شفیق خلش ::::: خراشِ دل پہ جمائی تھی جو کمال کے ساتھ :::::Shafiq Khalish

طارق شاہ

محفلین



غزل

خراشِ دل پہ جمائی تھی جو کمال کے ساتھ
وہ دُھول زخم کی صُورت ہٹی خیال کے ساتھ

تمام عمر کٹے کیوں نہ پھرملال کے ساتھ
جو فیصلے ہوں محبّت کےاشتعال کے ساتھ

مری حیات کو،جھونکے ہوئے بہار کے اب
وہ چند لمحے جو بیتے تھے خوش جمال کے ساتھ

سمجھ سکے نہ تعلق وہ، لاکھ سمجھایا
گو گفتگو رہی اُن سے مری مثال کے ساتھ

تھی کیسی دُور نگاہی ، نظر نہ آیا اُنھیں
خود اپنا خاک میں ملنامرے زوال کے ساتھ

کچھ اور ساتھ بھی رہتے تو کیا بدل جاتا
نبردآرا ہی رہتے کسی ملال کے ساتھ

حق اپنا مفت میں مجھ پر جما رہے تھے خلش
بسر کچھ اور تھا مشکل اب اُس دیال کے ساتھ

شفیق خلش


 
Top