>> "جمع "
>> کسی ریاضی دان نے جمع کے متعلق دنیا کو یہ بتایا تھا کہ ایک جمع ایک دو ھوتے ھیں , اور دو جمع دو چار ھوتے ھیں . ....... شاید ھوتے ھوں گے....... کبھی کبھار ...قدرتی... یا ...زبردستی ....مگر اکثر اوقات ایسا نہیں ھوتا ... جمع کا یہ قاعدہ لکھت پڑھت تک تو ٹھیک ھو سکتا ھے.. مگر حقیقی زندگی میں یہ بالکل کام نہیں کرتا ...
>> اور ھم نے جمع کے اس قاعدے کو پلے ھی باندھ لیا...جس کا ازالہ ھم مساوی کے بعد آج بھی بگھت رہے ھیں...
>> کل ایک مولوی صاحب کو دیکھا دوران ء وعظ زیرو میں استعمال شدہ جزبات جمع کر رہے تھے اور مساوئ کے بعد ماشاء اللہ چھ سات ھزار ھوگئے...
>>
>> آپ ایک مرغی چور کو ھی دیکھ لیجئے ....زیرو میں جب بھاگ دوڑ جمع کرتا ھے , تو جواب چار پانچ سوآ ھی جاتا ھے.
>>
>> پٹواری صاحباں کی تو پوچھیئے مت... دو مرلہ زمین میں جب دو مرلہ جمع کرتے ھیں , تو جواب میں پٹواری صاحب کا پچیس ایکڑ رقبہ پتا نہیں کیسے نکل آتا ھے .
>> محمکہ خوراک کے افسران تو جمع کے معاملے میں بہت ھی مظلوم ھیں, ان کو کسان کی گندم کی بوریوں سے ایک ایک کلو گرام جمع کرنا پڑتا ھے اور ان کا یہ.. ایک ایک....صرف ایک مرکز میں ﮈھائ لاکھ کلوگرام گنرم جمع کر دیتا ھے اور اتنے اناج سے اسی نوے لاکھ کی خطیر رقم جمع ھو ھی جاتی ھے..
>>
>> محکمہ زراعت کی تو پانچوں انگلیاں جمع میں لگتی ھیں ...یہ سفید پوشی میں صرف دن جمع کرتے ھیں اور تیس دن کی مساوی کے بعد پنتیس ھزار کا جواب آتا ھے , ان کے پاس احتاطی تدابیر بھی جمع ھوتی ھے , مگر عام چھوٹے کاشتکار کی پہنچ سے دور ھوتی ھیں ...اور چھ ماہ کی مساوی کے بعد کاشتکار کے پاس برباد فصل جمع ھوتی ھے.
>>
>> حال ھی میں تاجر حضرات نے مال جمع کا اک انوکھا مگر کامیاب تجربہ کیا ھے , جس سے علاقے کے مردہ خوروں کو اطلاع نہیں دی گئ , اور مرغیوں کی انتڑیوں کو جمع کر کے
>> ان سے ایک لیس دار مادہ جمع کیا گیا, کافی مشکلوں کے بعد اسے بناسپتی گھی کا نام دیا گیا , اور مزید اس گھی کی دو خصوصیات بتائ گئیں....ایک تو ﮈاکٹروں کے پاس رش رہے گا , اور دوسری خصوصیات میں ملک کی مشینیں بھی صییحح کام کریں گی..
>>
>> وکلاء حضرات کا جمع کرنے کا طریقہ بھی الگ ھے ....بس جمع کرتے ھیں ..کس ھندسے سے ? کتنا .... ?? کس برتن میں کسی کو پتا بھی نہیں چلتا اور سارا جواب ان حضرات کا ھو جاتا ھے ...
>>
>> واپﮈا نے بھی جمع کے طریقے کو اپنے پرانے انداز میں اپنایا ھوا ھے , اکثر اوقات یونٹ ریﮈنگ کی تعداد کو دو بار جب جمع کرتے ھیں, تو بل کی مساوئ کےبعد واپﮈا کوغریب کسٹمر سے اتنا حاصل ھو جاتا ھے کہ جتنا غریب کسٹمر کا نقصان ...
>> لگاتار اسی طرح جمع کی ریﮈنگ میں غریب کسٹمر کچھ جمع کرنے سے ھمیشہ قاصر رہتا ھے اور آخر کار میٹر بھی واپﮈا جمع کر لیتی ھے ...
>>
پولیس کا تو دو طرفہ جمع کرنے کا انوکھا ریکارﮈ ھے ...
جب یہ ملزم سے جمع کر کے مدعی سے جمع کرتے ھیں تو ....آمد کی مساوی جواب ھمیشہ ایسا بھترین آتا ھے کہ پیٹ کے ساتھ ساتھ بہت کچھ جمع ھوجاتا ھے.. ایسی جمع سے رشوت کو بھی شرم آتی ھو گی, کہ جو اسلام میں حرام تھی وہ تو بہت تھوڑی تھی ..
>>
لگتا ھے ھمارے ملک کے سیاستدان تو جمع کے جیسے ماہر ھوں ... جھوٹ و فریب میں جب وعدے جمع کرتے ھیں , تو عوام کی ٹوٹی ھوئ کمر کی مساوی سے جواب میں اربوں کے اثاثے نکال لیتے ھیں...
>> انسان پہلے سے ھی جانتا ھے کہ جمع کرتے کرتے جب وہ تھک جائے گا تو پھر آخرکار کی مساوی کے بعد ھمیشہ موت ھے.
>>
>> جمع کا یہ قاعدہ غریب کو باالکل بھی راس نہیں آتا..
>> آج ایک غریب نے سوال کیا کہ میں ...جب بھی دو میں دو جمع کرنے کی کوشش کرتا ھوں تو .. محنت کی مساوی کے بعد جواب میں ھمیشہ زیرو ھی کیوں آتی ھے......

کلیم گورمانی
 

ابدال حسن

محفلین
پولیس کا تو دو طرفہ جمع کرنے کا انوکھا ریکارﮈ ھے ...
جب یہ ملزم سے جمع کر کے مدعی سے جمع کرتے ھیں تو ....آمد کی مساوی جواب ھمیشہ ایسا بھترین آتا ھے کہ پیٹ کے ساتھ ساتھ بہت کچھ جمع ھوجاتا ھے.. ایسی جمع سے رشوت کو بھی شرم آتی ھو گی, کہ جو اسلام میں حرام تھی وہ تو بہت تھوڑی تھی ..
خوب کہا
 

نیرنگ خیال

لائبریرین
کیا بات ہے گورمانی صاحب۔۔۔ بہت خوب۔۔۔ بہترین جمع ۔۔۔ اب ذرا عوام کے لیے تفریق و تقسیم پر بھی اسی طرح کا کچھ لکھ دیں تو مزا آجائے۔

انشاء کی جمع کی کی گئی تفسیر بے اختیار یاد آگئی۔۔۔
"جمع کا قاعدہ مختلف لوگوں کے لیے مختلف ہے عام لوگوں کے لیے ایک جمع ایک برابرڈیڑھ ہے کیونکہ آدھا انکم ٹیکس والے لے جاتے ہیں تجارت کے قاعدے سے ایک جمع ایک کا مطلب گیارہ ہے رشوت کے قاعدے سے حاصل جمع اور بھی زیادہ ہو جاتا ہے۔"
اردو کی آخری کتاب از ابن انشاء
 
بہت عمدہ لکھا ہے گورمانی صاحب۔
اپنی تحاریر شامل کرتے رہا کریں۔ :)
بہت عمدہ لکھا ہے گورمانی صاحب۔
اپنی تحاریر شامل کرتے رہا کریں۔ :)
محمد تابش صدیقی صاحب حوصلہ افزائ کیلئے کمال شفقت
 
کیا بات ہے گورمانی صاحب۔۔۔ بہت خوب۔۔۔ بہترین جمع ۔۔۔ اب ذرا عوام کے لیے تفریق و تقسیم پر بھی اسی طرح کا کچھ لکھ دیں تو مزا آجائے۔

انشاء کی جمع کی کی گئی تفسیر بے اختیار یاد آگئی۔۔۔
"جمع کا قاعدہ مختلف لوگوں کے لیے مختلف ہے عام لوگوں کے لیے ایک جمع ایک برابرڈیڑھ ہے کیونکہ آدھا انکم ٹیکس والے لے جاتے ہیں تجارت کے قاعدے سے ایک جمع ایک کا مطلب گیارہ ہے رشوت کے قاعدے سے حاصل جمع اور بھی زیادہ ہو جاتا ہے۔"
اردو کی آخری کتاب از ابن انشاء
نیرنگ خیال صاحب بہت شکریہ کمال مہربانی
 

عاطف ملک

محفلین
آج ایک غریب نے سوال کیا کہ میں ...جب بھی دو میں دو جمع کرنے کی کوشش کرتا ھوں تو .. محنت کی مساوی کے بعد جواب میں ھمیشہ زیرو ھی کیوں آتی ھے.
زبردست!
بہت عمدہ تحریر ہے گورمانی بھائی!
اللہ کرے زورِ قلم اور زیادہ :)
 
Top