خوش قسمت مشرف

منظم تحریک تو خیر کیا چلے گی وہ غدر اور آپا دھاپی ہے کہ اپنی ہی آواز سننا مشکل ہو رہا ہے۔ صدر جنرل پرویز مشرف پر اب تک نو مارچ کا آسیب ہے جب انہوں نے پہلی دفعہ چیف جسٹس افتخار چوہدری کو برطرف کیا تھا۔اور دوسری دفعہ برطرف کرنے کے بعد بھی وہ انہیں نہیں بھولے بلکہ پوری دنیا کے میڈیا کے سامنے انہوں نے وہ دبا ہوا غصہ بھی نکال دیا جو وہ افتخار چوہدری کے فعال چیف جسٹس ہوتے ہوئے نہ نکال سکتے تھے۔

اگر آج کے پاکستان اور تبدیل شدہ نیپال، یوکرین اور فلپینز میں کوئی فرق ہے تو صرف اتنا کہ پاکستان میں عوامی خواہشات کے گرم توے پر چوٹ لگانے کے لئے کسی نے ہتھوڑا چھپا دیا ہے۔جن سے توقع تھی وہ خط، فیکس اور آل پارٹیز کانفرنس اور سپریم کونسل یا پارٹی کی مجلسِ عاملہ کے اجلاسوں میں جٹے ہوئے ہیں۔ان میں سے کوئی کسی پر مکمل اعتبار کرنے کو تیار نہیں چنانچہ تکلیف سے چیختے ہوئے عوام بھی ان میں سے کسی پر مکمل یقین کرنے پر آمادہ نہیں۔

کون کہتا ہے کہ جنرل پرویز مشرف خوش قسمت نہیں ہیں۔

مزید پڑھنے کے لئے کلک کریں
 
Top