خوشحال سے تم بھی لگتے ہو - خلیل اللہ فاروقی

پاکستانی

محفلین
خوشحال سے تم بھی لگتے ہو

یوں افسردہ تو ہم بھی نہیں

پر جاننے والے جانتے ہیں

خوش تم بھی نہیں خوش ہم بھی نہیں

تم اپنی خودی کے پہرے میں

ہم اپنے زعم کے نرغے میں

انا ہاتھ ہمارے پکڑے ہوئے

اک مدت سے غلطاں پیچاں

ہم اپنے آپ سے الجھے ہوئے

پچھتاوں کے انگاروں میں

محصورِ تلاطم آج بھی ہیں

گو تم نے کنارے ڈھونڈ لیئے

طوفاں سے سنبھلے ہم بھی نہیں

کہنے کو سہارے ڈھونڈ لیئے

خاموش سے تم، ہم مہر بہ لَب

جگ بیت گئے ٹُک بات کیئے

سنو کھیل ادھورا چھوڑتے ہیں

بِنا چال چلے بِنا مات دیئے

جو چلتے چلتے تھک جایئں

وہ سائے رک بھی سکتے ہیں

چلو توڑو قسم اقرار کریں

ہم دونوں جھک بھی سکتے ہیں

خلیل اللہ فاروقی
 

فرحت کیانی

لائبریرین
بہت خوب :)
آپ شاید ٹائپ کرتے ہوئے پہلا مصرعہ مس کر گئے۔
میں نے یہ نظم اس طرح پڑھی ہے۔
“خوشحال سے تم بھی لگتے ہو
یوں افسردہ سے ہم بھی نہیں۔۔۔۔۔۔
 

پاکستانی

محفلین
شکریہ
میں نے اسے ٹھیک کر دیا ہے۔
ویسے نظم کی یہ بہت بڑی خوبی ہے کہ ایک آدھ مصرے سے اس کی خوبصورتی میں فرق نہیں پڑتا :lol:
 
خوشحال سے تُم بھی لگتے ہو-خلیل اللہ فاروقی

خوشحال سے تُم بھی لگتے ہو

یوں افسردہ تو ہم بھی نہیں

پر جاننے والے جانتے ہیں

خوش تم بھی نہیں خوش ہم بھی نہیں

تم اپنی خودی کے پہرے میں

ہم اپنے زعم کے نرغے میں

انا ہاتھ ہمارے پکڑے ہوئے

اک مدت سے غلطاں پیچاں

ہم اپنے آپ سے الجھے ہوئے

پچھتاوں کے انگاروں میں

محصورِ تلاطم آج بھی ہیں

گو تم نے کنارے ڈھونڈ لیئے

طوفاں سے سنبھلے ہم بھی نہیں

کہنے کو سہارے ڈھونڈ لیئے

خاموش سے تم، ہم مہر بہ لَب

جگ بیت گئے ٹُک بات کیئے

سنو کھیل ادھورا چھوڑتے ہیں

بِنا چال چلے بِنا مات دیئے

جو چلتے چلتے تھک جایئں

وہ سائے رک بھی سکتے ہیں

چلو توڑو قسم اقرار کریں

ہم دونوں جھک بھی سکتے ہیں

(خلیل اللہ فاروقی)
 
Top