حقیقی بات نا مانو

Imran Niazi

محفلین
اسلام و علیکم اساتذہءِ محترم

شبوں کو رات نا مانو
حقیقی بات نا مانو

تری ہستی پہ چھائی ہے
ہماری ذات نا مانو

تمہی نے ہم کو بخشے ہیں
سبھی صدمات نہ نا مانو

کٹے ہیں‌کس لیئے میرے
یہ دونوں ہاتھ نا مانو

کسی پہ ہار جاؤ دل
تو اُس کو مات نا مانو

تری ہستی پہ چھائی ہے
ہماری ذات نہ مانو

جفا کرنا ، دغا دینا
ہیں الزامات نہ مانو

تمہی عمران کی جاں ہو
ذرا یہ بات نہ مانو
 

الف عین

لائبریرین
اچھی غزل ہے عمران اور میں محض درست غزلوں کو اچھی مان لیتا ہوں، یعنی بحر و اوزان کے حساب سے صحیح ہے۔
 

الف عین

لائبریرین
لو اب اس کا پوسٹ مارٹم بھی کر دیتا ہوں، پہلی رائے محض بحر اور اوزان کے بارے میں دی تھی۔
پہلی بات۔۔۔ ’نہ‘ کو ’نا‘ بنانا مجھے پسند نہیں ہے، کئی بار اس پر بحث ہو چکی ہے۔ وارث جائز مانتے ہیں اسے، لیکن اگر سدھار دیا جائے تو کیا حرج ہے۔ یہاں بخوبی "مت مانو" ردیف کی جا سکتی ہے۔

شبوں کو رات نا مانو
حقیقی بات نا مانو
مطلب؟

کٹے ہیں‌کس لیئے میرے
یہ دونوں ہاتھ نا مانو
یہاں ’مت پوچھو‘ کا محل تھا، ردیف یہاں بھی غلط ہے۔

تمہی نے ہم کو بخشے ہیں
سبھی صدمات نا مانو
بات مکمل نہیں ہوتی، شاید مطلب یہ ہے کہ "مانو یا نہ مانو"؟
ردیف درست فٹ نہیں بیٹھتی۔ اس شعر میں بھی یہی صورت ہے:
کٹے ہیں‌کس لیئے میرے
یہ دونوں ہاتھ نا مانو

کسی پہ ہار جاؤ دل
تو اُس کو مات نا مانو
اچھا شعر ہے، اس سورت میں اور بہتر ہے:
کسی پر ہار جاؤ دل
اور اس کو مات مت مانو

تری ہستی پہ چھائی ہے
ہماری ذات نہ مانو
اس میں ردیف محض قبول کی جا سکتی ہے، پسندیدہ نہیں۔

جفا کرنا ، دغا دینا
ہیں الزامات نہ مانو
یہاں بھی ردیف نا مکمل لگتی ہے

تمہی عمران کی جاں ہو
ذرا یہ بات نہ مانو
کیا کہنا چاہتے ہو؟ منوانا چاہتے ہو یہ بات یا نہ منوانا، بات واضح نہیں۔
 

Imran Niazi

محفلین
بہت شکریہ سر کہ آپ نے وجاحت کر دی،
میں آپ کو اپنے زاویئے کے مطابق بتاتا ہوں یعنی میں نے کیا لکھنا چاہا،
شاید کوئی تبدیلی کر سکیں آپ،
سر آپ کاہی دیا گیا ردیف ملا کر بات کرتے ہیں،
پہلے شعر میں‌ مرا زاویہ تو یہ تھا کہ میں جس سے مخاطب ہوں اُسے کہا کہ بیشک حقیقی بات کو جھٹلا دو یعنی رات کو رات نہ کہو تمہاری مرضی،
دوسرا کٹے ہیں کس لیئے میرے
یہ دونوں ہاتھ مت مانو،
اِس میں یہ کہنا چاہا ہے کہ تمہیں پتا تو ہے نہ مانو تمہاری مرضی،
اگلا شعر بھی اِسی طرح ہی ہے کہ تمہیں معلوم تو ہے کے تمہی نے سبھی صدمات بخشے ہیں بیشک مت مانو،
اور آخری شعر میں یہ کہنے کی کوشش کی ہے کہ اور باتیں تو بےشک جھتلا ہی رہے ہو ذرا یہ بات تو جھٹلا کہ دکھاو کہ تم میری جان ہو،
یہ تم نہیں‌کر سکتے،

سر مجھے پتہ ہے کہ میں‌اُس طرح سے وضاحت بیان نہیں‌ کر سکتا جس زاویہ سے میں‌ نے لکھی ہے یہ غزل لیکن ایک چھوٹی سی بات کہوں گا ساری غزل میں‌ مخطب کو آزادی ہے کہ بیشک مت مانو !
آخری شعر میں اُس کی نفی ہے کہ اور بیشک کچھ نہ مانو اِس بات کو تم جھٹلا نہیں‌سکتے،
مجھے پتا ہے کہ میری یہ explanations
کافی نہیں ہیں‌ اِس کی وضاحت کے لیئے آگے جیسا آپکا حکم
سرِ تسلیم خم ہے​
 

الف عین

لائبریرین
عمران میاں، بات تو وہی سمجھا ہوں میں بھی جسے تم نے سمجھانے کی کوشش کی ہے، لیکن میرا کہنے کا مطلب یہ تھا کہ بات واضح ہو تو اچھا ہے، ورنہ محغ گیس ورک کریں گے لوگ تو کچھ بھی کر سکتے ہیں۔لیکن یہ غزل تمہاری اور غزلوں کے مقابلے میں ایسی نہیں ہے کہ اس کو بغیر کسی فکر کے بے دھڑک سامنے رکھ سکو۔ وارث، فاتح، فرخ وغیرہ کا کیا خیال ہے؟
کاپی پیسٹ دو بار ہو گئی تھی شاید، اس لئے اپنا پیغام مدون کر دیا ہے۔
 

Imran Niazi

محفلین
تو سر اُنہیں‌اِس طرف مدعو کر کے چیک کروا دیجیئے تا کہ مجھے بھی کچھ پتہ چلے کہ یہ قابلِ استعمال ہے یا نہیں
 

فاتح

لائبریرین
عمران صاحب! دراصل اعجاز صاحب کی جانب سے کیے گئے پوسٹ مارٹم کے بعد میری نظر میں مجھ بے ہنر کی جانب سے مزید کسی رائے کی ضرورت ہی نہیں تھی مگر آپ کا حکم ہے تو ایک دو گزارشات پیش کیے دیتا ہوں۔

اول تو میں خود بھی اسی مکتبۂ فکر کا حامی ہوں جو "نہ" بر وزن "فع" باندھنا غلط قرار نہیں دیتے لیکن یہاں اعجاز صاحب ہی کی تائید کروں گا کہ اس غزل میں صوتی اعتبار سے کلیتاً اور معنوی اعتبار سے کثرتاً "مت مانو" کا محل ہے، نیز کہیں بھی "مت" بے محل معلوم نہیں ہوتا اور اکثر قدما کی تائید بھی ہو جاتی ہے لہٰذا اسے "مت مانو" سے بدل دینا بہتر ہے۔

ایک بات اور کہنا چاہوں گا کہ مختصر بحور میں کم الفاظ میں مکمل مضمون بیان کرنا ایک کارِ دشوار ہے اور یہی دشواری ہزج مربع (مفاعیلن مفاعیلن) میں لکھی گئی مذکورہ غزل میں آپ کے آڑے آتی رہی کہ کہیں کہیں الفاظ کی قلت کے باعث وضاحت کا فقدان ہے۔ جیسا کہ "نہ مانو" اکثر مقامات پر "خواہ مانو خواہ نہ مانو" کے مضمون کو بیان کر رہا ہے اور یوں کم از کم "بے شک نہ مانو" یا بقول اعجاز صاحب "مانو نہ مانو" کا متقاضی ہے مگر تمام اشعار میں فعل نہی محسوس ہو رہا ہے جس سے مفہوم بدل جاتا ہے۔
 

سویدا

محفلین
اس غزل کے ورود ہوتے ہوئے آپ کے ذہن میں‌کیا تھا اللہ ہی بہتر جانتا ہے

یہ غزل کم اور ایک معمہ زیادہ ہے

اپنے خیالات اور جذبات کو بہت مشکل انداز میں‌آپ نے شعروں‌میں‌ڈھالا ہے
 

Imran Niazi

محفلین
مانی چلو یار کچھ اور لکھنے کی کوشش کرو ٹھیک ہے نا

اس غزل کے ورود ہوتے ہوئے آپ کے ذہن میں‌کیا تھا اللہ ہی بہتر جانتا ہے

یہ غزل کم اور ایک معمہ زیادہ ہے

اپنے خیالات اور جذبات کو بہت مشکل انداز میں‌آپ نے شعروں‌میں‌ڈھالا ہے

بلکل جی آپ دونوں ٹھیک کہہ رہے یہں
چلیں‌کچھ اور لکھ لیں‌گے
 
Top