حُسین میرا ، حُسین تیرا ، حُسین سب کا ۔۔۔

الشفاء

لائبریرین
وہ روشنی ہے علی کے گھر میں فلک سے جو نور بہہ رہا ہے
محبتوں کے کنول کھلے ہیں پہاڑ نفرت کا ڈھہ رہا ہے
تمام شب آسماں سے لےکر زمیں تلک ذکرِ شہ رہا ہے
عجب چراغاں ہے کہکشاں کا مَلَک مَلَک یہ کہہ رہا ہے
حسین میرا حسین تیرا حسین سب کا
حسین حیدر کا مصطفیٰ کا حسین رب کا
خُدا کے پیارے نبی کے پیارے علی کے پیارے حسین آئے
ہوا نے سورج کو دی مبارک قرآں کے پارے حسین آئے
زمیں خوشی سے تھرک رہی تھی تھے رقصاں تارے حسین آئے
شفق،صدف، روشنی، ھوائیں سبھی پکارے حسین آئے
حسین میرا حسین تیرا حسین سب کا
حسین حیدر کا مصطفیٰ کا حسین رب کا
فلک نے صدقے میں چاندنی دی زمیں نے لعل و گہر لٹائے
نبی نے والنجم رُخ کو چوما علی رِدا والقمر کی لائے
لبوں سے جرآت نے پاؤں چومے گھٹے جلالت مآب سائے
دھنک، کھنک، زندگی، حرارت ،شجر،حجر سب یہ کہنے آئے
حسین میرا حسین تیرا حسین سب کا
حسین حیدر کا مصطفیٰ کا حسین رب کا
حسین مہرِ مبیں ہے نُطقِ مبیں ہے کانِ یقیں ہے بے شک
وہ کشتئہ حق وہ ناصرِ حق وہ شام گُستر امیں ہے بے شک
وہ صبر پیما ں وہ ماہِ ایماں جو سب کے دل میں مکیں ہے بے شک
وہ فاتحِ ظلم و جورو نفرت نبی کی روشن جبیں ہے بے شک
حسین میرا حسین تیرا حسین سب کا
حسین حیدر کا مصطفیٰ کا حسین رب کا
وہ معنیءکُن،وہ منشائے رب حسین صدق و صفا کا محور
وہ جانِ زہرا وہ نفسِ حیدر وہ سر تا پا عکسِ روئے سرور
وہ تاجدارِ معارفِ حق وہ بےکس و ناتواں کا یاور
وہ ایک یزداں مزاج بندہ وہ آرزوئے ہر اِک پیمبر
حسین میرا حسین تیرا حسین سب کا
حسین حیدر کا مصطفیٰ کا حسین رب کا
سوار دوشِ رسول کا وہ صحیفہ شانِ بتول کا وہ
وہ نازشِ وقت ،میرِ ملت ہے منبع حق کے اصول کا وہ
حسین سازِ ازل کا نغمہ قصیدہ میرے رسول کا وہ
وہ نورِ شمعِ حریمِ حیدر شرف دعائے قبول کا وہ
حسین میرا حسین تیرا حسین سب کا
حسین حیدر کا مصطفیٰ کا حسین رب کا
وہ پورِ حیدر وہ نورِ حیدر خُداکی عظمت کی وہ صداقت
وہ قوتِ قلبِ مصطفیٰ ہے وہ کربلا میں صدائے ہمت
وہ موت جس سے حیات مانگے وہ جس کی ہر اک ادا عبادت
وہ جس کا سجدہ بقائے دیں ہے وہ جس کی خیرات ہے شہادت
حسین میرا حسین تیرا حسین سب کا
حسین حیدر کا مصطفیٰ کا حسین رب کا
لہو سے روشن ہوا دیارِ خلیل جس کے، حسین وہ ہے
پڑھے قصیدے تا حشر فکرِ جمیل جس کے، حسین وہ ہے
ہاں پر بچھائے قدم تلے جبرئیل جس کے، حسین وہ ہے
ہر اِک گلی میں یہ نام پر ہے سبیل جس کے، حسین وہ ہے
حسین میرا حسین تیرا حسین سب کا
حسین حیدر کا مصطفیٰ کا حسین رب کا
جو شمعِ عرفاں، مزاجِ قرآں نبی کا احساں حسین وہ ہے
وہ نور صبحِ ازل میں جس کا ہوا نمایاں حسین وہ ہے
لہو کے ذرے ہیں جس کے صحراؤں میں درخشاں حسین وہ ہے
کرم سے جس کے ہے آج بھی باشعور انساں حسین وہ ہے
حسین میرا حسین تیرا حسین سب کا
حسین حیدر کا مصطفیٰ کا حسین رب کا
بدل دئے جس نے اپنے خوں سے ستم کے دھارے حسین وہ ہے
زکٰوة ہیں جس کے نور کی یہ فلک پہ تارے حسین وہ ہے
وہ جس نے کربل میں رنگ مٹی کے سب نکھارے حسین وہ ہے
مدد کی خاطر وہ جس کو اللہ کا دیں پُکارے حسین وہ ہے
حسین میرا حسین تیرا حسین سب کا
حسین حیدر کا مصطفیٰ کا حسین رب کا
وہ جس نے عزت کتاب کی اور قلم کی رکھی حسین وہ ہے
وہ جس نے دشتِ بلا میں حُرمت عَلَم کی رکھی حسین وہ ہے
وہ جس نے ظلمت میں آس اُسکے کرم کی رکھی حسین وہ ہے
وہ جس نے تکریم حشر تک کو حرم کی رکھی حسین وہ ہے
حسین میرا حسین تیرا حسین سب کا
حسین حیدر کا مصطفیٰ کا حسین رب کا
جو کربلا کی اندھیری راتوں میں روشنی ہے حسین وہ ہے
شہادتوں کے سفر کا حاصل جو زندگی ہے حسین وہ ہے
گلاب میں جو لہو کی خوشبو سے تازگی ہے حسین وہ ہے
بہ زیرِ خنجر جو ایک پیاسے کی بندگی ہے حسین وہ ہے
حسین میرا حسین تیرا حسین سب کا
حسین حیدر کا مصطفیٰ کا حسین رب کا
ابد تلک کربلا نے پایا دوام جس سے حسین وہ ہے
وہ تشنہ لب کر رہی تھی فطرت کلام جس سے حسین وہ ہے
خُدا کے دیں کو ملا ابد تک دوام جس سے حسین وہ ہے
وہی کہ منسوب ہے غریبوں کی شام جس سے حسین وہ ہے
حسین میرا حسین تیرا حسین سب کا
حسین حیدر کا مصطفیٰ کا حسین رب کا
حسین کشتی حسین طوفاں حسین ساحل حسین لنگر
حسین اعلیٰ حسین بالا حسین مسجد حسین منبر
حسین غازی حسین قاسم حسین اصغر حسین اکبر
حسین سجدہ حسین فردا حسین گردن حسین خنجر
حسین میرا حسین تیرا حسین سب کا
حسین حیدر کا مصطفیٰ کا حسین رب کا
حسین آقا حسین داتا حسین مولا حسین شاہ ہے
حسین ہادی حسین رہبر حسین سید ہے بادشاہ ہے
حسین آیاتِ د ل نشیں ہے قسم خُدا کی کہ دیں پناہ ہے
حسین مرنے کا ایک رستہ حسین جینے کی ایک راہ ہے
حسین میرا حسین تیرا حسین سب کا
حسین حیدر کا مصطفیٰ کا حسین رب کا
حسین سجدہ حسین کعبہ حسین صبحِ ظہور بھی ہے
حسین مکہ،نجف مدینہ حسین قرآں ز بور بھی ہے
لباس ہے عقل و آگہی کا حسین فکر و شعور بھی ہے
اذاں بھی وہ اوجِ آسماں بھی حسین رب کا غرور بھی ہے
حسین میرا حسین تیرا حسین سب کا
حسین حیدر کا مصطفیٰ کا حسین رب کا
حسین عالی حسین والی حسین مسجد حسین منبر
حسین ہستی حسین بستی حسین پرچم حسین لشکر
حسین گوہر حسین جوہر حسین تسنیم حوضِ کوثر
حسین ہمت حسین جرآت حسین خندق حسین خیبر
حسین میرا حسین تیرا حسین سب کا
حسین حیدر کا مصطفیٰ کا حسین رب کا
حسین راہبر حسین صابر حسین روح ہے حسین جاں ہے
وہ لختِ زہرا قرآں کا پارہ حسین معراجِ عاشقاں ہے
حسین منزل حسین ساحل خزاں کے موسم میں گُلستاں ہے
حسین گُل ہے حسین کُل ہے قسم شہادت کا آسماں ہے
حسین میرا حسین تیرا حسین سب کا
حسین حیدر کا مصطفیٰ کا حسین رب کا
حسین بادل حسین بارش حسین موسم حسین پانی
حسین مقتل لہو کا جنگل کٹا کے سر درگُزر کا بانی
حسین حمدو ثنا کی مستی حسین اک سوزِ نوحہ خوانی
حسین شاھِد حسین واحِد کہاں سے لاؤ گے اُس کا ثانی
حسین میرا حسین تیرا حسین سب کا
حسین حیدر کا مصطفیٰ کا حسین رب کا
حسین مرگِ ملوکیت ہے حسین انکار جبر کا ہے
حسین معراجِ تشنگی ہے حسین معیار صبر کا ہے
حسین کر ب و بلا کی تپتی زمیں پہ سایہ اک ابر کا ہے
حسین جینے کا حوصلہ بھی مگر مددگار قبر کا ہے
حسین میرا حسین تیرا حسین سب کا
حسین حیدر کا مصطفیٰ کا حسین رب کا
حسین کے رُخ کا نور صفدر خُدا گواہ ہے خُدا کا رنگ ہے
حسین دل سے تو کہہ کے دیکھو یہ نام خود اک جزا کا رنگ ہے
یہ لفظ سارے عطا ہیں اُن کی یہ منقبت التجا کا رنگ ہے
حسین کہنا حسین لکھنا قسم ہے وردِ دعا کا رنگ ہے
حسین میرا حسین تیرا حسین سب کا
حسین حیدر کا مصطفیٰ کا حسین رب کا
( محترم جناب صفدر ہمدانی )
 
حسین مرگِ ملوکیت ہے حسین انکار جبر کا ہے
حسین معراجِ تشنگی ہے حسین معیار صبر کا ہے
حسین کر ب و بلا کی تپتی زمیں پہ سایہ اک ابر کا ہے
حسین جینے کا حوصلہ بھی مگر مددگار قبر کا ہے
حسین میرا حسین تیرا حسین سب کا
حسین حیدر کا مصطفیٰ کا حسین رب کا
بہت خوب!
 
عابد بھائی نے یہ کلام دوسرے فورم پہ شیئر کیا پڑھ کر لطف آ گیا۔ایک جگہ پر ’’بلیقین‘‘ لکھا ہوا تھا جو شاید کچھ یوں ہے ’’بالیقیں‘‘۔
لباس ہے پھٹا ہوا، غبار میں اٹا ہوا​
تمام جسمِ نازنیں چھدا ہوا کٹا ہوا​
یہ کون ذی وقار ہے، بلا کا شہسوار ہے​
کہ ہے ہزار قاتلوں کے سامنے ڈٹا ہوا​
یہ بالیقیں حسین ہے، نبی کا نورِعین ہے​
یہ کون حق پرست ہے، مئے رضائے مست ہے​
کہ جس کے سامنے کوئی بلند ہے نہ پست ہے​
اُدھر ہزار گھات ہے، مگر عجیب بات ہے​
کہ ایک سےہزار کا بھی حوصلہ شکست ہے​
یہ بالیقیں حسین ہے، نبی کا نورِعین ہے​
حفیظ جالندھری​
 

الشفاء

لائبریرین
عابد بھائی نے یہ کلام دوسرے فورم پہ شیئر کیا پڑھ کر لطف آ گیا۔ایک جگہ پر ’’بلیقین‘‘ لکھا ہوا تھا جو شاید کچھ یوں ہے ’’بالیقیں‘‘۔
لباس ہے پھٹا ہوا، غبار میں اٹا ہوا​
تمام جسمِ نازنیں چھدا ہوا کٹا ہوا​
یہ کون ذی وقار ہے، بلا کا شہسوار ہے​
کہ ہے ہزار قاتلوں کے سامنے ڈٹا ہوا​
یہ بالیقیں حسین ہے، نبی کا نورِعین ہے​
یہ کون حق پرست ہے، مئے رضائے مست ہے​
کہ جس کے سامنے کوئی بلند ہے نہ پست ہے​
اُدھر ہزار گھات ہے، مگر عجیب بات ہے​
کہ ایک سےہزار کا بھی حوصلہ شکست ہے​
یہ بالیقیں حسین ہے، نبی کا نورِعین ہے​
حفیظ جالندھری​
نوازش نظامی صاحب۔۔۔
حٍفیظ جالندھری کی خوبصورت لائنیں شیئر کرنے کا شکریہ۔۔۔
 

سید زبیر

محفلین
سبحان اللہ
وہ معنیءکُن،وہ منشائے رب حسین صدق و صفا کا محور
وہ جانِ زہرا وہ نفسِ حیدر وہ سر تا پا عکسِ روئے سرور
وہ تاجدارِ معارفِ حق وہ بےکس و ناتواں کا یاور
وہ ایک یزداں مزاج بندہ وہ آرزوئے ہر اِک پیمبر
 

سیما علی

لائبریرین
حسین راہبر حسین صابر حسین روح ہے حسین جاں ہےوہ لختِ زہرا قرآں کا پارہ حسین معراجِ عاشقاں ہےحسین منزل حسین ساحل خزاں کے موسم میں گُلستاں ہےحسین گُل ہے حسین کُل ہے قسم شہادت کا آسماں ہےحسین میرا حسین تیرا حسین سب کاحسین حیدر کا مصطفیٰ کا حسین رب کا
بھیا جزاک اللہ خیرا کثیرا
بہت شکریہ شراکت کے لئے ۔۔۔۔
جیتے رہیے ڈھیر ساری دعائیں ۔
 
Top