اپنوں کی بے رخی سے فراموش ہو گئے از اعجاز فیروز اعجاز

ایازوسیر

محفلین
اپنوں کی بے رخی سے فراموش ہو گئے
کچھ لوگ اپنے آپ میں روپوش ہو گئے

اپنوں کے ظلم سہنے کی عادت سی ہو گئے
غیروں نے پوچھا حال تو خاموش ہو گئے

جب رہ گئی مفاد پرستی کی دوستی
کچھ لوگ دوستی سے سبکدوش ہو گئے

کچھ لوگ مانتے ہی کہاں تھے وفا، مگر
پروانے جلتے دیکھ کے پرجوش ہو گئے

کچھ لوگ ہاضمے کے لیے کھائیں گولیاں
کچھ لوگ بھوک پیاس سے بے ہوش ہو گئے

کچھ لوگ اقتدار پہ قابض تھے ہار کر
کچھ لوگ جیت کر بھی سبکدوش ہو گئے

اعجاز جتنے لوگ برائے فروخت تھے
قیمت وصول کرتے ہی مدہوش ہو گئے
شاعر:اعجاز فیروز اعجاز​
 
مدیر کی آخری تدوین:
Top