اقبال حضرتِ انسان ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ علامہ اقبال

زونی

محفلین
حضرت انسان​








جہاں میں دانش و بینش کی ھے کس درجہ ارزانی
کوئی شے چھپ نہیں سکتی کہ یہ عالم ھے نورانی

کوئی دیکھے تو ھے باریک فطرت کا حجاب اتنا
نمایاں ہیں فرشتوں کے تبسم ہائے پنہانی

یہ دنیا دعوتِ دیدار ھے فرزندِ آدم کو
کہ ہر مستور کو بخشا گیا ھے ذوقِ عریانی

یہی فرزندِ آدم ھے کہ جس کے اشکِ خونیں سے
کیا ھے حضرتِ یزداں نے دریاؤں کو طوفانی

فلک کو کیا خبر یہ خاکداں کس کا نشیمن ھے
عرض انجم سے ھے کس کے شبستاں کی نگہبانی

اگر مقصودِ کل میں ہوں تو مجھ سے ماوراء کیا ھے
مرے ہنگامہ ہائے نو بہ نو کی انتہا کیا ھے ؟
 

مغزل

محفلین
بہت خوب ،بہت خوب انتخاب ہے زونی بٹیا، ماشا اللہ،۔ جیتی رہیں۔ بہت خوب اور کیا عمدہ انتخاب ہے ماشا اللہ
( بس کچھ املا کی اغلاط ہیں وہ درست کرلیجیے گا، ۔۔ ھ کو ہ سے بدل لیں۔ ایک جگہ عرض لکھ دیا ہے آپ نے یہاں غرض کا وزن ہے ۔ دیکھ لیجے گا۔)
 
Top