منیر نیازی خواب و خیال گل سے کدھر جائے آدمی

خواب و خیالِ گُل سے ۔۔ کدھر جائے آدمی
اِک گلشن ہوا ہے ۔۔ جدھر جائے آدمی

دیکھتے ہُوئے سے لگتے ہیں ۔ ۔ رستے ، مکاں ، مکیں
جس شہر میں ۔۔ بھٹک کے جِدھر جائے آدمی

دیکھے ہیں وہ نگر ۔ ۔ کہ ابھی تک ہُوں خوف میں
وہ صُورتیں ملی ہیں ۔۔ کہ ڈر جائے آدمی

یہ بحرِ ہست و بود ہے ۔ ۔ بے گوہرِ مُراد
گہرائیوں میں اِس کی ۔۔ اَگر جائے آدمی

پردے میں ۔ ۔ رنگ و بو کے سفر در سفر مُنیرؔ
ان منزلوں سے ۔۔ کیسے گُزرجائے آدمی


شاعر: مُنیرؔ نی۔۔ازی
مجموعہ کلام : (چھہ رنگیں دروازے)
 
Top