حصہ بقدر جُثّہ

نظم بعنوان حصہ بقدر جُثہ
خلیل الرّحمٰن
یکم اپریل ؁2013
-------------

ایک تو کیا دو چادر بھی کم ہیں
جُبّہ کو چاہیے پورا تھان

اکثر حامی چلاتے ہیں اِنکے
ٹوپی والے برقعوں کی دُکان

مُسرّت شاہین کا نام جو لے
خالی ہے وہ از ایمان

گنبد جو اُٹھائے پِھرتے ہیں
بکروں کا ہے یہ قبرستان

مُرغی کے کال کے کارن
کوّے ہیں سبھی پریشان

داڑھ گیلی ہوئی نہ ہو گی
باورچی خانہ ہوا عبث ویران

آپؒ کی خوش خوراکی کے باعث
آباد ہوئے کئی دستر خوان

یہ دُنیا ہے اِک گورکھ دھندا
صفایا کریں گے اِسکا آن کی آن

آئندہ بھی انھیں ووٹ ملیں گے
خطا کا پُتلا ہے انسان

تبدیلی ہے اِن کا بھی وعدہ
حلوہ بنے گے قومی پکوان

ڈالر پونڈ کی ہیرا پھیری
بہت ہے اللہ کا احسان

فوج کے ہمہ وقت ہیں شہ بالے
جرنیل ہر دم صدقے واری اور قربان

مجلس ِ بے عمل بنا کر
ڈالی LFO میں جان

پانی سے چلے گی گاڑی
ڈیزل سے ہو گا اشنان

ووٹ دیں ان کو صرف وہی جو
پورے کرتے ہیں پانچوں ارکان

کون بچائے گا پاکستان
مولانا فضل الرٗحمٰن
 
مئی 2013 ؁ کے عام انتخابات کی گہما گہمی میں بہت سے مواقع پر شُغل میلے کا سامان میسر آیا۔ مجھ جیسے پردیسی بابو کے لیے جس کی گُزر بسر صرف قومی روزناموں کی مرہونِ منّت ہے یہ تمام حالات و واقعات دل چسپی اور دل لگی کا سنہری سامان تھے۔
اگر کسی جرنیل نے اپنے اور مُلک کے وسیع تر مفاد میں "میرے عزیز ہم وطنو" والا فقرہ نہیں دہرایا تو اگلے پانچ سال تک میں ، بقول فرحت عباس شاہ یہی کہتا رہ جاؤں گا کہ

جب تیرا انتظار رہتا ہے
دل بہت بے قرار رہتا ہے
 

نایاب

لائبریرین
اللہ نہ کرے مگر ۔۔۔۔۔۔۔۔
آثار تو کچھ ایسے ہی ہیں کہ ،،،،،،،،،،،،،
جلد آجائے گی یہ صدا " میرے عزیز ہم وطنو" ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
 

زبیر مرزا

محفلین
یوں تو مولانا کا نام ہی مسکراہٹ کا سبب بن جاتا ہے لیکن
یہ نظم سونے پہ سہاگہ یعنی ایسے ذکرِ مولانا ایک بے ساختہ قہقے کے ساتھ
 
Top