حفیظ تائب خواب ہی میں رُخِ پُر نور دکھاتے جاتے

محمد بلال اعظم

لائبریرین
خواب ہی میں رُخِ پُر نور دکھاتے جاتے
تیرگی میرے مقدر کی مٹاتے جاتے

ڈال کر ایک نظر روح کی پہنائی میں
اس خرابے کو سمن زار بناتے جاتے

غار کو چشمۂ انوار بنانے والے
افقِ دل سے بھی مہتاب اگاتے جاتے

کاش طیبہ میں سکونت کا شرف مل جاتا
دیکھتے روضۂ سرکارﷺ کو آتے جاتے

اُس خنک شہر کو جاتی ہوئی اے نرم ہوا
ساتھ لے جا مرے جذبات بھی جاتے جاتے

(حضرت حفیظ تائب)
 
Top