ہوا جائے اور اس میٹیرئیلزم سے پرے دیکھا جائے۔ کتنے دیے اس نے جلا دیے ہیں، کیا ہم آنے والے حالات میں اپنے اپنے ان دیوں کو جلائے رکھ سکتے ہیں؟ہم میں جو جو کچھ اس نے نکھارا ہے اور اردو کمپیوٹنگ کی دنیا میں جو انقلاب برپا کیا ہے، کیا ہم اس کے ایلچی تمام عمر بن سکتے ہیں اور وہی پیغامات دور دور تک پھیلا سکتے ہیں؟ یا اگر دور نہ پھیلانے ہوں تو اپنے اندر کی دنیا کو ہی روشن کر لیں! یہی تو سب سے مشکل کام ہے کہ زمانے کے مصائب میں خود کو بجھنے نہ دیا جائے۔مزیدبرآں ڈسکورڈ تو اب موجود ہے، وہاں کم از کم کنیکٹڈ رہ سکتے ہیں؟ مجھے حیرت ہوتی ہے انسانوں کی اس سوچ پر اکثر جو کنیکشن اور ہیومن انٹریکشن کو یونہی غیر ضروری سا سمجھتے ہیں اور بڑے بڑے کام کر جانے کی باتیں کرتے ہیں۔ شاید آپ جس زمان و مکان کی قید میں تھے وہاں یہ چیزیں وافر ہوتی ہوں گی اس لیے ان چیزوں کی قدر ہوگی جو کمیاب ہیں، مگر مَیں اور مجھ جیسے کچھ اور ایسی جگہوں سے اٹھ کر آتے ہیں جہاں آدمی کو آدمی کی بولی سجھائی نہیں دیتی اور کان پڑی آواز سنائی نہیں دیتی۔ ہمارے لیے یہ ہیومن کنکشنز اور انٹریکشنز اپنے حلقہ احباب کے ساتھ بہت اہم ہیں جہاں بار بار اپنی بات کا ترجمہ نہیں کرنا پڑتا، سمجھنے والے بین السطور سمجھ جاتے ہیں اور ہم پھر سے تازہ دم ہو کر اپنی اصلی یا خدا جانے نقلی زندگی کی جانب رشتوں، روپوں اور خدا جانے کن کن چیزوں کی دوڑ میں نکل کھڑے ہوتے ہیں جو بیک وقت نعمت بھی ہیں اور آزمائش بھی!
یہ سب لکھتے ہوئے بھی یوں لگ رہا ہے کہ محفل شاید کسی بھی وقت آفلائن ہو جائے اور یہ پوسٹ ہونے سے رہ نہ جائے، اس لیے بس دو باتیں مزید کہوں گی۔پہلی یہ کہ میں اپنی بہت سی کوتاہیوں، کجیوں اور بداخلاقیوں سے واقف ہوں اور بہت سی ایسی ہیں جن کے بارے میں شاید مجھے گمان بھی نہ گزرا ہو مگر عین ممکن ہے کہ آپ کے دل کو اس سے تکلیف پہنچی ہو۔ میرا یہ سارا دور سروائیول موڈ ہی تھا، میں ابھی اپنے گروتھ موڈ یا محنت کا پھل پانے والے زمانے میں کچھ خاص نہیں پہنچی۔ اگرچہ میں اس بات پر ایمان رکھتی ہوں کہ جو کچھ بھی ڈھا دیا جائے مگر دل نہیں ڈھینا چاہیے، رب دلوں میں بستا ہے۔ مگر جہاں بھی مجھ سے کوتاہیاں ہوئی ہیں اور کسی کی بھی دل آزاری ہوئی ہے چاہے وہ لفظی ہو یا عملی، اس کے لیے دل سے معافی کی خواستگار ہوں ، اگر آپ میرے حالات نہیں سمجھ سکتے تب بھی مجھے معاف کر دیجیے اور دل میں کوئی بات نہ رکھیے۔ میرے لیے اگر آپ کچھ بھی کرنا چاہتے ہیں تو دعاؤں پر میرا یقین اور مجھے دعاؤں کی ضرورت ہمیشہ ہے مگر ابھی جس سٹیج آف لائف میں ہوں، خاصی نازک صورتحال ہے اور جتنی دعائیں مل جائیں کم ہیں۔ اس لیے دعا کیجیے گا، یہی آپ سے مانگتی ہوں!
آخری بات بس یہی کہنی ہے کہ اس لڑی کا عنوان بہت سوچ سمجھ کر رکھا ہے۔ دنیا میں بہت لوگ میٹیرئیلسٹک ہوتے ہوں گے، مَیں نہیں ہوں! اگرچہ مجھے مادی حقیقتوں سے انکار نہیں مگر یہ بھی سچ ہے کہ ساری حقیقت وہی نہیں جو مادی طور پر نظر آ جائے۔ اس سے بڑے سچ اس سےبھی پرے ہیں۔اس لیے مجھے محفل کے جانے کا جیسا بھی ملال ہو، لیکن مجھے لگتا ہے کہ یہ اپنا کام کر گئی ہے اور اس نے اگر اس موقع پر دامن چھڑانا ضروری سمجھا ہے تو بھی اس کی خوشی میں خوش ہوا جائے اور اس میٹیرئیلزم سے پرے دیکھا جائے۔ کتنے دیے اس نے جلا دیے ہیں، کیا ہم آنے والے حالات میں اپنے اپنے ان دیوں کو جلائے رکھ سکتے ہیں؟ہم میں جو جو کچھ اس نے نکھارا ہے اور اردو کمپیوٹنگ کی دنیا میں جو انقلاب برپا کیا ہے، کیا ہم اس کے ایلچی تمام عمر بن سکتے ہیں اور وہی پیغامات دور دور تک پھیلا سکتے ہیں؟ یا اگر دور نہ پھیلانے ہوں تو اپنے اندر کی دنیا کو ہی روشن کر لیں! یہی تو سب سے مشکل کام ہے کہ زمانے کے مصائب میں خود کو بجھنے نہ دیا جائے۔مزیدبرآں ڈسکورڈ تو اب موجود ہے، وہاں کم از کم کنیکٹڈ رہ سکتے ہیں؟ مجھے حیرت ہوتی ہے انسانوں کی اس سوچ پر اکثر جو کنیکشن اور ہیومن انٹریکشن کو یونہی غیر ضروری سا سمجھتے ہیں اور بڑے بڑے کام کر جانے کی باتیں کرتے ہیں۔ شاید آپ جس زمان و مکان کی قید میں تھے وہاں یہ چیزیں وافر ہوتی ہوں گی اس لیے ان چیزوں کی قدر ہوگی جو کمیاب ہیں، مگر مَیں اور مجھ جیسے کچھ اور ایسی جگہوں سے اٹھ کر آتے ہیں جہاں آدمی کو آدمی کی بولی سجھائی نہیں دیتی اور کان پڑی آواز سنائی نہیں دیتی۔ ہمارے لیے یہ ہیومن کنکشنز اور انٹریکشنز اپنے حلقہ احباب کے ساتھ بہت اہم ہیں جہاں بار بار اپنی بات کا ترجمہ نہیں کرنا پڑتا، سمجھنے والے بین السطور سمجھ جاتے ہیں اور ہم پھر سے تازہ دم ہو کر اپنی اصلی یا خدا جانے نقلی زندگی کی جانب رشتوں، روپوں اور خدا جانے کن کن چیزوں کی دوڑ میں نکل کھڑے ہوتے ہیں جو بیک وقت نعمت بھی ہیں اور آزمائش بھی!