حضرت عیسی علیہ السلام کب اور کیوں تشریف لائیں گے؟ اسباب وعلل کی دنیا میں نظام باطنی

ابن محمد جی

محفلین
حضرت عیسی علیہ السلام کب اور کیوں تشریف لائیں گے؟
اسباب وعلل کی دنیا میں نظام باطنی
…………………………………………..
حق و باطل کی کشمکش میں ہمیشہ سے اہل اللہ کا ایک منفرد کردار رہا ہے جو اسباب و علل کی دنیا میں اگرچہ اس قدر نمایاں نظر نہیں آتا لیکن حقیقت میں اسے فیصلہ کن مقام حاصل ہوتا ہے۔ جب کسی بھی دور میں شر سے پیدا ہونے والی ظلمت حد سے بڑھ جائے توان ذواتِ قدسیہ کی روحانیت سے بپا ہونے والے اثرات، خیر و شر کے مابین بگڑے ہوئے توازن کو پھر سے درست کر دیتے ہیں۔ یہنظام تکوینی یا باطنی نظام کا حصہ ہے جو بقائے عالَم کے لئے ناگزیر ہے۔
1984ء میں راقم کو ایک مرتبہ حضرت امیر محمد اکرم اعوان رحمہ اللہ کے ہمراہ سفر کرنے کی سعادت نصیب ہوئی تو انہوں نے اس نظام پر روشنی ڈالتے ہوئے فرمایا:
‘‘حق وباطل کی جنگ میں بظاہر کچھ قوتیں برسرِپیکار نظر آتی ہیں جن کے مابین وسائل کے اعتبار سے کوئی نسبت نہیں ہوتی لیکن مشیّتِ ایزدی کی طرف سے فیصلہ اسباب ظاہری سے قطعاً مختلف ظہور میں آتا ہے۔ اس کے پسِ پردہ وہ روحانی عوامل ہوتے ہیں جنہیں دیکھنے سے اہلِ دنیاکی نگاہ قاصر ہے۔ ظلمت اور نورانیت میں ایک حد تک توازن سے وجودِ کائنات قائم ہے۔ جب یہ توازن بگڑنے لگتا ہے تو اس دور کے شیخ کو اس قدر عالی مقام عطا کیاجاتا ہے کہ اس کا وجود ظلمت ونورانیت کے مابین توازن کا ذریعہ بن جاتا ہے۔پھرایک دور ایسا بھی آئے گا جب دنیا پر چھا جانے والی ظلمت کو قطع کرنا کسی بڑے سے بڑے ولی کے بس کی بات نہ ہو گی۔ حضرت اما م مہدیؒ کا وجود اپنے منصب اور بلندیٔ منازل کے باوجود قاصر ہو گا کہ نور اور ظلمت کے مابین بگڑے ہوئے توازن کو پھر سے درست کر سکے۔ اس وقت نظامِ ہستی کو رواں دواں رکھنے اور ظلمت کے مقابلے کے لئے ولی سے بڑھ کر ایک نبی کے وجود کی ضرورت ہو گی۔ یہ وہ دور ہو گا جب حضرت عیسیٰدنیامیں دوبارہ تشریف لائیں گے۔’’

مشہور عالم ِدین ڈاکٹر غلام مرتضیٰ ملک ؒنے 1990ء میں حضرت امیر محمد اکرم اعوان رحمہ اللہسے اولین ملاقات کے دوران کئی ایک سوالات پوچھنے کے بعد آخری سوال یہ کیا کہ حضرت عیسیٰدنیا میں دوبارہ تشریف کیوں لائیں گے؟ آپ نے جب مندرجہ بالا حقیقت بیان فرمائی تو ڈاکٹر صاحب نے اعتراف کیا کہ اس حقیقت کو بیان کرنا کسی اور کے بس کی بات نہ تھی۔اسی وقت ڈاکٹر صاحب نے اپنے بیٹے محمد زید کے ہمراہ حضرت امیر محمد اکرم اعوان رحمہ اللہکے ہاتھ پر بیعت کی اور سلسلہ ٔ عالیہ میں داخل ہو گئے۔

 
۔پھرایک دور ایسا بھی آئے گا جب دنیا پر چھا جانے والی ظلمت کو قطع کرنا کسی بڑے سے بڑے ولی کے بس کی بات نہ ہو گی۔ حضرت اما م مہدیؒ کا وجود اپنے منصب اور بلندیٔ منازل کے باوجود قاصر ہو گا کہ نور اور ظلمت کے مابین بگڑے ہوئے توازن کو پھر سے درست کر سکے۔ اس وقت نظامِ ہستی کو رواں دواں رکھنے اور ظلمت کے مقابلے کے لئے ولی سے بڑھ کر ایک نبی کے وجود کی ضرورت ہو گی۔ یہ وہ دور ہو گا جب حضرت عیسیٰدنیامیں دوبارہ تشریف لائیں گے

؟؟؟؟؟؟
 
Top