حالات : غزم نمبر 2

غزم ۔2

☄ *حالات* ☄

نیتا بنا کوئ
کوئ سردار بن گیا
کوئ ڈاکٹر بنا
کوئ انجینئر بنا
بنکر ہے کوئ تو
کوئ مزدور ہے یہاں
کچھ ہیں دکاندار
تو کچھ نوکری پہ ہیں
بیکار ہے کوئ
تو کوئ جستجو میں ہے
لیکن مجھے پسند ہے جو
میں وہی بنا
شاعر بنا ادیب بنا
ایڈمن بنا
تدریس ہے پسند
مدرس بھی بن گیا
دنیا ہے اک اسٹیج
تو فنکار بن گیا

ہر سمت اے شکیل تشدد کا زور ہے

حالات دیکھ کر میں قلمکار بن گیا


﴿ غزم: میری ایک نئ اختراع جس میں کم از کم ایک مکمل شعر ہوتا ہے اور باقی آزاد نظم جو اس شعر کی مزید وضاحت کرتی ہے۔۔۔
پسند آئے تو آپ بھی کوشش کریں۔
شکریہ
 

ظہیراحمدظہیر

لائبریرین
غزم: میری ایک نئ اختراع جس میں کم از کم ایک مکمل شعر ہوتا ہے اور باقی آزاد نظم جو اس شعر کی مزید وضاحت کرتی ہے
یہ آپ نے بہت اچھا کیا ۔ عصری شعری ادب میں کافی عرصے سے اس صنف کی کمی محسوس کی جارہی تھی۔ اکثر اوقات شعر کو پڑھ کر قاری سوچ مین پڑجاتا ہے کہ اس میں شاعر کہنا کیا چاہ رہا ہے ۔ اب اس نئی صنف غزم کی وجہ سے شاعر اپنے شعر کے ساتھ ساتھ اس کی تشریح بھی لکھ سکے گا ۔ اس سے مجھ جیسے کم فہم لوگوں کا بھلا ہوجائےگا ۔
ویسے یہ بتائیے کہ آپ نے ’’غزم‘‘ ہی کا لفظ کیوں منتخب کیا ۔ اسے ’’نزل‘‘ بھی تو کہا جاسکتا ہے ۔ چونکہ یہ آزاد نظم اور شعر شاعری وغیرہ شاعر پر براہِ راست آسمان سے نازل ہوتے ہیں تو نزل ایک زیادہ بہتر نام ہوسکتا ہے ۔ یہ میری رائے ہے ویسے آپ بہتر جانتے ہیں کیونکہ اس کے موجد تو آپ ہی ہیں ۔
 

ابن توقیر

محفلین
اس مکمل شعر کو جہاں مرضی رکھا جاسکتا ہے یعنی مطلع میں کہیں درمیان میں یا مقطع کی صورت یا مقطع ہی شرط ہے؟
ویسے کیا یہ بہتر نہیں ہوگا کہ مکمل شعر کو آغاز میں لائے جائے اور اس کی وضاحت آزاد نظم کی صورت میں کی جائے یا وضاحت کردینے کے بعد ہی مرکزی نکتے کو لکھنا بہتر ہے؟
کم از کم ایک مکمل شعر اور زیادہ سے زیادہ کی حد کوئی نہیں۔یعنی کیا اس بات کی اجازت ہے کہ آزاد نظم پر مکمل شعروں کا غلبہ ہو؟ یا ایک دو مکمل شعر ہی ہوں اور ان کی وضاحت کی جائے آزادی کے ساتھ؟
 
ظہیر صاحب اور ابن توقیر صاحب بہت بہت شکریہ۔
غزم نام چونکہ ایک بار رکھ دیا گیا ہے اگر اس میں تبدیلی کی گئی تو ہر کوئی اپنے حساب سے تبدیلی کرتا جائے گا۔ اس لئے غزم ہی رہنے دیا جائے۔
غزم میں ایک یا زائد مکمل اشعار رکھے جا سکتے ہیں اور شروع , آخر یا درمیان کی کوئی قید نہیں۔ بس اس کے ساتھ اس کی تشریح موجود ہو تاکہ قاری شاعر کے نقطۂ نظر سے مکمل طور پر واقف ہو سکے۔
 

اکمل زیدی

محفلین
ظہیر بھائی آتے جاتے رہا کریں سب سیکھ جائینگے . . . ;)
ویسے میرے خیال میں جہاں تک میری سوچ کی پرواز پہنچی ہے اس میں غزل سے غز لیا گیا ہے اور نظم سے صرف میم مطلب نظم پر غزل کی تہہ ..جیسے بریانی میں نیچے قورمے کی تہہ ہوتی ہے ؟؟ باقی موجد استاد بتائیںگے:idontknow:

غزل ہوتی ہے نظم ہوتی ہے اب غزم ہوگا
بس شوق شاعرانہ چاہیے سب ہضم ہوگا :D
[URL='http://www.urduweb.org/mehfil/members/%D8%B1%D8%A7%D8%AD%DB%8C%D9%84-%D9%81%D8%A7%D8%B1%D9%88%D9%82.5548/']راحیل فاروق[/URL] بھائی تدوین بھی ملاحظہ کریں ...اور داد کا ایک آدھ ڈونگر ا برسا دیں
 
آخری تدوین:
ظہیر بھائی آتے جاتے رہا کریں سب سیکھ جائینگے . . . ;)
ویسے میرے خیال میں جہاں تک میری سوچ کی پرواز پہنچی ہے اس میں غزل سے غز لیا گیا ہے اور نظم سے صرف میم مطلب نظم پر غزل کی تہہ ..جیسے بریانی میں نیچے قورمے کی تہہ ہوتی ہے ؟؟ باقی موجد استاد بتائیںگے:idontknow:

غزل ہوتی ہے نظم ہوتی ہے اب غزم ہوگا
بس شوق شاعرانہ چاہیے سب ہضم ہوگا :D
[URL='http://www.urduweb.org/mehfil/members/%D8%B1%D8%A7%D8%AD%DB%8C%D9%84-%D9%81%D8%A7%D8%B1%D9%88%D9%82.5548/']راحیل فاروق[/URL] بھائی تدوین بھی ملاحظہ کریں ...اور داد کا ایک آدھ ڈونگر ا برسا دیں
میرے مطابق اس کا نام غظم رکھتے تو بہتر تھا کہ یہ نظم کے زیادہ نزدیک ہے۔
 

محمداحمد

لائبریرین
ویسے شکیل بھائی !

اس نئی اختراع کی ضرورت کیوں محسوس ہوئی آپ کو؟

مزید یہ کہ روایتی اصناف میں بھی اپنا کلام پیش کیجے۔
 

الف عین

لائبریرین
غزم کو پہلے میں سمجھا کہ ٹائپو ہے۔ پھر معلوم ہوا کہ ایک نئی صنف ہے۔غظم غضب کا نام ہے کہ اس سے غیظ و غضب ٹپکتا ہے۔ غزم میں تو بڑی نزاکت ہے۔
بہر حال جو بھی ہے، خوب ہے
 
ویسے شکیل بھائی !

اس نئی اختراع کی ضرورت کیوں محسوس ہوئی آپ کو؟

مزید یہ کہ روایتی اصناف میں بھی اپنا کلام پیش کیجے۔
تقریباََ ہر صنف میں طبع آزمائی کی ہے۔
آپ میری ویب سائٹ پر دیکھ سکتے ہیں۔
یہاں نیا ہوں۔ وقفے وقفے سے سلسلہ وار پیش کروں گا۔
 

عارضی کے

محفلین
مجھے تو یہ دہری محنت لگ رہی ہے۔ ہمیں تو اس میدان میں قدم رکھنے کے بعد بھی غالب کے اشعار پڑھ کر سر کھجانے کی عادت ہوگئی ہے۔اب یہ 2 سے ضرب دینا ۔۔۔
اتنی محنت کون کرے؟
البتہ نئی اختراع قابل داد ہےتب تک جب اساتذہ کی جانب سے شرف منظوری ملے۔
 
Top